حکومت زحمت بن گئی، ن لیگ نے اقتدار کیلئے اپنی سیاست گروی رکھ دی: مفتاح
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ+این این آئی) عوام پاکستان پارٹی(اے پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت زحمت بن گئی ہے۔ مذاکرات کہیں اور ہوں گے حکومتی مذاکراتی کمیٹی اس کی توثیق کرے گی۔ خصوصی گفتگوکرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی سیاست اقتدار کیلئے گروی رکھ دی ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی کی غلطی یہ ہے کہ اقتدار چھوڑنے کے بعد اسٹیبلشمنٹ سے لڑ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین کی بالادستی کیلئے جد وجہد کرنی چاہیے، موجودہ حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے، یہ ایک میٹنگ تک نہیں کروا سکتی تو مینڈیٹ کا اندازہ لگا لیں۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی سمت بدلنی ہے اور عوام سے پوچھے بغیر ممکن نہیں، سمجھتا ہوں ہمیں ایک ڈیڑھ سال میں الیکشن کی طرف جانا ہو گا۔ پی ٹی آئی آئین کی حکمرانی کی بات کرے تو مناسب ہو گا لیکن صرف عمران خان کی رہائی کی بات کرے تو یہ مناسب نہیں۔ لاڑکانہ پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا سندھ کو وفاق سے ملنے والے اربوں روپے کہاں جاتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام صابن، گھی اور دیگر اشیاء پر اپنی جیب سے 25 فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ عوام کو حکومت سے کوئی فائدہ نہیں، حکومت عوام کے لئے رحمت کی بجائے زحمت بن چکی ہے۔ انکم ٹیکس 15 فیصد کیا جو اب بڑھ کر 49.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
نیو یارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کی، جس میں نصف سے زیادہ متاثرین خواتین، بچے اور بزرگ تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت اعلیٰ حکام نے اس جارحیت کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسے آگے بڑھانے پر زور دیا۔ کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوج اور حکام کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کرنا ہے۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ بیانات اور کارروائیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ اسرائیل کو اس نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کو "جھوٹا اور توہین آمیز" قرار دے کر مسترد کر دیا۔