حماس کی طرف سے رہا ہونیوالی اسرائیلی خواتین کو تحفے میں دیے گئے بیگ میں کیا خاص چیز تھی؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
غزہ(نیوز ڈیسک)غزہ میں 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور جنگ بندی کے آغاز ہوگیا، حماس نےمعاہدے کے تحت 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کر دیا گیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی خواتین قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ریڈ کراس کی ٹیم نے اسرائیلی خواتین کو غزہ میں اسرائیل کے خصوصی فوجی یونٹ پہنچایا جہاں سے انہیں اسرائیلی فوجی اسپتال لے جایا جائےگا۔بعد ازاں حماس سے رہائی پانے والی یرغمالی خواتین اسرائیل پہنچ گئیں۔رہائی کے موقع پر حماس کی جانب سے تینوں اسرائیلی خواتین کو یادگاری تحفے میں ایک بیگ دیا گیا۔حماس کی طرف سے رہا ہونیوالی اسرائیلی خواتین کو تحفے میں دیے گئے بیگ میں کیا خاص چیز تھی؟
حماس کی جانب سے جاری ویڈیو میں دیکھا گیا کہ اسرائیلی خواتین جیسے ہی رہائی پانے کے بعد گاڑی میں بیٹھیں تو حماس کے اہلکاروں کی جانب سے انہیں بظاہر بھورے رنگ کا ایک کاغذ کا بیگ دیا گیا۔اسرائیلی خواتین نے مسکراتے ہوئے یہ تحفہ خوشی خوشی وصول کیا۔
رپورٹس کے مطابق اس بیگ میں حماس نے اسرائیلی خواتین کو تحفے میں گریجویشن کی سند، عربی زبان کے سرٹیفکیٹ، فلسطین کا نقشہ اور قید کے دوران کی ان کی تصاویر دیں ۔واضح رہے کہ 6 ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا،مرحلہ وار سویلین قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔یاد رہے کہ غزہ پر15 ماہ سے مسلط اسرائیلی جنگ میں فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت 47 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ ایک لاکھ دس ہزار سے زائد فلسطینی زخمی اور ہزاروں لاپتا ہیں۔
بھارت نہ آسٹریلیا، گواسکر نے پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی میں فیورٹ قرار دے دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل نے ٹرمپ کا مطالبہ نظر انداز کر دیا, اپنے علاقوں میں واپس جانے سے باز رہیں, اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کو نئی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251005-01-9
غزہ /تل ابیب /رملہ /واشنگٹن /لندن /برسلز / برلن(مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز)(اسرائیل نے ٹرمپ کا مطالبہ نظر انداز کر دیا‘ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو نئی دھمکی دی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں واپس جانے سے باز رہیں۔امریکی صدر کے 20 نکاتی امن منصوبے پر رضامندی کے بعد اسرائیل نے نیا یوٹرن لے لیا، فلسطینیوں کو ان کے گھر جانے سے روک دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے حوالے سے ایک نیا اور سخت انتباہ عربی زبان میں جاری کیا ہے جس میں فلسطینیوں کو کہا گیا ہے کہ غزہ شہر واپس جانا ان کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے‘ اپنی جانوں کی حفاظت کے لیے واپس نہ جائیں۔ اسرائیلی فوج نے دھمکی دی کہ اب بھی ان علاقوں میں فضائی حملے اور زمینی کارروائیاں جاری رہیں گی جن میں عام شہری بھی نشانہ بن سکتے ہیں۔ غزہ جنگ بندی منصوبے پر فریقین کی رضامندی کے باوجود اسرائیلی ٹینکوں نے شہر کے مرکزی راستے کو بلاک کر رکھا ہے۔ ادھر صحافی تنظیموں اور طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ صدر ٹرمپ کے غزہ پر حملے فوری طور پر بند کرنے کی واضح ہدایت کے باوجود فضائی اور زمینی حملے جاری ہیں۔ امریکی صدر نے اپنے تازہ بیان میں متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر بمباری روک دی ہے اور اگر اب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کی تو پھر تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے نئے بیان میں کہا کہ حماس کو فوری فیصلہ کرنا ہوگا، تاخیر قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیلی بمباری روکنے سے یرغمالیوں کی رہائی اور امن معاہدہ مکمل کرنے کا موقع ملے ہے جس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اسپین کی نائب وزیراعظم یولنزا ڈیاز نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور بھوکے فلسطینی بچوں کو امدادی خوراک سے محروم رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے‘اور کہاکہدنیا اسرائیل کیساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کردے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے صمود فلوٹیلا میں شامل رضاکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔گلوبل صمود فلوٹیلا سے کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار ہونے والے ترک صحافی سمیت 137 انسانی حقوق کے کارکن استنبول پہنچ گئے۔استنبول پہنچنے پر ترک صحافی ایرسن سیلک نے انکشاف کیا ہے کہ مجھ سمیت تمام گرفتار اراکین پر تشدد کیا گیا۔ قبل ازیں گلوبل صمود فلوٹیلا کے 137 گرفتار کارکن استنبول پہنچے، جن کا تعلق مختلف ممالک سے ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بین الاقوامی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) نے اعلان کیا ہے کہ 11 کشتیوں پر مشتمل ایک نیا بحری قافلہ فلسطینی عوام تک امداد پہنچانے کی کوشش میں روانہ ہو چکا ہے۔ ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اٹلی کے شہر اوترانتو سے 25 ستمبر کو دو کشتیاں، جو اٹلی اور فرانس کے جھنڈے تھامے ہوئے تھیں، روانہ ہوئیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ انسانی زندگی کے لیے ناقابلِ برداشت بنتا جا رہا ہے جہاں بھوک، بیماری اور قحط تیزی سے پھیل رہا ہے۔ حماس نے ٹرمپ کی غزہ میں سیز فائر تجویز پرعمل درآمد کا اعلان کر دیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ تمام اسرائیلی یر غمالیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں، اسرائیلی فو ج کو غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہوگا، حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرا دیا ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر بات چیت میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ حماس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنی جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنایا جائے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے کو رہا کرنے کے لئے تیار ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہے بشرطیکہ یہ ادارہ ’’فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت ‘‘ کی بنیاد پر تشکیل پائے۔ حماس نے مطالبہ کیا کہ اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جائے گا اور حماس بھی ’’ذمہ دارانہ کردار‘‘ ادا کرے گی، تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں گے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔حماس نے کہا کہ ان معاملات کو ایک جامع فلسطینی قومی ڈھانچے کے تحت حل کیا جائے گا، جس میں حماس اپنی ذمہ دارانہ شرکت اور کردار ادا کرے گی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت نے آئی ڈی ایف کو غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کو فوری روکنے کا حکم دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واضح ہدایات کے باوجود اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، غزہ میں جاری صہیونی فورسز کے حملوں سے مزید 107 فلسطینی شہید اور 265 زخمی ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی میں بارودی مواد کے ذریعے متعدد عمارتیں تباہ کر دیں، صہیونی بربریت میں بچے اور خواتین بھی شہید ہوئیں۔ عرب میڈیا کے مطابق حملے میں 20 گھر تباہ ، زیادہ تر افراد گھروں کے ملبے تلے دب کر شہید ہوئے۔غزہ میں بھوک اور علاج کی کمی سے مزید 2 بچے جان کی بازی ہار گئے، غزہ میں خوراک کی کمی سے جاں بحق افراد کی تعداد 459 ہوگئی۔ صہیونی فوج نے دھماکا خیز ریموٹ کنٹرول گاڑیوں سے غزہ کی بستیاں تباہ کردیں۔ جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ یرغمالی رہا اور حماس غیر مسلح اور لڑائی فوری ختم ہونی چاہیے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ سب انتہائی تیزی سے ہونا چاہیے۔ اسرائیل کے اس حملے میں تقریباً 20 گھر تباہ ہوگئے۔ برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے معاہدے پر بلا تاخیر عمل درآمد کے لیے فریقین پر زور دے دیا۔ کیئر سٹارمر نے کہا کہ حماس کا امریکی امن منصوبہ تسلیم کرنا اہم پیش رفت ہے، ٹرمپ کی کوششوں کے حامی ہیں جس نے ہمیں امن کے قریب پہنچایا ہے۔ اٹلی کی سب سے بڑی مزدور یونین CGIL کے ملک بھر میں ایک روزہ عام ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں میں تقریباً 20 لاکھ افراد نے حصہ لیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ مظاہرے اسرائیل کی جانب سے فلسطین جانے والی امدادی کشتیوں کے قافلے “صمود فلوٹیلا” کو روکنے اور غزہ پر جاری شدید بمباری کے خلاف تھے۔اسی طرح تورین، جینوا، ناپلی، بولونیا اور فلورنس سمیت 100 سے زیادہ شہروں میں بھی جلوس نکالے گئے۔ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔نیویارک ٹائمز کے مطابق قطر حملے کے بعد امریکا و عرب ممالک کے دباؤ نے نیتن یاہو کو لچک دکھانے پر مجبور کیا۔ الجزیرہ کے مطابق حماس نے صدر ٹرمپ کے منصوبے پر ثالثوں کو اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر مثبت ردعمل دیا تاہم کچھ نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دوحانے مصر اور امریکا کے ساتھ ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر بات چیت جاری رکھنے کے لیے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے تاکہ جنگ کے خاتمے تک پہنچا جا سکے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی جنگ ختم ہونے کے ایک سال کے اندر صدارتی اور عام انتخابات کرائے جائیں گے۔ فلسطینی اسلامی جہاد نے غزہ امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ فلسطینی اسلامی جہاد، جو حماس کی قریبی اتحادی مزاحمتی تنظیم ہے اور اس کے قبضے میں کچھ اسرائیلی یرغمالی بھی موجود ہیں، نے کہا ہے کہ حماس کا ردعمل فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کے متفقہ موقف کی عکاسی کرتا ہے۔ یورپ کے بڑے شہروں میں اسرائیل مظالم کے خلاف ہزاروں افراد مظاہرے شریک ہوئے، برطانیہ، اٹلی، اسپین اور پرتگال کے بڑے شہری مراکز میں بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی گئیں۔ قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے دوسرے بڑے شہر بارسلونا اور میڈرڈ میں مظاہرے کئی ہفتے قبل ہی شیڈول کر لیے گئے تھے۔ جبکہ روم اور لزبن میں احتجاجی کال اْس وقت دی گئی جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر کشتیوں میں سوار 450 سے زاید کارکنوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ گرفتار افراد میں 40 سے زاید ہسپانوی بھی شامل ہیں، جن میں بارسلونا کے سابق میئر بھی موجود ہیں۔