WE News:
2025-11-19@01:03:09 GMT

عثمان بزدار آج کل کیا کر رہے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT

سردار عثمان بزدار کا سیاسی سفر کئی غیر متوقع نشیب و فراز سے عبارت ہے۔ تونسہ شریف کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے بزدار نے 2018 کے عام انتخابات میں حیران کن طور پر بڑی چھلانگ لگائی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر پہلی بار صوبائی اسمبلی کی نشست جیتی اور براہِ راست پنجاب کے سب سے بڑے عہدے، وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار قرار پائے۔ اس انتخاب میں انہوں نے 27 ہزار 227 ووٹ لیے اور آزاد امیدوار خواجہ محمد نظام المحمود کو شکست دی۔

وزارتِ اعلیٰ تک پہنچنے سے قبل بزدار مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہے۔ وہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کا حصہ بھی رہ چکے تھے، جبکہ 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر حصہ لیا مگر ناکام رہے۔ اس سے قبل 2002 سے 2008 تک وہ مسلم لیگ (ق) سے وابستہ رہے اور جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں تونسہ کے تحصیل ناظم بھی رہے۔

مزید پڑھیں: سابق وزیرِاعلی پنجاب عثمان بزدار نے ہمیشہ کے لیے سیاست سے دستبرداری کا اعلان کردیا

تعلیمی لحاظ سے عثمان بزدار نے پولیٹیکل سائنس میں ایم اے کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ان کا خاندان بھی سیاسی پس منظر رکھتا ہے۔ ان کے والد 3 مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوچکے ہیں۔

عثمان بزدار آج کل کہاں ہیں؟

9 مئی کے واقعات کے بعد عثمان بزدار نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ ناقابلِ قبول ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

بعد ازاں وہ تحریک استحکام پارٹی کے دفتر بھی گئے اور علیم خان سے ملاقات کی، تاہم ان کی باقاعدہ شمولیت کے حوالے سے وضاحت سامنے نہیں آئی۔ ان کے قریبی رشتہ داروں کے مطابق واقعات کے بعد وہ طویل عرصے روپوش رہے اور زیادہ تر ڈیرہ غازی خان کے حلقے میں محدود ہوگئے۔

اب وہ لوگوں کی خوشی غمی میں شریک ہوتے ہیں اور کبھی کبھار ملتان و لاہور کا بھی دورہ کرتے ہیں۔ انہیں مختلف مقدمات کا سامنا ہے اور وہ صوبائی سطح کی سیاست کو فی الحال خیر باد کہہ چکے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ کی اہلیہ پروفیسر ہیں اور ان کا تبادلہ لاہور سے ملتان ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کے ماحولیاتی آلودگی کے لیے اقدامات: ’عثمان بزدار کی حکومت میں ایسا کچھ دیکھنے کو ملا ہے؟‘

عثمان بزدار بارے تجزیہ کاروں کی رائے

سینئر تجزیہ نگار سلمان غنی کے مطابق پی ٹی آئی کی موجودہ مشکلات کی ایک بڑی وجہ پنجاب میں عثمان بزدار اور خیبر پختونخوا میں محمود خان کی بطور وزرائے اعلیٰ تقرری تھی۔ ان کا خیال ہے کہ عمران خان نے دونوں کا انتخاب اس لیے کیا کہ وہ صوبوں کو بنی گالا سے کنٹرول کرنا چاہتے تھے، لیکن یہ فیصلہ پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔

سلمان غنی کے مطابق بزدار کے دورِ حکومت میں گورننس کا فقدان رہا، بار بار آئی جی اور چیف سیکریٹری تبدیل کیے گئے، لیکن کارکردگی میں بہتری نہیں آئی۔ اسی وجہ سے آج پی ٹی آئی کا کوئی رہنما بزدار کے دور کے قابل ذکر کارنامے بیان نہیں کرتا۔

وزیر اعلیٰ کیسے بنے اور کب ہٹے؟

2018 کے عام انتخابات میں عثمان بزدار نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر حلقہ پی پی-281 (ڈیرہ غازی خان) سے کامیابی حاصل کی۔ عمران خان نے انہیں جنوبی پنجاب کے پسماندہ علاقے کی نمائندگی اور ان کے سادہ پس منظر کی بنیاد پر وزارتِ اعلیٰ کے لیے نامزد کیا۔

مزید پڑھیں: سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار منظر عام پر، پاک فوج کے حق میں کیا کہا؟

19 اگست 2018 کو پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران انہیں 186 ووٹ ملے جبکہ حمزہ شہباز کو 159 ووٹ ملے۔ اگلے ہی روز وہ پنجاب کے 22ویں وزیراعلیٰ بن گئے۔

28 مارچ 2022 کو اتحادیوں کے دباؤ اور تحریک عدم اعتماد کی فضا میں انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔ ان کا دورِ حکومت 30 اپریل تک جاری رہا، جب چودھری پرویز الہیٰ نے عہدہ سنبھالا۔

جنوری 2023 میں ان کی اسمبلی رکنیت بھی ختم ہوگئی۔ مخالفین نے ان کے دور کو پنجاب کی تاریخ کا ناکام ترین دور قرار دیا، تاہم بزدار نے ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا۔

ابتدائی تنازعات

عثمان بزدار نے 2001 میں اپنے سیاسی سفر کا آغاز تحصیل ناظم تونسہ منتخب ہوکر کیا۔ 1982 میں ان پر اور ان کے بھائیوں پر 60 ایکڑ سرکاری زمین اپنے نام کرانے کا الزام بھی لگا، تاہم عدالت نے انہیں بری کردیا۔

مزید پڑھیں: عثمان بزدار کی جگہ پنجاب کا وزیراعلیٰ کسے ہونا چاہیے تھا، پی ٹی آئی کے سابق اسپیکر نے اپنی رائے بتادی

بعد ازاں 2002 تا 2005 تک تحصیل ناظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور اس دوران 300 جعلی تقرریوں کا کیس بھی ان پر بنا، مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔

موجودہ صورتحال

آج عثمان بزدار عملی سیاست سے قریباً غائب ہیں۔ وہ زیادہ وقت نجی مصروفیات اور اپنے علاقے میں گزارتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کی سیاسی واپسی کے امکانات فی الحال بہت کم ہیں۔ یوں وہ ایک بڑے عہدے پر فائز رہنے کے باوجود اب عوامی منظر سے پس منظر میں جاچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی سردار عثمان بزدار عثمان بزدار عمران خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی مزید پڑھیں پی ٹی آئی کے دور کے لیے ہے اور

پڑھیں:

پاکستان نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نواز دیا

پاکستان کی جانب سے اردن کے شاہ عبداللہ دوم کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشان پاکستان سے نواز دیا گیا۔

اتوار کے روز ایوان صدر میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دینے کے لیے پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب میں صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزرا اور دیگر سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی۔

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا، تقریب میں دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد
  • پنجاب حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف دیگر صوبوں میں کارروائی کے لیے وفاق سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا
  • شرجیل میمن کی باتوں کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں‘ انجینئر عثمان
  • کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، آسیان کپیسٹی بلڈنگ کانفرنس میں شرکت
  • صدر مملکت نے اردن کے شاہ عبداللہ کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نواز دیا
  • وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف
  • پاکستان نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نواز دیا
  • ویسا باپ نہیں بنوں گا جیسے میرے والد تھے: عثمان مختار نے بچپن کی تلخ یادیں شیئر کردیں
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، نقصانات کی تحقیقات کیلیے پنجاب کی اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی قائم
  • میں ویسا باپ نہیں بنوں گا جیسے میرے والد تھے: عثمان مختار