WE News:
2025-10-04@20:01:48 GMT

عثمان بزدار آج کل کیا کر رہے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT

سردار عثمان بزدار کا سیاسی سفر کئی غیر متوقع نشیب و فراز سے عبارت ہے۔ تونسہ شریف کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے بزدار نے 2018 کے عام انتخابات میں حیران کن طور پر بڑی چھلانگ لگائی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر پہلی بار صوبائی اسمبلی کی نشست جیتی اور براہِ راست پنجاب کے سب سے بڑے عہدے، وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار قرار پائے۔ اس انتخاب میں انہوں نے 27 ہزار 227 ووٹ لیے اور آزاد امیدوار خواجہ محمد نظام المحمود کو شکست دی۔

وزارتِ اعلیٰ تک پہنچنے سے قبل بزدار مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہے۔ وہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کا حصہ بھی رہ چکے تھے، جبکہ 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر حصہ لیا مگر ناکام رہے۔ اس سے قبل 2002 سے 2008 تک وہ مسلم لیگ (ق) سے وابستہ رہے اور جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں تونسہ کے تحصیل ناظم بھی رہے۔

مزید پڑھیں: سابق وزیرِاعلی پنجاب عثمان بزدار نے ہمیشہ کے لیے سیاست سے دستبرداری کا اعلان کردیا

تعلیمی لحاظ سے عثمان بزدار نے پولیٹیکل سائنس میں ایم اے کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ان کا خاندان بھی سیاسی پس منظر رکھتا ہے۔ ان کے والد 3 مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوچکے ہیں۔

عثمان بزدار آج کل کہاں ہیں؟

9 مئی کے واقعات کے بعد عثمان بزدار نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ ناقابلِ قبول ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

بعد ازاں وہ تحریک استحکام پارٹی کے دفتر بھی گئے اور علیم خان سے ملاقات کی، تاہم ان کی باقاعدہ شمولیت کے حوالے سے وضاحت سامنے نہیں آئی۔ ان کے قریبی رشتہ داروں کے مطابق واقعات کے بعد وہ طویل عرصے روپوش رہے اور زیادہ تر ڈیرہ غازی خان کے حلقے میں محدود ہوگئے۔

اب وہ لوگوں کی خوشی غمی میں شریک ہوتے ہیں اور کبھی کبھار ملتان و لاہور کا بھی دورہ کرتے ہیں۔ انہیں مختلف مقدمات کا سامنا ہے اور وہ صوبائی سطح کی سیاست کو فی الحال خیر باد کہہ چکے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ کی اہلیہ پروفیسر ہیں اور ان کا تبادلہ لاہور سے ملتان ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کے ماحولیاتی آلودگی کے لیے اقدامات: ’عثمان بزدار کی حکومت میں ایسا کچھ دیکھنے کو ملا ہے؟‘

عثمان بزدار بارے تجزیہ کاروں کی رائے

سینئر تجزیہ نگار سلمان غنی کے مطابق پی ٹی آئی کی موجودہ مشکلات کی ایک بڑی وجہ پنجاب میں عثمان بزدار اور خیبر پختونخوا میں محمود خان کی بطور وزرائے اعلیٰ تقرری تھی۔ ان کا خیال ہے کہ عمران خان نے دونوں کا انتخاب اس لیے کیا کہ وہ صوبوں کو بنی گالا سے کنٹرول کرنا چاہتے تھے، لیکن یہ فیصلہ پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔

سلمان غنی کے مطابق بزدار کے دورِ حکومت میں گورننس کا فقدان رہا، بار بار آئی جی اور چیف سیکریٹری تبدیل کیے گئے، لیکن کارکردگی میں بہتری نہیں آئی۔ اسی وجہ سے آج پی ٹی آئی کا کوئی رہنما بزدار کے دور کے قابل ذکر کارنامے بیان نہیں کرتا۔

وزیر اعلیٰ کیسے بنے اور کب ہٹے؟

2018 کے عام انتخابات میں عثمان بزدار نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر حلقہ پی پی-281 (ڈیرہ غازی خان) سے کامیابی حاصل کی۔ عمران خان نے انہیں جنوبی پنجاب کے پسماندہ علاقے کی نمائندگی اور ان کے سادہ پس منظر کی بنیاد پر وزارتِ اعلیٰ کے لیے نامزد کیا۔

مزید پڑھیں: سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار منظر عام پر، پاک فوج کے حق میں کیا کہا؟

19 اگست 2018 کو پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران انہیں 186 ووٹ ملے جبکہ حمزہ شہباز کو 159 ووٹ ملے۔ اگلے ہی روز وہ پنجاب کے 22ویں وزیراعلیٰ بن گئے۔

28 مارچ 2022 کو اتحادیوں کے دباؤ اور تحریک عدم اعتماد کی فضا میں انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔ ان کا دورِ حکومت 30 اپریل تک جاری رہا، جب چودھری پرویز الہیٰ نے عہدہ سنبھالا۔

جنوری 2023 میں ان کی اسمبلی رکنیت بھی ختم ہوگئی۔ مخالفین نے ان کے دور کو پنجاب کی تاریخ کا ناکام ترین دور قرار دیا، تاہم بزدار نے ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا۔

ابتدائی تنازعات

عثمان بزدار نے 2001 میں اپنے سیاسی سفر کا آغاز تحصیل ناظم تونسہ منتخب ہوکر کیا۔ 1982 میں ان پر اور ان کے بھائیوں پر 60 ایکڑ سرکاری زمین اپنے نام کرانے کا الزام بھی لگا، تاہم عدالت نے انہیں بری کردیا۔

مزید پڑھیں: عثمان بزدار کی جگہ پنجاب کا وزیراعلیٰ کسے ہونا چاہیے تھا، پی ٹی آئی کے سابق اسپیکر نے اپنی رائے بتادی

بعد ازاں 2002 تا 2005 تک تحصیل ناظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور اس دوران 300 جعلی تقرریوں کا کیس بھی ان پر بنا، مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔

موجودہ صورتحال

آج عثمان بزدار عملی سیاست سے قریباً غائب ہیں۔ وہ زیادہ وقت نجی مصروفیات اور اپنے علاقے میں گزارتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کی سیاسی واپسی کے امکانات فی الحال بہت کم ہیں۔ یوں وہ ایک بڑے عہدے پر فائز رہنے کے باوجود اب عوامی منظر سے پس منظر میں جاچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی سردار عثمان بزدار عثمان بزدار عمران خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی مزید پڑھیں پی ٹی آئی کے دور کے لیے ہے اور

پڑھیں:

اعلیٰ سطح کمیٹی کا اجلاس؛ 2026-27 میں پاکستان کی چیئرمین شپ کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا

سٹی 42 : ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے اعلیٰ سطح کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں2026-27 میں پاکستان کی چیئرمین شپ کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ 

 ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس پاکستان کی ایس سی او (SCO) کے سربراہانِ مملکت کونسل (CHS) کی چئیرمین شپ کے حوالے سے منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں 2026-27 میں پاکستان کی چیئرمین شپ کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی وزیراعظم نے منصوبہ بندی کے عمل کی راہنمائی کی۔ 

پنجاب پولیس کے دو افسروں کے تبادلے

اسحاق ڈار نے زور دیا کہ ایس سی او سی ایچ ایس کی میزبانی شایانِ شان انداز میں کی جائے ۔ 

اجلاس میں معاونِ خصوصی وزیراعظم طارق باجوہ، قائم مقام سیکرٹری خارجہ شریک ہوئے۔ اسکے علاوہ کابینہ ڈویژن، داخلہ، اطلاعات کے سیکرٹریز، چیئرمین سی ڈی اے، آئی جی اسلام آباد اور دیگر سینئر حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

متعلقہ مضامین

  • اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان کی اعلیٰ قیادت کا بھارت کا پہلا دورہ جلد متوقع
  • معافی وہ ترجمان مانگے جس نے آفت کے وقت پنجاب پر تنقید کی ، مریم نوازشریف کبھی معافی نہیں مانگے گی، وزیر اعلیٰ پنجاب
  • ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے جائزے کے لیے مزید وقت درکار، اعلیٰ حماس عہدیدار
  • مریم نواز کا معافی مانگنے سے انکار،پیپلزپارٹی پردوبارہ لفظی گولہ باری
  • کے پی کے کابینہ میں ردوبدل بانی کے وژن کو آگے بڑھانے کیلئے کیا : بیرسٹر سیف  
  • کراچی، فائرنگ کے مختلف واقعات میں ایک شخص جاں بحق، پولیس اہلکار سمیت 2 زخمی
  • آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی نے شفافیت میں اعلیٰ رینکنگ حاصل کر لی
  • کراچی میں ڈاکو راج، ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر پولیس اہلکار کو گولی ماردی گئی
  • اعلیٰ سطح کمیٹی کا اجلاس؛ 2026-27 میں پاکستان کی چیئرمین شپ کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا
  • پاکستانی گھڑ سوار نے ایشین گیمز کیلیے کوالیفائی کرلیا