اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ حماس کے پاس واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی شام چھ بجے تک کا وقت ہے۔ عالمی وقت کے مطابق یہ رات کے دس بجے کا وقت ہو گا۔

انہوں نے خبردار کیا، ''اگر یہ لاسٹ چانس معاہدہ طے نہ پایا، تو حماس کے خلاف مکمل قیامت ٹوٹ پڑے گی، جو کسی نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔

‘‘

اس 20 نکاتی مجوزہ منصوبے میں، جس پر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتفاق کیا ہے، فوری جنگ بندی، حماس کے پاس باقی ماندہ یرغمالیوں کا اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تبادلہ، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا بتدریج انخلا اور حماس کا غیر مسلح ہونا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اس علاقے کا انتظام ایک بین الاقوامی ادارے کی نگرانی میں فلسطینی ٹیکنوکریٹس کی عبوری حکومت کے تحت چلایا جائے۔

پیر 29 ستمبر کو ٹرمپ اور نیتن یاہو کے اعلان کے بعد، حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ گروپ کو یہ منصوبہ قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے موصول ہوا ہے اور وہ سرکاری جواب دینے سے قبل اس کا احتیاط سے جائزہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

سات اکتوبر 2023 کو، حماس اور اس کے اتحادی گروپوں کے سینکڑوں مسلح افراد جنوبی اسرائیل میں گھس گئے تھے اور تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا اور 250 سے زائد یرغمالیوں کو غزہ پٹی لے گئے، جو غزہ کی جنگ کا آغاز ثابت ہوا تھا۔

اقوام متحدہ کی جانب سے قابل اعتبار سمجھے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق، خونریزی کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ پی کے محصور ساحلی علاقے میں 66,000 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔


ادارت: مقبول ملک، امتیاز احمد

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حماس کے

پڑھیں:

پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار

نیویارک:

غزہ کی تباہ شدہ گلیوں سے ابھرتے دھوئیں اور فلسطینی بچوں کی آنکھوں میں چھپا خوف یہ منظر اب بھی دنیا کی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔

ایسے میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو نہ صرف قبول کیا بلکہ اسے امن کی طرف نادر ترین کھڑکی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زور دار حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

عاصم افتخار جو غزہ کی انسانی المیے پر اسرائیلی نمائندے سے پہلے ہی شدید بحث میں مشہور ہو چکے ہیں نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان کا ووٹ ٹرمپ کے 20 نکاتی پلان کے حق میں اس لیے پڑا کیونکہ یہ فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے اور اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا کا ضامن بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں امن کی بنیاد رکھنے کا ایک مثبت اور عملی قدم ہے جہاں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں۔

پاکستان نے مذاکرات کے دوران عرب لیگ اور او آئی سی  کے پروپوزلز کی حمایت کرتے ہوئے اپنی تجاویز بھی شامل کیں جن میں 1967 کی سرحدوں پر مبنی فلسطینی ریاست کا قیام مرکزی تھا۔

عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں القدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک شہر نہیں بلکہ فلسطینی شناخت کی روح ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ منصوبے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ کسی بھی ملک نے مخالفت نہیں کی۔

 

متعلقہ مضامین

  • حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کی قرارداد مستردکردی
  • سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت
  • حماس نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کےغزہ منصوبے کی حمایت میں قراردادکو مسترد کردیا
  • سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
  • پاکستان صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے، عاصم افتخار
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کردیا
  • فلسطینی ریاست کسی حال میں قبول نہیں، حماس کو ہرحال میں غیرمسلح کیا جائے گا: نیتن یاہو
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان