اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ شہر واپس آنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر اب بھی خطرناک جنگی علاقہ ہے، فلسطینی اپنی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، غزہ پر اسرائیلی حملے جاری  ہیں، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید 66 فلسطینی شہید اور 265 زخمی ہوئے ہیں۔ گذشتہ رات بھی اسرائیل نے غزہ شہر اور دیگر علاقوں پر درجنوں فضائی حملے اور توپوں سے گولا باری کی۔ 2 سالہ جنگ میں فلسطینی شہدای کی تعداد 67 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ اس کے علاوہ  اسرائیل کے جبری قحط سے بھی مزید 2 بچے دم توڑ گئے، بھوک کی شدت سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 154 بچوں سمیت 459 ہوگئی۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ شہر واپس آنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر اب بھی خطرناک جنگی علاقہ ہے، فلسطینی اپنی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف جائیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو حملوں سے روکنے کے بجائے حماس پر امن معاہدے کی فوری تعمیل کرنے پر زور دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امن معاہدے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی بمباری کی "عارضی بندش" قابل تعریف ہے، حماس تیزی دکھائے، ورنہ تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ حماس کی طرف سے تاخیر برداشت نہیں کروں گا، جیسا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حماس کی طرف سے تاخیر کی جائے گی  اور میں غزہ کا دوبارہ خطرہ بننا بھی قبول نہیں کروں گا، یہ سب جلدی کیا جائے، سب کے ساتھ انصاف ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی طرف

پڑھیں:

اسرائیل ٹرمپ کو بھی کسی خاطر میں نہ لایا؛ غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری؛ مزید شہادتیں

اسرائیل نے صدر ٹرمپ کی واضح ہدایت کے باوجود غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں کم از کم 7 افراد شہید اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حملے اُس بیان کے فوری بعد ہوئے ہیں جس میں امریکی صدر نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ غزہ شہر کے تفاح علاقے میں ایک گھر پر حملے میں 4 افراد ہلاک ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے۔

خان یونس کے ناصر اسپتال نے اطلاع دی کہ دو بچے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے جو ایک عارضی کیمپ میں تھے جہاں بے گھر افراد رہ رہے تھے۔

اسرائیل کے اس حملے میں تقریباً 20 گھر تباہ ہوگئے۔ زیادہ تر افراد گھروں کے ملبے تلے دب کر شہید ہوئے۔ امدادی کاموں میں تاخیر اور مشکلات بھی شہادتوں میں اضافے کی وجہ ہیں۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کردے تاکہ ہم اپنے یرغمالیوں کو جلد اور بحفاظت واپس لا سکیں۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ حماس مستحکم امن کے لیے تیار ہے اور اب اسرائیل کو بھی بمباری روک کر یرغمالیوں کی محفوظ واپسی ممکن بنانی چاہیے۔

مگر اس واضح ہدایت کے باوجود اسرائیل نے غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں یعنی عملی طور پر بمباری میں کمی نہیں آئی یا فوری ترک نہیں ہوئے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ پلان کے پہلے مرحلے پر عمل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نے واشنگٹن میں 20 نکاتی غزی امن منصوبے پر دستخط کیے تھے جس پر بڑی حد تک حماس نے بھی رضامندی ظاہر کردی ہے۔

 

 

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ٹرمپ کا مطالبہ نظر انداز کر دیا, اپنے علاقوں میں واپس جانے سے باز رہیں, اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کو نئی دھمکی
  • غزہ پر بمباری روکنے کے لیے اسرائیل سے ٹرمپ کی اپیل ’حوصلہ افزا‘ ہے: حماس
  • اسرائیل کے غزہ پر حملے نہ رکے، 24 گھنٹوں میں مزید 66 فلسطینی شہید
  • اسرائیل ٹرمپ کو بھی کسی خاطر میں نہ لایا؛ غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری؛ مزید شہادتیں
  • اسرائیل غزہ پر حملے روک دے، امریکی صدر ٹرمپ
  • حماس کا مثبت ردعمل: ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ
  • امن منصوبے پر حماس کا جواب؛ اسرائیلی فوج غزہ میں بمباری فوراً روک دے، ٹرمپ کا مطالبہ
  • حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
  • غزہ میں مزید 53 فلسطینی شہید، اسرائیلی وزیر دفاع کا آخری الٹی میٹم