غزہ سٹی کے تمام فلسطینی وہاں سے نکل جائیں، اسرائیلی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسرائیل کا غزہ سٹی کے باشندوں کو نکل جانے کا حکم، ’جو وہاں رہیں گے انہیں عسکریت پسند سمجھا جائے گا‘ اسرائیل کا غزہ سٹی کے باشندوں کو نکل جانے کا حکم، ’جو وہاں رہیں گے انہیں عسکریت پسند سمجھا جائے گا‘
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ شہر کے تمام فلسطینی باشندوں کو اس شہر سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ’’آخری موقع‘‘ ہے اور جو فلسطینی وہاں رہیں گے، انہیں عسکریت پسند سمجھا جائے گا۔گزشتہ قریب دو سال سے اسرائیل اور حماس کے مابین جاری جنگ میں تقریباﹰ پوری طرح تباہ ہو جانے والی غزہ پٹی کے سب سے بڑے شہری مرکز غزہ سٹی میں اسرائیلی فوج نے ستمبر کے وسط سے اپنا ایک وسیع تر زمینی آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
(جاری ہے)
اس آپریشن کا مقصد وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے فیصلے کے مطابق پورے غزہ شہر کو اسرائیلی کنٹرول میں لینا ہے۔ ستمبر کے وسط سے لےکر اب تک اس شہر سے تقریباﹰ چار لاکھ فلسطینی گھر بار چھوڑ چکے ہیں جبکہ شہری آبادی کا ایک بڑا حصہ اب بھی وہاں مقیم ہے۔
اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں ویسٹ بینک کی حیثیت مرکزی کیسے؟
غزہ سٹی سے نکلنے کا ’آخری موقع‘اس تناظر میں اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ یکم اکتوبر کی رات اپنے ایک بیان میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ سٹی کے فلسطینی باشندوں کے لیے اس شہر کو چھوڑنے کا یہ ’’آخری موقع‘‘ ہے، جس کے بعد جو بھی فلسطینی اس شہر میں موجود رہیں گے، ’’انہیں عسکریت پسند سمجھا جائے گا۔
‘‘ساتھ ہی وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ اس تنبیہ کے بعد بھی جو فلسطینی غزہ شہر میں مقیم رہیں گے، انہیں اسرائیلی فوج کی تازہ ترین عسکری پیش قدمی کے دوران ’’بھرپور طاقت‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیر دفاع کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’یہ غزہ سٹی کے رہائشیوں کے لیے بالکل آخری موقع ہے کہ وہ اس شہر سے نکل کر جنوبی غزہ پٹی کی طرف چلے جائیں۔
اس کے بعد جو بھی فلسطینی وہاں موجود رہیں گے، انہیں دہشت گرد اور دہشت گردوں کے حامی تصور کیا جائے گا۔‘‘ مزید کم از کم 21 فلسطینی ہلاکسات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ میں غزہ پٹی کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
اسی دوران غزہ پٹی میں دیر البلح سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مختلف ہسپتالوں کے طبی کارکنوں نے تصدیق کی کہ اس فلسطینی ساحلی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران مزید کم از کم 21 فلسطینی مارے گئے ہیں۔
تازہ رپورٹوں کے مطابق غزہ پٹی کے شمال سے جنوب کی طرف جانے والی آخری بڑی شاہراہ، الرشید اسٹریٹ اس وقت جنوب کی طرف جانے والے فلسطینیوں کے قافلوں سے بھری پڑی ہے۔
یہ فلسطینی اپنے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پیدل بھی سفر میں ہیں اور ٹرکوں اور گاڑیوں سمیت مختلف سواریوں پر اپنا بچا کھچا سامان لادے ہوئے بھی۔کل بدھ کے روز اسرائیلی فوج نے یہ ساحلی شاہراہ جنوب سے شمال کی طرف ٹریفک اور فلسطینیوں کی نقل و حرکت کے لیے بند کر دی تھی۔ اب وہاں سے صرف غزہ سٹی سے نکلنے والوں کو جنوب کی طرف جانے کی اجازت ہے۔
ٹرمپ امن منصوبے پر حماس کا ردعملامریکی صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ مل کر واشنگٹن میں غزہ پٹی کے لیے اپنا جو نیا امن منصوبہ پیش کیا تھا، اس کی بین الاقوامی سطح پر تو کافی حمایت کی گئی ہے، تاہم فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس ابھی تک اسے قبول کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتی۔
صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ حماس کو یہ غزہ امن منصوبہ لازمی قبول کرنا چاہیے، ورنہ اسے ’’انتہائی سخت نتائج‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس بارے میں حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جمعرات دو اکتوبر کے روز نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو تفصیلات کا ذکر کیے بغیر بتایا کہ اس امن منصوبے کے کچھ نکات ’’ناقابل قبول‘‘ ہیں اور ان میں ترمیم کی جانا چاہیے۔
ساتھ ہی حماس کے اس عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ تازہ امن منصوبے پر حماس کا یہ ابتدائی اور غیر سرکاری ردعمل ہے جبکہ باضابطہ ردعمل دیگر فلسطینی گروپوں کے ساتھ مشاورت کے بعد سامنے آئے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہیں عسکریت پسند سمجھا جائے گا اسرائیلی وزیر اسرائیل کا غزہ سٹی کے وزیر دفاع کے مطابق کاٹز نے حماس کے رہیں گے غزہ پٹی کی طرف کے بعد کے لیے کہا کہ سے نکل
پڑھیں:
ٹرمپ کی حماس کو غزہ منصوبے پر جواب کیلئے اتوار کی ڈیڈ لائن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو دھمکی دیتے ہوئے غزہ منصوبے کا جواب دینے کے لیے اتوار کی ڈیڈ لائن دے دی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ فلسطینی گروپ کے پاس اپنے 20 نکاتی غزہ منصوبے کا جواب دینے کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں اتوار کو مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے تک کا وقت ہے۔
ٹرمپ نے اپنے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک طویل پوسٹ میں لکھا کہ اگر اس آخری موقع پر معاہدہ نہیں ہوا تو جہنم، جسے پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھا، حماس کے خلاف برپا ہو گا۔
ٹرمپ نے پوسٹ میں حماس کو کئی بار دھمکی دی اور دعویٰ کیا کہ اس کے ارکان گھیرے ہوئے ہیں اور عسکری طور پر پھنسے ہوئے ہیں، بس انتظار کر رہے ہیں کہ میں ‘گو’ کہوں تاکہ ان کی جانیں جلد بجھ جائیں ۔
باقیوں کے بارے میں، ہم جانتے ہیں کہ آپ کہاں اور کون ہیں؟ اور آپ کو تلاش کیا جائے گا، اور مار دیا جائے گا، میں تمام بے گناہ فلسطینیوں سے فوری طور پر غزہ کے محفوظ حصوں کے لیے ممکنہ طور پر مستقبل کی موت کے اس علاقے کو چھوڑنے کا مطالبہ کر رہا ہوں۔ ہر ایک کی اچھی طرح دیکھ بھال کی جائے گی جو مدد کے منتظر ہیں۔
ادھرحماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے گزشتہ روز الجزیرہ عربی میں ہمارے ساتھیوں کو بتایا کہ فلسطینی گروپ جلد ہی امریکی تجویز پر اپنے موقف کا اعلان کرے گا۔ نزال نے کہا کہ حماس، فلسطینی مزاحمت کے نمائندے کے طور پر، فلسطینی عوام کے “مفادات کے لیے” اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق رکھتی ہے۔
محمد نزال کا کہنا تھا کہ گردن پر وقت کی تلوار کیساتھ منصوبے کو نہیں دیکھ سکتے، فلسطینی عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق رکھتے ہیں جبکہ مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی کا کہنا ہے حماس کو قائل کرنے کے لیے قطر اور ترکیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ہم ان سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے پر حماس کے باضابطہ جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے رواں ہفتے دورہ امریکا کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کو قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بارے میں کوئی اندازہ نہیں ہے کہ حماس کا جواب کیا ہوگا۔