غزہ جنگ کا فیصلہ کن موڑ: نیتن یاہو کی آج ٹرمپ سے اہم ملاقات ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
یروشلم: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، ایسے وقت میں جب اسرائیل کو غزہ جنگ کے باعث عالمی سطح پر تنہائی اور اندرونی دباؤ کا سامنا ہے۔
ملاقات سے قبل ٹرمپ نے نیویارک میں عرب اور مسلم رہنماؤں کے ساتھ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے 21 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر لکھا کہ مشرق وسطیٰ امن کے لیے "کچھ خاص ہونے والا ہے"۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ہم یہ کام کر دکھائیں گے"، جبکہ نیتن یاہو نے اقوام متحدہ سے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ وہ "غزہ میں جنگ ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں"۔
ماہرین کے مطابق نیتن یاہو کے پاس ٹرمپ کے منصوبے کو ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں کیونکہ امریکا اور ٹرمپ تقریباً واحد اتحادی رہ گئے ہیں۔
اسرائیل میں بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل کر حکومت سے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے براہِ راست ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ نیتن یاہو پر دباؤ ڈالیں تاکہ "ایک مکمل اور جامع معاہدہ ہو جو جنگ ختم کرے اور یرغمالیوں کو رہا کرائے"۔
عالمی سطح پر بھی اسرائیل کو دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے باضابطہ طور پر فلسطین کو تسلیم کر لیا ہے۔
ٹرمپ کے 21 نکاتی منصوبے میں مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
غزہ میں مکمل امن حاصل کرینگے جو حیرت انگیز کامیابی ہوگی: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مشرق وسطیٰ کے تنازع کو ہزاروں سال پرانا مسئلہ قرار دیا۔
امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تقریباً تین ہزار سال بعد مشرق وسطیٰ کا مسئلہ حل ہونے کے قریب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف غزہ ہی نہیں بلکہ غزہ میں امن کے ساتھ خطے میں مکمل امن حاصل کریں گے، اور یہ ایک غیر معمولی کامیابی ہوگی۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ غزہ امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کے لیے واضح سرخ لکیر کھینچیں گے۔ ان کے مطابق توقع اور امید ہے کہ حماس اس امن منصوبے کو تسلیم کرلے گی۔