ٹرمپ امن منصوبے کے نکات؛ حماس کا کن نکات سے اتفاق اور اختلاف، میڈیا میں رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے کن نکات سے اتفاق اور کن سے اختلاف کیا ہے، عرب میڈیا نے اس حوالے سے رپورٹ کیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ کے خاتمے، اسرائیلی انخلا اور قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی ہے، اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ٹرمپ فارمولے کے مطابق ہوگی حماس نے اس پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے، حماس نے فلسطینیوں کو اپنے علاقے سے نکالنے کی کسی کوشش کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
حماس کے حوالے سے عرب میڈیا نے مزید بتایا کہ حماس نے اسرائیلی قبضے اور مرحلہ وار انخلا کی شق مسترد کی ہے، دونوں فریق امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت پر متفق ہیں۔
عرب میڈیا نے بتایا کہ غزہ کی عبوری حکومت کے طریقہ کار پر حماس اور واشنگٹن میں بڑا اختلاف ہے، حماس کا مطالبہ ہے انتظام فلسطینی قومی اتفاق رائے سے بننے والی آزاد فلسطینی کمیٹی کے سپرد ہوگا۔
حماس نے خود کو فلسطینی قومی فریم ورک کا لازمی حصہ قرار دیا ہے اور عسکری کردار چھوڑنے سے انکار کیا ہے۔
ٹرمپ پلان کے مطابق اسرائیل 250 عمرقید کاٹنے والے اور 1700 عام فلسطینی رہا کریگا، ٹرمپ پلان کے مطابق اسرائیلی فوج مکمل انخلا سے پہلے محدود علاقے تک پیچھے ہٹے گی۔
امریکی صدر کے منصوبے کے مطابق غزہ میں اقوام متحدہ اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے امداد دی جائے گی، ٹرمپ پلان کے مطابق ٹیکنوکریٹس پرمشتمل غیرسیاسی عبوری کمیٹی امریکی نگرانی میں قائم ہوگی۔
ٹرمپ منصوبے کے مطابق حماس کو غزہ کے مستقبل میں کسی بھی کردارسے خارج کیا جائیگا، منصوبے میں غیرملکی استحکام فورس اور حماس رہنماؤں کیلئےعام معافی کی تجویز بھی شامل ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: منصوبے کے کے مطابق کیا ہے
پڑھیں:
پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اکتوبر2025ء) پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے ہفتے کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنانے، غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے خون خرابے کو ختم کرنے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے اور دیرپا امن کی جانب قابل اعتماد سیاسی عمل کی راہ ہموار کرنے کا اہم موقع فراہم کرتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر حملے بند کرے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتا ہے اور امید کرتا ہے کہ اس کے نتیجے میں پائیدار جنگ بندی اور ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس عمل میں تعمیری اور بامعنی تعاون جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی اصولی حمایت کا اعادہ کرتا ہے، پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کےلئے ان کی منصفانہ جدوجہد میں مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے جس کے تحت بین الاقوامی قانونی جواز اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، قابل عمل اور متصل فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔