Jasarat News:
2025-11-19@13:20:57 GMT

احتجاج اور مظاہرے دبائو بڑھائیں گے

اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

صمود فلوٹیلا کا مقصد اسرائیلی محاصرے کا شکار نسل کشی اور قحط کا نشانہ بننے والے فلسطینی عوام کو براہ راست امداد فراہم کرنا ہے۔ نہ ان کے پاس ہتھیار ہیں، نہ ہی ان کا کوئی فرد اس کے لیے کسی قسم کا ارادہ رکھتا ہے، ان کا مقصد صرف اور صرف بھوک اور تڑپتے بچوں، عورتوں اور مردوں کو امداد فراہم کرنا ہے لیکن اسرائیلی فوج اُن کے ساتھ ایسے سلوک کررہی ہے جیسے کہ وہ خطرناک ہتھیاروں سے لیس ہوں، ابھی کل ہی اسرائیلی بحریہ نے صمود فلوٹیلا کے 2 جہازوں پر دھاوا بول دیا، تقریباً 20 جنگی جہازوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا، مواصلاتی رابطے منقطع کردیے، انٹرنیٹ اور ریڈار سسٹم چلنا بند ہوگئے، صہیونی افواج نے کشتیوں پر پانی کی توپوں سے حملہ کیا، گندے غلیظ پانی سے نشانہ بنایا۔ ان جہازوں میں کون سے ہتھیار ہیں جن سے اسرائیلی بحریہ خوفزدہ ہے؟ یہ عمل دراصل اسرائیل کے اس عزم کا اظہار ہے کہ وہ قحط اور بھوک کا شکار اہل غزہ تک غذائی امداد کو روکنے کے لیے ہر طرح کا طریقہ اختیار کرے گا جس کے لیے پچھلے کئی ہفتوں سے وہ اظہار کررہا تھا۔ عالمی برادری کی یہ پرامن کوششیں اس کو قبول نہیں ہے۔ وہ ایک عام پرامن سویلین مشن پر حملہ کرسکتے ہیں جیسا کہ پہلے بھی کیا۔ ترک فلوٹیلا پر حملہ کرکے افراد کو شہید اور زخمی کیا۔ غزہ کی سمندری ناکہ بندی توڑنے کے لیے یہ اڑتیس ویں (38) کوششیں ہے۔ جس کی ابتدا 2008ء سے ہوئی تھی۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ غزہ کو دنیا سے کاٹ کر علٰیحدہ کرنے کی اسرائیلی کوششیں کب سے جاری ہیں۔ موجودہ عالمی صمود فلوٹیلا غزہ تک پہنچنے کی اب تک کی سب سے بڑی کوشش ہے اور اس میں 44 ملکوں سے امدادی کارکن شامل ہیں۔ اس کارواں میں پاکستان کے سینیٹر مشتاق احمد خان کے علاوہ دیگر 5 پاکستانی شامل ہیں۔ جنوبی افریقا سے نیلسن منڈیلا کے پوتے منڈلا منڈیلا، سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ، فرانسیسی یورپی رکن پارلیمنٹ ریما حسن اور بارسلونا کے سابق میئر آرا کولائو بھی شریک ہیں۔ اٹلی اور اسپین نے اپنی جنگی کشتیاں بھیج کر فلوٹیلا کی حفاظت کا اعلان کیا تھا۔ لیکن انہوں نے براہ راست تصادم سے انکار کیا۔ انہوں نے صمود فلوٹیلا کے شرکا کو اسرائیل کے ممنوع قرار دیے گئے پانیوں میں داخلے سے منع کیا، لیکن قابض اسرائیل نے بین الاقوامی پانیوں میں ہی پرامن بحری قافلے کے شرکا کو روک کر رضا کاروں کو گرفتار کرلیا۔ پاکستان کے علاوہ اٹلی، اسپین، یونان اور جنوبی افریقا کے وزیراعظم اور دیگر حکومتی عہدے داروں نے قابض اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ ان غیر مسلح کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنائے کیونکہ یہ کشتیاں اور رضا کار قابض اسرائیل کے لیے کسی خطرے یا خطرناک اقدام کا ارادہ نہیں رکھتے۔ امید ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت انہیں نشانہ نہیں بنائے گی۔

یہی بین الاقوامی دبائو ہے کہ ابھی تک جارحانہ اقدامات کے باوجود قابض اسرائیلی افواج نے رضا کاروں کو براہ راست ہتھیاروں سے نشانہ نہیں بنایا ہے۔ ورنہ اس سے قبل وہ دیگر فلوٹیلا کے رضا کاروں پر براہ ر است فائرنگ کروا کر قتل کرچکے ہیں۔ قابض اسرائیلی وزیراعظم آج خود اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی سیاسی تنہائی کا شکار ہیں، نئے عبرانی سال کے آغاز پر عوام کے نام اپنے پیغام میں اپنی سیاسی تنہائی کا ذمے دار یورپ کی مسلم اقلیتوں کو قرار دیتے ہیں کہ وہ موثر ہیں اور اپنی حکومتوں پر غزہ کے مسئلے میں دبائو ڈال رہی ہیں۔ صہیونیت کو رد کررہی ہیں، اس کی ایک وجہ وہ ڈیجیٹل انقلاب کو بھی قرار دے رہے ہیں، انہوں نے صاف اعتراف کیا کہ ان کے حریف (مسلم) جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کررہے ہیں، جس کے باعث روایتی میڈیا کی نسبت وہ انہیں زیادہ طاقت عطا کرتی ہے۔ یہ ڈیجیٹل طاقت ہمیں تنہا کررہی ہے۔ ظاہر ہے روایتی میڈیا پر تو کنٹرول کرکے اپنی مرضی کی خبریں دنیا کو بتائی جاسکتی ہیں، لیکن ڈیجیٹل انقلاب دنیا کو وہ بتاتا ہے جو روایتی میڈیا چھپاتے ہیں۔ خود قابض اسرائیلی حکومت کے حزب اختلاف کے رہنما نے نیتن یاہو کے پیغام پر سخت ردعمل دیا ہے۔ صہیونی اپوزیشن رہنما نیتن یاہو کے اس پیغام کو ’’جنونیت‘‘ قرار دیتے ہیں۔ اور صہیونی ریاست کی تنہائی کو حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان غلط پالیسیوں نے اسرائیلی ریاست کو تیسری دنیا کے ملک کی مانند بدل دیا ہے۔ ایک دوسرے اپوزیشن رہنما اس پیغام کے بین السطور پیغام کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دراصل نیتن یاہو نے اسرائیلی عوام کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ ’’مجھے اپنی کرسی بچانے کے لیے ہمیشہ تنہائی اور جنگ درکار ہے‘‘۔

اپوزیشن رہنما پائپرغولان کہتے ہیں کہ ’’ہم اس سال تبدیلی لائیں گے اور ریاست کو بچائیں گے‘‘۔ بات یہی ہے کہ نیتن یاہو کی جارحانہ پالیسیوں، غزہ کے عوام پر قحط مسلط کرنا اور انتہائی مظالم نے بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید اور ردعمل پیدا کیا ہے۔ قابض اسرائیل کے مقامی اور عالمی حلقوں میں ریاست کے خلاف مضبوط اور پرزور آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ ان حالات میں صمود فلوٹیلا کے جانباز رضا کاروں کی اپنی زندگیوں کو دائو پر لگا کر کی جانے والی کوششوں نے عالمی دبائو میں بہت اضافہ کیا ہے۔ جس کو قابض اسرائیلی ریاست کو برداشت کرنا مشکل ہورہا ہے۔ اس دبائو کو بڑھانے اور صمود فلوٹیلا کو قابض اسرائیلی حکومت کی طرف سے روکنے کے خلاف مختلف ملکوں نے مظاہروں اور احتجاج کی کال دی ہے، پاکستان میں بھی تنظیموں نے احتجاج کی کال دی ہے۔ کراچی میں 5 اکتوبر کو ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں اہل کراچی کی شرکت لازم ہے۔ وہ مجاہد رضا کار جانوں پر کھیل گئے ہیں ہم بھی گھروں سے نکلیں احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ غزہ کے لیے اکٹھے ہوجائیں، عالمی دبائو بڑھا ہے اسے اور بڑھانا ہے۔

 

غزالہ عزیز.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قابض اسرائیلی قابض اسرائیل بین الاقوامی صمود فلوٹیلا اسرائیل کے فلوٹیلا کے رضا کاروں نیتن یاہو ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

اینٹوں کے بھٹہ مزدوروں کا احتجاج، ڈھاکا اور اریچہ ہائی وے ڈھائی گھنٹے تک بند رہی

بنگلہ دیش کے ضلع ڈھاکا کے شہر ساوار میں اینٹوں کے بھٹوں کے مالکان اور مزدوروں نے بدھ کے روز ایک بڑا احتجاج کیا اور ڈھاکا اور اریچہ ہائی وے کو تقریباً ڈھائی گھنٹے تک بلاک کیے رکھا۔

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ حکومت بھٹوں کے خلاف کارروائیاں بند کرے اور ان کی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے۔

یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلروں کے جھانسے میں آنے والے 170 افراد کی لیبیا سے بنگلہ دیش واپسی

احتجاج صبح تقریباً 9:30 بجے امین بازار کے بھانگا برج کے علاقے میں شروع ہوا، جہاں سینکڑوں مزدور اور بھٹہ مالکان سڑک پر بیٹھ گئے، جس کے باعث ٹریفک دونوں جانب رک گیا۔

یہ بلاکیج تقریباً 2 کلومیٹر طویل ٹریفک جام کا سبب بنی، جس کے نتیجے میں مسافر پھنس کر رہ گئے۔ کئی مسافروں کو اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے طویل فاصلہ پیدل طے کرنا پڑا۔

پولیس اور فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے مظاہرین کو بار بار سڑک خالی کرنے کے لیے کہا۔ اگرچہ مظاہرین نے کچھ دیر مزاحمت کی، لیکن دوپہر کے قریب منتشر ہو گئے۔

کارروائیاں بند کی جائیں، مزدوروں کا مطالبہ

احتجاجی مزدوروں کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات نے حال ہی میں ساوار میں بھٹوں کے خلاف مسلسل چھاپے مارے ہیں، بھاری جرمانے کیے ہیں، چمنیاں گرائی ہیں اور متعدد اینٹوں کے بھٹے بند کر دیے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھٹوں کو فوراً بحال کیا جائے اور جاری کارروائیاں روکی جائیں۔

مزید پڑھیں: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی

ایک مزدور انیس الرحمٰن نے کہا کہ ہم سال میں صرف 6 ماہ بھٹوں میں کام کرتے ہیں، اگر بھٹے بند ہو گئے تو ہم زندہ کیسے رہیں گے۔

’ہم اپنے خاندانوں کے ساتھ بھٹوں میں رہتے ہیں، سرکاری افسر آ کر سب کچھ بند کر دیتے ہیں اور جرمانے کرتے ہیں، حکومت کو بھٹے چلنے دینا چاہییں۔‘

ساوار کو ’ہائی پولیوشن زون‘ قرار دے دیا گیا

اگست میں محکمہ ماحولیات نے پورے ساوار کو انتہائی آلودہ علاقہ قرار دیا تھا، سرکاری ریکارڈ کے مطابق ساوار میں سالانہ فضائی آلودگی کی سطح قومی حد سے 3 گنا زیادہ ہے۔

محکمے نے خبردار کیا کہ ساوار کی آلودگی خشک موسم میں ڈھاکا کی ہوا کو بھی شدید متاثر کرتی ہے، جس سے لاکھوں افراد کی صحت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: 13 سال بعد ڈھاکا سے کراچی کے درمیان پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ

نئے قواعد کے تحت ساوار میں تمام روایتی اینٹوں کے بھٹوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، سوائے ٹَنل کلنز اور ہائبرڈ ہاف مین کلنز کے۔ ٹھوس کچرے کی کھلی جگہ جلانے اور آلودگی پیدا کرنے والی نئی صنعتوں کی منظوری بھی روک دی گئی ہے۔

محکمہ ماحولیات کے مطابق ساوار کے 107 اینٹوں کے بھٹوں میں سے صرف 2 ماحول دوست طریقۂ پیداوار پر عمل کر رہے ہیں۔

پولیس کا بیان

ساوار ہائی وے پولیس اسٹیشن کے او سی صالح احمد نے تصدیق کی کہ احتجاج صرف بھٹوں کی بحالی کے مطالبے پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ مزدوروں اور بھٹہ مالکان نے سڑک بند کی تھی، لیکن اب ہائی وے کلیئر ہو چکی ہے۔

دوپہر کے بعد ٹریفک بحال ہونا شروع ہو گیا، تاہم پہلے سے موجود جام کے باعث کچھ تاخیر برقرار رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اریچہ بنگلہ دیش بھٹہ پولیس ڈھاکا ساوار فوج محکمہ ماحولیات ہائی وے

متعلقہ مضامین

  • اینٹوں کے بھٹہ مزدوروں کا احتجاج، ڈھاکا اور اریچہ ہائی وے ڈھائی گھنٹے تک بند رہی
  • امیگریشن کلیئرنس میں تاخیر، اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافر سراپا احتجاج بن گئے
  • پنجاب میں احتجاج، جلسوں اور دھرنوں پر پابندی برقرار
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے کے بارے عبری میڈیا کا انتباہ
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے سے متعلق عبری میڈیا کا انتباہ
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 میں 7 روز کی توسیع، احتجاج اور عوامی اجتماعات پر پابندی
  • النور MDFبورڈ فیکٹری کے مزدوروں کا احتجاج
  • میکسیکو میں بدعنوانی کیخلاف جین زی کا احتجاج‘ جھڑپیں‘ 120 افراد زخمی
  • میکسیکو؛ جرائم اور کرپشن کے خلاف جنریشن زی کا احتجاج، صدارتی محل کی حفاظتی دیوار گرا دی
  • میکسیکو میں جنریشن زی کا بڑے پیمانے پر احتجاج، کرپشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ