اسرائیل نے 43 امدادی کشتیوں کو تو غزہ جانے سے روک کر یرغمال بنا کر 500 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا لیکن حوصلوں کو قید نہ کرسکا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بین الاقوامی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) نے اعلان کیا ہے کہ 11 کشتیوں پر مشتمل ایک نیا بحری قافلہ فلسطینی عوام تک امداد پہنچانے کی کوشش میں روانہ ہو چکا ہے۔

ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اٹلی کے شہر اوترانتو سے 25 ستمبر کو دو کشتیاں، جو اٹلی اور فرانس کے جھنڈے تھامے ہوئے تھیں، روانہ ہوئیں۔

یہ کشتیاں 30 ستمبر کو ایک اور کشتی "کنشینس" سے ملیں اور اب یہ قافلہ جلد ہی 8 کشتیوں کے دوسرے گروپ "تھاؤزنڈ میڈلینز ٹو غزہ" سے جا ملے گا اور یوں کل 11 کشتیوں پر مشتمل ایک مشترکہ مشن آگے بڑھے گا۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق اس وقت قافلے پر تقریباً 100 رضاکار سوار ہیں اور یہ یونان کے جزیرے کریٹ کے قریب سمندر میں موجود ہیں۔ ان مہمات کا مقصد نہ صرف امداد پہنچانا ہے بلکہ دنیا کو غزہ کے انسانی بحران کی یاد دہانی بھی کرانا ہے۔

یہ تازہ کوشش اس وقت سامنے آئی ہے جب صرف ایک دن قبل اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی جانب جانے والی 42 کشتیوں کو روک کر ان پر موجود 500 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا تھا۔

اسرائیل ماضی میں بھی کئی بار امدادی کشتیوں پر حملے کر کے ان کا سامان ضبط کر چکا ہے اور کارکنان کو ملک بدر کرتا رہا ہے۔

خیال رہے کہ یوں تو اسرائیل نے تقریباً 18 برس سے 24 لاکھ آبادی والے غزہ کو محاصرے میں جکڑا ہوا ہے لیکن رواں برس مارچ سے تمام سرحدی راستے مکمل طور پر بند کر دیے۔

جس کے باعث نہ صرف 24 لاکھ فلسطینی محصور ہوکر رہ گئے بلکہ ان تک غذائی اجناس اور ادویات کی رسائی مزید مشکل ہو گئی۔ 

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ انسانی زندگی کے لیے ناقابلِ برداشت بنتا جا رہا ہے جہاں بھوک، بیماری اور قحط تیزی سے پھیل رہا ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 66 ہزار 200 سے تجاوز کرگئیں جن مین نصف سے زائد خواتین اور بچے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کشتیوں پر کے مطابق

پڑھیں:

اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ

اسرائیلی بحریہ نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے کشتیوں کو روک کر  گھیرے میں لے لیا اور آگے بڑھنے نہیں دیا جا رہا ہے۔

الجزیرہ سے گفتگو میں فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشک نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی افواج نے کئی کشتیوں کی انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی ختم کر دی۔

انھوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ کچھ جہازوں میں اسرائیلی فوجی داخل ہوگئے۔ کشتیوں سے موصول ہونے والی ویڈیوز موجود ہیں، جو اس صورتحال کی عکاسی کرتی ہیں۔
 

⚠️???? URGENT!!! An Israeli military vessel just came across our boats intimidating, damaging our communication systems and doing very dangerous manouvers circling our lead boats ALMA and SIRIUS!

Despite the loss of electronic devices, no one has been injured and we KEEP ON GOING! pic.twitter.com/lAGN593Ub6

— Thiago Ávila (@thiagoavilabr) October 1, 2025

ابو کشک نے تصدیق کی کہ اسرائیلی بحریہ فلوٹیلا کی کشتیوں کو مسلسل انتباہی پیغامات بھیج رہے تھے اور خبردار کیا کہ اس راستے سے غزہ انسانی امداد لے جانا غیر قانونی ہے۔

ترجمان ابو کشک نے مزید کہا کہ یہ سب اسرائیلی حکومت کی اُس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ غزہ کی آبادی کو بھوک سے مارنے پر تُلی ہوئی ہے۔
ایک اور خبر ایجنسی کے مطابق فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے ایک جہاز میں داخل ہوچکے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس جہاز میں موجود تمام افراد کو اسرائیلی فوجیوں نے حراست میں لے لیا۔ جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔

صمود فلوٹیلا کی تمام کشتیوں کی لائیو فیڈ بھی منقطع ہوگئی۔ جس کے باعث رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
 

The Israeli Navy has released video of one of their lieutenants calling the Sumud flotilla to surrender its aid. In keeping with recent IDF policy to avoid foreign tribunals over Gaza, she faces away from the camera. pic.twitter.com/7s7JyXglEA

— Séamus Malekafzali (@Seamus_Malek) October 1, 2025


قبل ازیں فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے بھیجے گئے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’ہم اسرائیلی ناکہ بندی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔

اس پیغام کے بعد ہی یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ اسرائیلی بحریہ نے صمود فلوٹیلا کی کشتیوں کا گھیراؤ کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ آج صبح ہی فلوٹیلا کے ایک اہم جہاز "الما" کو اسرائیل کے جنگی بحری جہاز نے کئی منٹ تک "جارحانہ انداز میں گھیرے" میں لیا تھا۔

اس دوران جہاز کے کیپٹن کو ایوَیسیو منووَر کرنے پڑے اور جہاز کی کمیونیکیشن اور لائیو اسٹریم متاثر ہو گئی تھی۔

          View this post on Instagram                      

A post shared by Rima Hassan (@rimamobarak)

اسرائیل کے اسی جنگی جہاز نے فلوٹیلا کی ایک اور کشتی "سیریَس" کو بھی تقریباً 15 منٹ تک گھیرے میں رکھا تھا۔

فلوٹیلا کے مطابق وہ ابھی بھی راستے پر ہیں اور بدھ دوپہر کو غزہ سے 90 ناٹیکل میل دور تھے۔ ان کا ہدف جمعرات کی صبح غزہ کے ساحل پر پہنچنا ہے۔

اس قافلے میں 40 سے زائد کشتیاں اور 500 کے قریب افراد شامل ہیں، جن میں اطالوی سیاست دان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔

اٹلی اور یونان نے اسرائیل سے کارکنوں کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا اور مشورہ دیا کہ امداد قبرص میں اتاری جائے تاکہ چرچ اس کی تقسیم کرے۔

اسرائیل نے بھی کہا تھا کہ اگر امداد ہے تو وہ قبرص یا اسرائیل کی بندرگاہوں کے ذریعے پہنچائی جائے۔

اسرائیل کا مؤقف رہا ہے کہ وہ فلوٹیلا کو غزہ تک جانے نہیں دے گا کیونکہ یہ "حماس کی کارروائی" ہے تاہم اس کا کوئی ثبوت اسرائیل نے پیش نہیں کرسکا۔

یاد رہے کہ رواں برس جون اور جولائی میں بھی ایسے امدادی قافلوں کو روک لیا گیا تھا اور عالمی شہرت یافتہ سماجی کارکن کو حراست میں لیا گیا تھا۔

اس خبر سے متعلق مزید معلومات ابھی آرہی ہیں ۔۔۔۔ 

متعلقہ مضامین

  • غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے فریڈم فلوٹیلا کا نیا مشن غزہ کی جانب روانہ
  • گلوبل صمود فلوٹیلا‘ پر اسرائیلی قبضے کے بعد نیا امدادی قافلہ غزہ روانہ
  • صمود فلوٹیلا میں شامل غزہ محاصرہ توڑنے والا پہلا جہاز کون سا ہے؟
  • فلوٹیلا پر حملہ اسرائیلی ظلم کی نئی داستان ہے، شیری رحمان
  • غزہ کیلئے امداد لےجانے والی کشتیوں پر اسرائیل کے حملے، پانی کی توپیں چلا دیں، کئی افراد زیرحراست
  • اسرائیل کا غزہ امداد لے جانیوالی گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ
  • اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ
  • غزہ کی جانب بڑھنے والے امدادی فلوٹیلا پر اسرائیل کا سائبر حملہ، مواصلاتی نظام مفلوج کر دیا
  • صمود فلوٹیلا غزہ کا محاصرہ توڑنے کی قانونی کوشش ہے، یو این رپورٹر