صمود فلوٹیلا کے گرفتار0 50 کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
قافلے میں سابق سینیٹر مشتاق احمد ، سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ،نیلسن منڈیلا کے پوتے، نکوسی زویلیولیلیٰ سوار
یورپ سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری،ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، ٹریفک بند،بعض مقامات پر توڑ پھوڑ
اسرائیلی فوج نے غزہ میں امدادی سامان لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے گرفتار 500 کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔فلوٹیلا کے قافلے میں سابق سینیٹر مشتاق احمد ، سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن منڈیلا کے پوتے، نکوسی زویلیولیلی بھی سوار تھے۔فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ ان کے قافلے میں شامل 42 کشتیوں کو اسرائیلی بحریہ نے تحویل میں لیا جبکہ کشتیوں میں سوار0 50 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا، صیہونی فوج نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست وڈیو نشریات جام کر دیں۔منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی بحری افواج نے تازہ کارروائی میں گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتی ‘ آلکاتالا ‘ کو بھی تحویل میں لیا۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی قبضے میں لی گئی کشتیاں اشدود بندرگاہ پہنچ گئیں جہاں سے کشتیوں پر سوار سماجی کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔فلوٹیلا کے مطابق ان کے قافلے میں شامل ایک کشتی ’میرینیٹ‘ منزل کی جانب رواں دواں ہے، فلوٹیلا کے قافلے میں شامل عرب صحافی حسن مسعود نے بھی سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ ایک کشتی ’میکینو‘ غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔عالمی فلوٹیلا پر فوجی دھاوے پر اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی برقرار ہے،اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے اپنی بحریہ کو شاباش دی۔دوسری جانب صمود فلوٹیلا پر حملے کے خلاف یورپ سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔برطانیہ، اٹلی، سپین، فرانس، یونان، کولمبیا اور یمن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، جبکہ کئی شہروں میں ٹریفک بند اور بعض مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: صمود فلوٹیلا کے قافلے میں فلوٹیلا کے
پڑھیں:
سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر حکومتی ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی حمایت یافتہ غزہ امن منصوبے کی توثیق کرنے والی قرارداد پر ووٹنگ سے قبل فلسطینی ریاست کو ایک بار پھر قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیروی ہے جس میں کونسل کو غزہ میں ایک عبوری انتظامیہ اور ایک عارضی بین الاقوامی سیکورٹی فورس کی تعیناتی پر آمادہ کرے گا۔
پچھلے مسودوں کے برعکس اس قرارداد کے تازہ ترین ورژن میں مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر ہے جس کی اسرائیلی حکومت سخت خلاف ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے لیے ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے طویل عرصے سے فلسطین کی آزادی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل حماس کو نوازے گی اور اسرائیل کی سرحدوں پر حماس کے زیر انتظام ایک اور بھی بڑی ریاست کا باعث بنے گی۔