تل ابیب:اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا سے حراست میں لیے گئے چار اطالوی کارکنوں کو ملک بدر کر دیا ہے جبکہ دیگر درجنوں کارکنوں کی ملک بدری کے لیے انتظامات جاری ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ گرفتار شدہ مزید کارکنوں کو بھی مرحلہ وار ان کے اپنے ممالک واپس بھیجا جائے گا۔

خیال رہےکہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی جانب بڑھنے والی فلوٹیلا کی آخری کشتی میری نیٹ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا، کشتی غزہ سے تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر تھی کہ اسرائیلی فورسز نے اچانک کارروائی کرتے ہوئے اسے روک لیا۔ کشتی کی لائیو اسٹریمنگ اسی وقت بند کردی گئی، جس کے بعد انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس واقعے کو عالمی سطح پر انسانی ہمدردی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف قرار دیا۔

یاد رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کی تقریباً 40 کشتیوں پر دھاوا بول کر انہیں قبضے میں لے لیا تھا، جس کے نتیجے میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے تقریباً 470 کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اور سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔

واضح رہےکہ  اسرائیلی اقدام کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔

یورپ کے مختلف شہروں کے علاوہ کراچی، بوینس آئرس اور میکسیکو سٹی میں بھی شہری بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکلے اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔ اٹلی میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے فلوٹیلا پر حملے اور کارکنان کی گرفتاری کے خلاف ہڑتال بھی کی۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر حکومتی ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی حمایت یافتہ غزہ امن منصوبے کی توثیق کرنے والی قرارداد پر ووٹنگ سے قبل فلسطینی ریاست کو ایک بار پھر قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیروی ہے جس میں کونسل کو غزہ میں ایک عبوری انتظامیہ اور ایک عارضی بین الاقوامی سیکورٹی فورس کی تعیناتی پر آمادہ کرے گا۔

پچھلے مسودوں کے برعکس اس قرارداد کے تازہ ترین ورژن میں مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر ہے جس کی اسرائیلی حکومت سخت خلاف ہے۔

گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے لیے ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

انہوں نے طویل عرصے سے فلسطین کی آزادی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل حماس کو نوازے گی اور اسرائیل کی سرحدوں پر حماس کے زیر انتظام ایک اور بھی بڑی ریاست کا باعث بنے گی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
  • سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
  • صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا