اسرائیل نے گلوبل صمود فلو ٹیلا کے اطالوی کارکن ملک بدر کردیے
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
تل ابیب:اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا سے حراست میں لیے گئے چار اطالوی کارکنوں کو ملک بدر کر دیا ہے جبکہ دیگر درجنوں کارکنوں کی ملک بدری کے لیے انتظامات جاری ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ گرفتار شدہ مزید کارکنوں کو بھی مرحلہ وار ان کے اپنے ممالک واپس بھیجا جائے گا۔
خیال رہےکہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی جانب بڑھنے والی فلوٹیلا کی آخری کشتی میری نیٹ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا، کشتی غزہ سے تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر تھی کہ اسرائیلی فورسز نے اچانک کارروائی کرتے ہوئے اسے روک لیا۔ کشتی کی لائیو اسٹریمنگ اسی وقت بند کردی گئی، جس کے بعد انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس واقعے کو عالمی سطح پر انسانی ہمدردی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف قرار دیا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کی تقریباً 40 کشتیوں پر دھاوا بول کر انہیں قبضے میں لے لیا تھا، جس کے نتیجے میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے تقریباً 470 کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار ہونے والوں میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اور سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
واضح رہےکہ اسرائیلی اقدام کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
یورپ کے مختلف شہروں کے علاوہ کراچی، بوینس آئرس اور میکسیکو سٹی میں بھی شہری بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکلے اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔ اٹلی میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے فلوٹیلا پر حملے اور کارکنان کی گرفتاری کے خلاف ہڑتال بھی کی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں
فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے "گلوبل صمود فلوٹیلا" پر ایک بڑا فوجی آپریشن کرتے ہوئے 42 کشتیوں کو تحویل میں لے لیا اور ان میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق، گرفتار ہونے والوں میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست نشریات جام کرکے قافلے کو روک دیا۔ رپورٹس کے مطابق تحویل میں لی گئی کشتیوں کو اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں سے سماجی کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے اپنی بحریہ کو شاباش دی۔ دوسری جانب یورپ، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اس واقعے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس، یونان، کولمبیا اور یمن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، جبکہ کئی شہروں میں ٹریفک بند اور بعض مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس دوران مختلف ملکوں کی کشتیاں اس میں شامل ہوتی گئیں۔ اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر قافلے کو نشانہ بنایا۔