امریکی صدر کے نام نہاد امن منصوبے کیخلاف پنجاب بھر میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ہونے والے مظالم، گلوبل صمود فلوٹیلا کے شرکا کی گرفتاریوں،حکومت پاکستان کے دو ریاستی فارمولے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے نام نہا د امن منصوبہ میں سہولت کاری کے خلاف وسطی پنجاب کے تمام اضلاع فیصل آباد، سیالکوٹ، قصور، اوکاڑہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، حافظ آباد، چنیوٹ، جھنگ،گوجرانوالہ، نارووال، شیخوپورہ، ننکانہ، ساہیوال ،پاک پتن، لاہور میں احتجاجی مظاہرے اورریلیاں نکالی گئیں۔ان میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نوجوانوں، بچوں بوڑھوں نے شرکت کی، لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں مختلف بینرز، پینا فلیکس، کتبے اور چارٹ اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی جارحیت، گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے اور شرکا کی گرفتاریوں کے خلاف نعرے درج تھے، ان مظاہروں میں جماعت اسلامی کی مرکزی، صوبائی، ضلعی، مقامی قیادت کے ساتھ ساتھ سول آبادی سے بھی نمایاں شخصیات نے بھر پور شرکت کی۔ مظاہرین نے امریکا، اسرائیل اور اقوام متحدہ کی ناکامی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مقررنین نے ’’صمود غزہ فلوٹیلا‘‘ پر اسرائیلی افواج کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کا دو قومی ریاستی فارمولا در حقیقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی طرف پہلا قدم ہے۔ امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔ اسرائیل کا انسانی ہمدردی کے کارکنان کو حراست میں لینا عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، تمام امدادی کارکنوں کی غیر مشروط رہائی اور فلسطینیوں تک امداد کی بلا تعطل ترسیل کو ممکن بنایا جائے۔ اسرائیلی ظلم اور بربریت کو فوری طور پر روکنا اور فلسطین میں پائیدار امن کے قیام کو یقینی بنانا ہی وقت کا تقاضا ہے۔ اس فلوٹیلا میں 45 ممالک کے 450 سے زائد امدادی کارکن سوار تھے، جنہیں اسرائیلی افواج نے غیرقانونی طور پر حراست میں لے لیا۔مشتاق احمد خان‘ مظہر سعید شاہ‘ وہاج احمد‘ ڈاکٹر اسامہ ریاض‘ اسماعیل خان‘ سید عزیز نظامی اور فہد اشتیاق سمیت دیگر پاکستانیوں نے فرض کفایہ ادا کیا ہے۔امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے اوکاڑہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صمود فلوٹیلا میں 45 سے زائد کشتیوں پر تقریباً 500 انسانی حقوق کے کارکنان، پارلیمنٹیرینز، وکلا اور صحافی سوار تھے، جو غزہ کے عوام تک ادویات اور خوراک پہنچانا چاہتے تھے ان کی گرفتاری غیر قانونی، غیر اخلاقی اور عالمی قوانین کے خلافی ورزی ہے۔ اسرائیل نے بے شرمی کی انتہا کر دی ہے، دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ عالمی دہشت گرد کون ہے۔ صیہونی فوج غزہ میں نسل کشی کر رہی ہے۔ 66 ہزار افراد کی شہادت میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ دنیا آخر کب تک خاموش تماشائی بنی بیٹھی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جس کا وجود ہی دنیا کے لئے سنگین خطرہ ہے اس کو تسلیم نہیں کرتے۔ پاکستان سمیت لندن، استنبول، بوگاٹا، مانچسٹر، اسپین، تیونس، لیبیا، ملائیشیا، ترکیہ، مصر، اٹلی، برطانیہ، کینیڈا، لاطینی امریکا میں مظاہرے ہو رہے ہیں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ انسانیت کے علمبردار ممالک، ادارے انسانی حقوق کے کارکنوں کی فوری رہا ئی کو یقینی بنائیں۔ امن قافلے غیر مسلح،ان کا مقصد اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ میں ہونے والے ظلم و بربریت، نسل کشی، خواتین اور بچوں کو شہید کر نے والوں کا محاصرہ ختم کرنا اور امداد کو غزہ کے بچوں تک پہنچانا ہے۔ نہتے اور پر امن لوگوں کی گرفتاریوں کاعالمی برادری اس کا سخت نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ امداد لے کر جانے والے فلوٹیلا میں دنیا بھر سے افراد شامل ہیں جن کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر
ایک ایسے وقت میں کہ جب غزہ میں کھلے جنگی جرائم اور سفاکانہ کارروائیوں کے باعث، قابض صیہونی رژیم کیخلاف "فلسطینی شہریوں کی نسل کشی" کا مقدمہ ہیگ کی عالمی عدالت میں زیر سماعت ہے، ملکی نوجوانوں کیساتھ خطاب میں جرمن چانسلر کا فخریہ انداز میں کہنا تھا کہ "جرمنی اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے"! اسلام ٹائمز۔ جرمن حکومت کے سربراہ فریڈرک مرٹز (Friedrich Merz) نے قابض و سفاک صیہونی رژیم کے انسانیت سوز جرائم کی حمایت کا ایک مرتبہ پھر اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک کانفرنس جرمن نوجوانوں کے ساتھ خطاب کے دوران جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی کا موقف بھی واضح ہونا چاہیئے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ فریڈرک مرٹز نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم مغربی اتحاد میں ہیں.. ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں.. پیارے دوستو، میں یہ نہیں بھولا!
واضح رہے کہ جرمنی، غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے ہی قابض صیہونی رژیم کا اندھا حامی رہا ہے جبکہ ایران کے خلاف 12 روزہ اسرائیلی جنگ کے دوران موجودہ جرمن چانسلر نے انکشاف کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ "یہ (غزہ اور ایران پر حملے) ایک گھناؤنا کام (Dirty Job) ہے کہ جو اسرائیل ہم سب کے لئے انجام دے رہا ہے"۔
-