اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی روک لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسرائیلی فورسز نے امدادی سامان سے لدے جہازوں کے قافلے کی آخری کشتی کو بھی غزہ میں داخل ہونے کی کوشش میں روک لیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق “مارینیٹ” (Marinette) نامی اس کشتی پر پولینڈ کا پرچم لہرا رہا تھا اور اس پر 6 رضاکار سوار تھے جن کا تعلق جرمنی، ترکی، عمان اور آسٹریلیا سے ہے۔
یہ کشتی غزہ کے ساحل سے صرف 42.
فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ خوراک اور ادویات سے لدے 43 کشتیوں پر مشتمل اس بحری بیڑے کی تمام کشتیاں اور اس میں سوار تمام 500 رضاکاروں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ان رضاکاروں میں دنیا کے نامور وکلا، پارلیمانی نمائندے اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔ عالمی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی کہ گرفتار رضاکاروں کو صحرائے نقب کی کیچزیوت جیل (Ketziot prison) منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں وہ ڈی پورٹیشن مکمل ہونے تک قید رہیں گے۔ اب تک متعدد یورپی شہریوں کو واپس بھیجنے کی تیاری کی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور جنگ زدہ علاقے میں محصور فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کی ہر کوشش کو جارحیت سے روک رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی فوج نے بحرالکاہل میں 3 افراد کو ہلاک کردیا
امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی فوج نے مشرقی بحرالکاہل میں آپریشن نے دوران ایک کشتی میں سوار 3 افراد کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں ہلاک کردیا ہے۔ امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔ ملٹری کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں واقعے کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس نے تصدیق کی ہے کہ یہ کشتی منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث تھی اور منشیات لے جا رہی تھی۔ حملے میں تینوں ہلاک ہونے والوں کو مرد اسمگلر کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ سمندری حملہ ٹرمپ انتظامیہ کی انسداد منشیات مہم کے تحت امریکا کی جانب سے کیے گئے فوجی اقدامات کے سلسلے میں تازہ ترین اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔
پالیسی کی بنیاد انتظامیہ کے اوائل میں رکھی گئی تھی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقتور کارٹیلوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے والے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے اور ان کے خلاف فوجی اور انٹیلی جنس کارروائیوں کے لیے وسیع تر اختیارات فراہم کیے تھے۔ واضح رہے کہ منشیات کی اسمگلنگ کے مشتبہ سمندری جہازوں یا کشتیوں کے خلاف کارروائی ستمبر میں بحیرہ کیریبین سے شروع ہوئی تھی اور اکتوبر کے آخر تک اسے مشرقی بحرالکاہل تک بڑھا دیا گیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار ان کارروائیوں کی ایک اہم رفتار کی نشاندہی کرتے ہیں، مہم کے آغاز کے بعد سے کم از کم 21 الگ الگ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں کل 82 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ یہ تازہ ترین واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فوجی طاقت کے مسلسل استعمال کو واشنگٹن نے منشیات دہشت گردی کے خلاف جنگ کے طور پر بیان کیا ہے۔