احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ فلسطین میں موجود مزحمتی جماعتیں غاصب اسرائیل کے خلاف اپنا جائز دفاع کر رہی ہیں، اسرائیل مغربی کنارے سمیت غزہ پر مسلسل حملے کر رہا ہے، امریکہ اور یورپی ممالک مشرق وسطیٰ میں امن و امان کے خیر خواہ نہیں، ٹرمپ کی امن تجاویزات کو عرب و مسلم ممالک کو مسترد کرنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے کراچی کے صدر علامہ شیخ محمد صادق جعفری نے کہا ہے کہ پاکستانی 25 کروڑ عوام ٹرمپ منصوبے کو سختی سے مسترد کرتی ہے، ہمیں ٹرمپ کا نہیں قائد اعظم محمد علی جناح کا پاکستان چاہیئے، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار عوام کو معاہدے سے مطلق بے وقوف نہ بنایئے، کل اگر کشمیری عوام کے بغیر ٹرمپ مسئلہ کے حل کیلئے اپنا ایجنڈا دیتے ہیں تو کیا حکومت قبول کرے گی۔ جامع مسجد حیدر کرار اورنگی ٹاؤن کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ نہ صرف فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کی نفی کرتا ہے بلکہ غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف یہود و نصاریٰ کی ایک منظم اور گہری سازش ہے، غزہ کے عوام کو ان کے وطن، شناخت، خودمختاری اور جغرافیائی وحدت سے محروم کرنے کی اس  مذموم کوشش کے خلاف امت مسلمہ کو آواز بلند کرنا ہوگی، اس منصوبے کا مقصد غزہ کو سیاسی طور پر تنہا، معاشی طور پر مفلوج، اور انسانی سطح پر تباہ کرنا اور وہاں کی مزاحمتی آواز کو مکمل طور پر خاموش کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کو سیاسی منظرنامے سے نکالنے کی کوشش ایک ناقابل قبول اقدام ہے جو بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کے اصولوں کے سراسر خلاف ہے، اس منصوبے کے ذریعے فلسطینی سرزمین کی تقسیم، انضمام اور غزہ کی علیحدگی کو ایک ''حل'' کے طور پر پیش کرنا اصل میں قبضے کو قانونی جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے، غزہ پر جاری ناکہ بندی، معاشی پابندیاں اور مسلسل عسکری حملے اس منصوبے کے نفاذ کی عملی صورت ہیں، جو غزہ کے لاکھوں مظلوم عوام کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہیں، فلسطینی مجاہدین ایسے کسی دھوکے میں نہیں آئیں گے، ٹرمپ کے ایجنڈے پر فلسطین کا سودا کرنے والے مسلم حکمران خیانت کار ہیں، امریکہ و صہیونی غاصب ریاست کی افواج نے سرزمین انبیاء فلسطین پر لاکھوں بے گناہ انسانوں کا خون بہایا ہے، پاکستانی حکمران خائن عرب بادشاہوں کے طرز عمل اپنا رہے ہیں، خائن عرب حکمرانوں کی طرح فلسطین کا سودا نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں موجود مزاحمتی جماعتیں غاصب اسرائیل کے خلاف اپنا جائز دفاع کر رہی ہیں، اسرائیل مغربی کنارے سمیت غزہ پر مسلسل حملے کر رہا ہے، امریکہ اور یورپی ممالک مشرق وسطیٰ میں امن و امان کے خیر خواہ نہیں، ٹرمپ کی امن تجاویزات کو عرب و مسلم ممالک کو مسترد کرنا چاہیئے، ہم عالمی برادری، اقوام متحدہ، اسلامی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس خطرناک اور غیر انسانی سازش کا حصہ بننے کی بجائے اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوں، غزہ کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات وقت کی اولین ضرورت ہے، ہم فلسطین کی مکمل آزادی، القدس کو دارالحکومت بنانے اور غزہ سمیت پورے فلسطین میں عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے، ٹرمپ منصوبہ تاریخ کی کوڑے دان میں جائے گا لیکن غزہ کے عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، غزہ فلسطین کا دل ہے اور دل کی اس دھڑکن کو کبھی خاموش نہیں ہونے دیا جائے گا۔

رہنماؤں نے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیل کا قبضہ کرنے سینیٹر مشتاق سمیت 150 سے زائد نہتے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امدادی قافلے پر اسرائیلی حملہ بین الاقوامی پانیوں میں قانون اور انسانیت دونوں کی صریح توہین ہے، واقعہ دراصل غزہ کے غیر قانونی اور غیر انسانی محاصرے کو مزید سخت کرنے کی ایک شرمناک کڑی ہے، قافلہ کسی جنگ کے لیے نہیں، بلکہ بھوک اور پیاس سے تڑپتے غزہ کے بچوں اور مریضوں کے لیے زندگی کا پیغام لے کر نکلا تھا مگر اسرائیلی جارحیت ایک بار پھر دنیا پر عیاں ہوگئی ہے، اس ریاست کے اصل عزائم امداد روکنے، ظلم بڑھانے اور انسانیت کو روندنے کے سوا کچھ نہیں، حکومت اپنے اس دوغلے رویے کو ترک کرے، مگرمچھ کے آنسو بہانے کے بجائے فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ دے سینیٹر مشتاق سمیت دیگر مغویوں کو فوری آزاد کرایا جائے، ملکی عوام امریکی صدر کے ایجنڈے کو مسترد کرتی ہے حکومت فورا اپنی حمایت واپس لے۔ شرکائے احتجاج نے امریکہ و اسرائیل کا پرچم نذر آتش کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غزہ کے عوام اور انسانی کے خلاف عوام کو عوام کے کے لیے

پڑھیں:

تہران میں "جارحیت، حملے اور دفاع سے متاثر حقوق بین الملل كانفرنس" كا آغاز

کانفرنس میں فرانس، اٹلی، یونان، لبنان، عراق، آئرلینڈ، سلوواکیہ، برطانیہ، فن لینڈ، روس اور خطے کے دیگر ممالک کے سفارتی وفود، پروفیسرز و تجزیہ کار چار پینلز میں بین الاقوامی قانون کے فریم ورک میں جارحیت اور دفاع کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے سیاسی و بین الاقوامی مطالعاتی مرکز میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوا، جس کا عنوان "بین الاقوامی قانون پر حملہ، جارحیت اور دفاع" ہے۔ مذکورہ کانفرنس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" شریک ہیں۔ اس ایک روزہ کانفرنس میں 350 ملکی و غیر ملکی مہمان شامل ہیں۔ کانفرنس میں فرانس، اٹلی، یونان، لبنان، عراق، آئرلینڈ، سلوواکیہ، برطانیہ، فن لینڈ، روس اور خطے کے دیگر ممالک کے سفارتی وفود، پروفیسرز و تجزیہ کار چار پینلز میں بین الاقوامی قانون کے فریم ورک میں جارحیت اور دفاع کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایرانی ایٹمی پروگرام کے سربراہ "محمد اسلامی" اور وزارت خارجہ میں انٹرنیشنل سٹڈیز كے ڈپٹی ڈائریكٹر "سعید خطیب زادہ" بھی گفتگو كریں گے۔

اس بین الاقوامی کانفرنس کے پینلز درج ذیل ہیں:
1. بین الاقوامی قانون محاصرے میں: قانون پر مبنی نظام سے قواعد پر مبنی نظام تک
2. سفارت کاری سے غداری: امریکہ و اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت
3. جوہری عدم پھیلاؤ خطرے میں: رجحانات اور غالب بیانات
4. خطے کے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ: اہم عناصر اور فیصلہ کن عوامل

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل: ٹرمپ غزہ امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
  • ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • سرکاری ٹی وی نے 620 روپے دے کر میری توہین کی تھی: راشد محمود
  • اسرائیل نے امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی، بڑھتی سردی میں فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور
  • یہودیوں کا مغربی کنارے میں مسجد پر حملہ‘ توڑ پھوڑ‘ آگ لگادی،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید
  • فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
  • تہران میں "جارحیت، حملے اور دفاع سے متاثر حقوق بین الملل كانفرنس" كا آغاز