Jasarat News:
2025-10-05@01:58:00 GMT

احتجاج اور مظاہرے دبائو بڑھائیں گے

اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251005-03-3

 

غزالہ عزیز

صمود فلوٹیلا کا مقصد اسرائیلی محاصرے کا شکار نسل کشی اور قحط کا نشانہ بننے والے فلسطینی عوام کو براہ راست امداد فراہم کرنا ہے۔ نہ ان کے پاس ہتھیار ہیں، نہ ہی ان کا کوئی فرد اس کے لیے کسی قسم کا ارادہ رکھتا ہے، ان کا مقصد صرف اور صرف بھوک اور تڑپتے بچوں، عورتوں اور مردوں کو امداد فراہم کرنا ہے لیکن اسرائیلی فوج اُن کے ساتھ ایسے سلوک کررہی ہے جیسے کہ وہ خطرناک ہتھیاروں سے لیس ہوں، ابھی کل ہی اسرائیلی بحریہ نے صمود فلوٹیلا کے 2 جہازوں پر دھاوا بول دیا، تقریباً 20 جنگی جہازوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا، مواصلاتی رابطے منقطع کردیے، انٹرنیٹ اور ریڈار سسٹم چلنا بند ہوگئے، صہیونی افواج نے کشتیوں پر پانی کی توپوں سے حملہ کیا، گندے غلیظ پانی سے نشانہ بنایا۔ ان جہازوں میں کون سے ہتھیار ہیں جن سے اسرائیلی بحریہ خوفزدہ ہے؟ یہ عمل دراصل اسرائیل کے اس عزم کا اظہار ہے کہ وہ قحط اور بھوک کا شکار اہل غزہ تک غذائی امداد کو روکنے کے لیے ہر طرح کا طریقہ اختیار کرے گا جس کے لیے پچھلے کئی ہفتوں سے وہ اظہار کررہا تھا۔ عالمی برادری کی یہ پرامن کوششیں اس کو قبول نہیں ہے۔ وہ ایک عام پرامن سویلین مشن پر حملہ کرسکتے ہیں جیسا کہ پہلے بھی کیا۔ ترک فلوٹیلا پر حملہ کرکے افراد کو شہید اور زخمی کیا۔ غزہ کی سمندری ناکہ بندی توڑنے کے لیے یہ اڑتیس ویں (38) کوششیں ہے۔ جس کی ابتدا 2008ء سے ہوئی تھی۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ غزہ کو دنیا سے کاٹ کر علٰیحدہ کرنے کی اسرائیلی کوششیں کب سے جاری ہیں۔ موجودہ عالمی صمود فلوٹیلا غزہ تک پہنچنے کی اب تک کی سب سے بڑی کوشش ہے اور اس میں 44 ملکوں سے امدادی کارکن شامل ہیں۔ اس کارواں میں پاکستان کے سینیٹر مشتاق احمد خان کے علاوہ دیگر 5 پاکستانی شامل ہیں۔ جنوبی افریقا سے نیلسن منڈیلا کے پوتے منڈلا منڈیلا، سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ، فرانسیسی یورپی رکن پارلیمنٹ ریما حسن اور بارسلونا کے سابق میئر آرا کولائو بھی شریک ہیں۔ اٹلی اور اسپین نے اپنی جنگی کشتیاں بھیج کر فلوٹیلا کی حفاظت کا اعلان کیا تھا۔ لیکن انہوں نے براہ راست تصادم سے انکار کیا۔ انہوں نے صمود فلوٹیلا کے شرکا کو اسرائیل کے ممنوع قرار دیے گئے پانیوں میں داخلے سے منع کیا، لیکن قابض اسرائیل نے بین الاقوامی پانیوں میں ہی پرامن بحری قافلے کے شرکا کو روک کر رضا کاروں کو گرفتار کرلیا۔ پاکستان کے علاوہ اٹلی، اسپین، یونان اور جنوبی افریقا کے وزیراعظم اور دیگر حکومتی عہدے داروں نے قابض اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ ان غیر مسلح کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنائے کیونکہ یہ کشتیاں اور رضا کار قابض اسرائیل کے لیے کسی خطرے یا خطرناک اقدام کا ارادہ نہیں رکھتے۔ امید ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت انہیں نشانہ نہیں بنائے گی۔

یہی بین الاقوامی دبائو ہے کہ ابھی تک جارحانہ اقدامات کے باوجود قابض اسرائیلی افواج نے رضا کاروں کو براہ راست ہتھیاروں سے نشانہ نہیں بنایا ہے۔ ورنہ اس سے قبل وہ دیگر فلوٹیلا کے رضا کاروں پر براہ ر است فائرنگ کروا کر قتل کرچکے ہیں۔ قابض اسرائیلی وزیراعظم آج خود اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی سیاسی تنہائی کا شکار ہیں، نئے عبرانی سال کے آغاز پر عوام کے نام اپنے پیغام میں اپنی سیاسی تنہائی کا ذمے دار یورپ کی مسلم اقلیتوں کو قرار دیتے ہیں کہ وہ موثر ہیں اور اپنی حکومتوں پر غزہ کے مسئلے میں دبائو ڈال رہی ہیں۔ صہیونیت کو رد کررہی ہیں، اس کی ایک وجہ وہ ڈیجیٹل انقلاب کو بھی قرار دے رہے ہیں، انہوں نے صاف اعتراف کیا کہ ان کے حریف (مسلم) جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کررہے ہیں، جس کے باعث روایتی میڈیا کی نسبت وہ انہیں زیادہ طاقت عطا کرتی ہے۔ یہ ڈیجیٹل طاقت ہمیں تنہا کررہی ہے۔ ظاہر ہے روایتی میڈیا پر تو کنٹرول کرکے اپنی مرضی کی خبریں دنیا کو بتائی جاسکتی ہیں، لیکن ڈیجیٹل انقلاب دنیا کو وہ بتاتا ہے جو روایتی میڈیا چھپاتے ہیں۔ خود قابض اسرائیلی حکومت کے حزب اختلاف کے رہنما نے نیتن یاہو کے پیغام پر سخت ردعمل دیا ہے۔ صہیونی اپوزیشن رہنما نیتن یاہو کے اس پیغام کو ’’جنونیت‘‘ قرار دیتے ہیں۔ اور صہیونی ریاست کی تنہائی کو حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان غلط پالیسیوں نے اسرائیلی ریاست کو تیسری دنیا کے ملک کی مانند بدل دیا ہے۔ ایک دوسرے اپوزیشن رہنما اس پیغام کے بین السطور پیغام کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دراصل نیتن یاہو نے اسرائیلی عوام کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ ’’مجھے اپنی کرسی بچانے کے لیے ہمیشہ تنہائی اور جنگ درکار ہے‘‘۔

اپوزیشن رہنما پائپرغولان کہتے ہیں کہ ’’ہم اس سال تبدیلی لائیں گے اور ریاست کو بچائیں گے‘‘۔ بات یہی ہے کہ نیتن یاہو کی جارحانہ پالیسیوں، غزہ کے عوام پر قحط مسلط کرنا اور انتہائی مظالم نے بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید اور ردعمل پیدا کیا ہے۔ قابض اسرائیل کے مقامی اور عالمی حلقوں میں ریاست کے خلاف مضبوط اور پرزور آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ ان حالات میں صمود فلوٹیلا کے جانباز رضا کاروں کی اپنی زندگیوں کو دائو پر لگا کر کی جانے والی کوششوں نے عالمی دبائو میں بہت اضافہ کیا ہے۔ جس کو قابض اسرائیلی ریاست کو برداشت کرنا مشکل ہورہا ہے۔ اس دبائو کو بڑھانے اور صمود فلوٹیلا کو قابض اسرائیلی حکومت کی طرف سے روکنے کے خلاف مختلف ملکوں نے مظاہروں اور احتجاج کی کال دی ہے، پاکستان میں بھی تنظیموں نے احتجاج کی کال دی ہے۔ کراچی میں 5 اکتوبر کو ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں اہل کراچی کی شرکت لازم ہے۔ وہ مجاہد رضا کار جانوں پر کھیل گئے ہیں ہم بھی گھروں سے نکلیں احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ غزہ کے لیے اکٹھے ہوجائیں، عالمی دبائو بڑھا ہے اسے اور بڑھانا ہے۔

 

غزالہ عزیز.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قابض اسرائیلی صمود فلوٹیلا قابض اسرائیل بین الاقوامی اسرائیل کے فلوٹیلا کے رضا کاروں نیتن یاہو ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

’غزہ میں نسل کشی بند کرو‘، یورپ کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد کا احتجاج، لندن میں گرفتاریاں

یورپ کے متعدد بڑے شہروں میں غزہ میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف عوامی ردِعمل شدت اختیار کر گیا ہے، جہاں اٹلی، اسپین اور پرتگال سمیت مختلف ممالک کے شہری مراکز میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں، جبکہ لندن میں احتجاج کرنے پر انتظامیہ نے گرفتاریاں عمل میں لائی ہیں۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپین کے شہروں بارسلونا اور میڈرڈ میں احتجاجی مظاہرے کئی ہفتے پہلے ہی طے کیے جا چکے تھے، جبکہ روم اور لزبن میں مظاہروں کی کال اس وقت دی گئی جب اسرائیلی فورسز نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کو روک کر اس میں سوار 450 سے زیادہ کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ

گرفتار ہونے والوں میں 40 سے زیادہ ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں، جن میں بارسلونا کے سابق میئر بھی شامل ہیں۔

اٹلی میں اس سے قبل 3 اکتوبر کو ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کے دوران 2 ملین سے زیادہ افراد نے غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا تھا۔

اسپین میں حالیہ ہفتوں میں فلسطینی کاز کے لیے حمایت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جبکہ اسپین کی حکومت نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف سفارتی دباؤ بڑھا دیا ہے۔

گزشتہ ماہ اسپین میں ایک اسرائیلی سائیکلنگ ٹیم کی موجودگی پر شدید احتجاج ہوا، جس کے باعث ’ولاٹا سائیکلنگ ایونٹ‘ کو متعدد بار روکا گیا۔ اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی کھیلوں میں تمام اسرائیلی ٹیموں پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امن تجویز کے کچھ نکات کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ 2 سالہ جنگ کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اس تنازعے میں اب تک 66 ہزار سے زیادہ افراد شہید اور غزہ شدید تباہی کا شکار ہو چکا ہے۔

بارسلونا کے بلدیاتی ادارے کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ حالیہ احتجاجی مظاہرے میں 70 ہزار سے زیادہ افراد شریک ہوئے۔ بارسلونا کی معروف مرکزی شاہراہ پاسئیگ دے گراسیا عوام سے بھر گئی، جہاں فیملیز، خواتین، بچے اور بزرگ بڑی تعداد میں شریک تھے۔ بیشتر مظاہرین فلسطینی پرچم تھامے ہوئے تھے یا فلسطین کے حق میں ٹی شرٹس زیب تن کیے ہوئے تھے۔

مظاہرین کے ہاتھوں میں موجود بینرز پر تحریر تھا: ’غزہ مجھے تکلیف دیتا ہے‘، ’نسل کشی بند کرو‘ اور ’فلوٹیلا کو مت روکو‘۔

ادھر روم میں بھی مظاہرے جاری ہیں، جو کہ تین فلسطینی تنظیموں نے مقامی یونینز اور طلبہ کے تعاون سے منظم کیے ہیں۔ مظاہرین ’پورٹا سان پاؤلو‘ سے مارچ کا آغاز کر کے ’سان جیووانی‘ تک جائیں گے۔ سرکاری ادارے ’رائی‘ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔

لندن میں گرفتاریاں

لندن میں بھی فلسطین ایکشن گروپ کے حق میں احتجاج جاری ہے، حالانکہ پولیس نے مانچسٹر کی ایک یہودی عبادت گاہ پر ہونے والے حملے کے بعد مظاہرے کو مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس واقعے میں 2 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ہفتے کے روز لندن کے معروف علاقے ٹرافلگر اسکوائر میں ہونے والے مظاہرے کے دوران پولیس نے کم از کم 175 افراد کو گرفتار کیا۔ اہلکار مظاہرین کو زبردستی اٹھا کر لے جا رہے تھے، جبکہ متعدد کارکن زمین پر بیٹھے ہاتھوں میں پوسٹرز لیے فلسطین ایکشن کے حق میں نعرے لکھ رہے تھے۔ دیگر مظاہرین پولیس کے خلاف ’شرم کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

مظاہرے کے منتظمین نے پولیس اور حکومت کی جانب سے مظاہرہ منسوخ کرنے کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔ یہ احتجاج پہلے ہی فلسطین ایکشن گروپ پر انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کے خلاف شیڈول کیا گیا تھا۔

آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں بھی مقامی میڈیا کے مطابق ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں تاکہ اسرائیل کی غزہ پر دو سالہ جنگ کے خلاف احتجاج کر سکیں۔ مظاہرین نے آئرش حکومت سے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’غزہ کو بھوکا مت مارو‘: کاسمیٹکس برانڈ لش کا انوکھا احتجاج

یہ مظاہرہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب اسرائیلی فورسز نے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کو روک کر دیگر سینکڑوں افراد کے ساتھ ساتھ 16 آئرش شہریوں کو بھی حراست میں لے لیا۔

یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں بھی 4 اکتوبر کی دوپہر ایک بڑا احتجاج ریکارڈ کیا گیا، جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ٹرمپ امن منصوبہ حماس غزہ مظالم لندن میں گرفتاریاں وی نیوز یورپ میں احتجاج

متعلقہ مضامین

  • ’غزہ میں نسل کشی بند کرو‘، یورپ کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد کا احتجاج، لندن میں گرفتاریاں
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کیخلاف بدین میں احتجاج و ریلی
  • امریکی صدر کے نام نہاد امن منصوبے کیخلاف پنجاب بھر میں احتجاج
  • صمود فلوٹیلا: صیہونی فوج نے سابق پاکستانی سینیٹر سمیت 200 سے زائد افراد گرفتار کر لئے، دنیا بھر میں مظاہرے: ظلم روکا جائے، شہباز شریف
  • جماعت اسلامی‘ جے یو آئی‘ مرکزی مسلم لیگ کا آج اسرائیل کیخلاف احتجاج کا اعلان 
  • اسرائیل کا فلو ٹیلا پر قبضہ،سیکڑوں گرفتار،دنیا بھر میں احتجاج
  • حافظ نعیم الرحمن کا صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف آج ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • کراچی، صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کیخلاف احتجاج
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ : یورپ کے مختلف ممالک میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے