مشرق وسطیٰ میں تاریخی جنگ بندی ہماری کامیابی ہے ،ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
واشنگٹن : نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے اپنی حکومت کے اہداف کا اعلان کیا۔ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی کو اپنی تاریخی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ یہ مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کی طرف پہلا قدم ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سرحدی تحفظ کو مزید مضبوط کریں گے اور افتتاحی خطاب میں اس حوالے سے اقدامات پیش کریں گے۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ نے فوج کو آئرن ڈوم میزائل دفاعی سسٹم کی تعمیر کا حکم دینے کا ارادہ ظاہر کیا اور فوج میں موجود کمزوریوں کو دور کرنے کا وعدہ کیا۔
ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے معاملے کا ریکارڈ عوامی کرنے کا بھی اعلان کیا، اور رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھرکنگ جونیئر کے قتل سے متعلق ریکارڈ بھی جاری کرنے کی بات کی۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے کہا کہ وہ ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے روکیں گے اور مردوں کو خواتین کے اسپورٹس سے باہر کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ امریکا کو اس کی نصف ملکیت حاصل کرنی چاہیے کیونکہ اس کی مارکیٹ ویلیو کھربوں ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ وہ بڑے AI منصوبوں کے لیے ایمرجنسی اختیارات استعمال کرنے کی بھی بات کر رہے ہیں۔
اس خطاب میں ایلون مسک بھی موجود تھے، جنہوں نے کہا کہ یہ کامیاب آغاز ہے اور امریکا کے لیے مزید اہم تبدیلیاں لانا ضروری ہیں تاکہ ملک کو صدیوں تک مضبوط بنایا جا سکے۔
ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب آج شام ہوگی، جو واشنگٹن میں شدید سردی کی وجہ سے انڈور منعقد کی جائے گی۔ اس تقریب میں جاپان، بھارت، آسٹریلیا کے وزرائے خارجہ اور چین کے نائب صدر سمیت پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ بھی شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ پاکستانی سیاستدان اور پاکستانی امریکن کمیونٹی کے افراد بھی تقریب میں شامل ہوں گے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کرتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، "یہ ضروری نہیں تھا، اور بہت برے وقت ہوا۔ ولادیمیر، رک جاؤ۔" انہوں نے مزید کہا، "کییف پر ہونے والے روسی حملوں سے میں خوش نہیں ہوں۔"
انہوں نے روسی صدر پر جنگ بند کرنے اور معاہدہ کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا، "ایک ہفتے میں 5000 فوجی مر رہے ہیں۔
چلو امن کے لیے معاہدہ کرتے ہیں۔"ٹرمپ کا یہ بیان یوکرین کے خلاف ماسکو کی جارحیت کی مسلسل کارروائیوں کے درمیان امریکی صدر پوٹن کے لیے ایک نادر سرزنش کی نمائندگی کرتا ہے۔
ان کا یہ بیان کییف پر روسی میزائلوں کے حملے کے بعد آیا ہے، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔
(جاری ہے)
گزشتہ برس جولائی کے بعد سے یہ دارالحکومت کییف پر سب سے مہلک حملہ تھا۔
یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
ٹرمپ نے ماسکو کی 'بڑی رعایت' پر روس کی تعریف کیامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر مکمل طور پر قبضہ نہ کرنے کے لیے روس کی رضامندی ماسکو کی طرف سے "بہت بڑی رعایت" کی نمائندگی کرتی ہے۔
ٹرمپ نے یہ تبصرہ ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر سٹور سے ملاقات کے دوران اس وقت کیا جب ان سے ایک رپورٹرنے سوال کیا کہ روس نے امن معاہدے تک پہنچنے کی پیشکش کے لیے کیا مراعات پیش کی ہیں۔
'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟
امریکی صدر نے کہا، "پورے ملک کو لینے سے رک جانا ہی بہت بڑی رعایت ہے۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ امن معاہدے کے امکان کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم روس پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں اور روس یہ جانتا ہے۔"
روس امن معاہدہ چاہتا ہے یہ جنگ کو جاری رکھنا؟یوکرین کے وزیر خارجہ اندری سیبیہا کا کہنا ہے کہ روس کے مسلسل حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کریملن امریکی قیادت میں امن کی کوششوں کے باوجود اپنے حملے کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔
تاہم روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان بات چیت "صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔"
یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
جمعرات کے روز امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران بات کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ ماسکو معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
روس کے اعلیٰ سفارت کار نے انٹرویو کے دوران کہا، "لیکن ابھی بھی کچھ مخصوص نکات ہیں، اس معاہدے کے عناصر جن کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔" اسے اتوار کو مکمل طور پر نشر کیے جانے کی توقع ہے۔
لاوروف نے کہا کہ ماسکو اس بات سے مطمئن ہے کہ بات چیت کس طرح آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ "صدر ٹرمپ شاید زمین پر واحد رہنما ہیں، جنہوں نے اس صورتحال کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔
"روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
کییف پر روسی حملہ زمینی کارروائی کے لیےیوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے زمینی دراندازی میں اضافے کے لیے راتوں رات بڑے پیمانے پر فضائی حملے کرنے کی کوشش کی ہے۔
یوکرین کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ البتہ زمینی حملوں کو کامیابی سے پسپا کر دیا گیا ہے۔
زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر کہا، "روسیوں نے اپنے زبردست فضائی حملے کی آڑ میں زمینی حملے کی کارروائیوں کو تیار کرنے کی کوشش کی۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "جب ہماری افواج کی زیادہ سے زیادہ توجہ میزائلوں اور ڈرونز کے خلاف دفاع پر مرکوز تھی، تو روسیوں نے اپنے زمینی حملوں کو نمایاں طور پر تیز کر دیا۔ تاہم روسیوں کو اس کا مناسب جواب ملا۔"
اس دوران ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف سمیت پورے یوکرین میں میزائل اور ڈرون حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)