پاکستان نے فراخ دلی کیساتھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی :ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کا نارویجئین ریفیوجی کونسل کے سیکرٹری جنرل جان ایگیلینڈ کے بیان پر ردعمل سامنے آیاہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کی انسانی صورتحال کی جانب توجہ مبذول کراوانے پر جان ایگیلینڈ کا شکریہ ادا کرتے ہیں،یہ زیادہ مناسب ہوتا اگر دنیا جنگ کے بعد افغان عوام کو تنہا نہ چھوڑتی مناسب ہوتا افغانستان میں ایسے سازگار سماجی و اقتصادی حالات پیدا کیے جاتے جو افغان عوام کی ترقی کے لیے معاون ثابت ہوتے۔ترجمان نے کہا کہ 40برس سے پاکستان نے فراخ دلی کیساتھ40لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ،وہ لوگ جنہیں پاکستان سے واپس بھیجا گیا، غیر قانونی طور پر بغیر کسی دستاویزا ت یا رہائشی ثبوت کے رہائش پذیر تھے، مغربی ممالک میں دوبارہ آبادکاری کے وعدے پر ہزاروں افغان شہریوں کے مقدمات پر پیش رفت انتہائی سست روی کا شکار ہے۔افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی امداد شدید طور پر فنڈز کی کمی کا شکار ہے،پچھلے سال صرف 37 فیصد درکار فنڈز مہیا کیے گئے، پاکستان اور افغانستان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں، پاکستان افغانستان میں صورتحال بہتر بنانے اور پائیدار امن و استحکام کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔