گوادر: پاکستان کی فضائی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل عبور ہو گیا ہے، کیونکہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ (این جی آئی اے پی) نے اپنے آپریشنز کا آغاز کر دیا ہے۔ پہلی کمرشل پرواز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پی کے 503 کراچی سے گوادر پہنچی، جس میں 46 مسافر سوار تھے۔

 

اس موقع پر ایئرپورٹ پر واٹر کینن سلیوٹ کے ذریعے افتتاحی پرواز کا شاندار استقبال کیا گیا۔ وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ محمد آصف، گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور دیگر حکام نے مسافروں کو پھول پیش کیے اور اس تاریخی موقع پر ایئرپورٹ کا دورہ کیا۔

 

نیو گوادر ایئرپورٹ کا 3.

6 کلومیٹر طویل رن وے بڑے طیاروں جیسے ایئر بس اور بوئنگ کے لیے موزوں ہے، اور یہ پاکستان کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے جو 430 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ ایئرپورٹ کے جدید سکیورٹی انتظامات اور مسافروں کے لیے سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔

 

یہ ایئرپورٹ سی پیک کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے اور اس کی تکمیل سے گوادر کی فضائی آمد و رفت میں اضافہ متوقع ہے۔ اس تقریب میں ایوی ایشن کے اعلیٰ افسران سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام اور مسلح افواج کے افسران نے شرکت کی۔

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

خراب موسم میں ہچکولے کھاتی انڈین ایئرلائن انڈیگو کی پرواز، مسافروں میں خوف اور ’لاہور سے رابطہ‘

سری نگر(نیوز ڈیسک)21 مئی کی شام دلی سے سری نگر جانے والی پرواز میں موجود شیخ سمیع اللہ کے ’دل کی دھڑکن اب بھی تیز ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مجھے نئی زندگی ملی ہے۔ اللہ کا شکر گزار ہوں۔‘

220 سے زیادہ مسافروں سے بھری انڈین ایئرلائن انڈیگو کی یہ پرواز سفر کے دوران شدید جھٹکوں اور ٹربیولنس کا شکار ہوئی اور اس کا اگلا حصہ بھی ٹوٹ گیا۔ جبکہ تمام مسافر محفوظ رہے۔

شیخ سمیع اللہ یاد کرتے ہیں کہ ’اچانک شدید جھٹکا لگا۔ ایسا لگا جیسے یہ ہماری آخری پرواز ہے۔ سب خوفزدہ تھے، سب کو لگا کہ یہ اب حادثہ ہو جائے گا۔ یہ ایک انتہائی تکلیف دہ تجربہ تھا۔‘

دراصل اس طیارے کو ریاست پنجاب کی فضا میں شدید اولوں کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کی وجہ سے جہاز میں شدید جھٹکے آئے اور پائلٹ نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سری نگر میں ایئر ٹریفک کنٹرول کو ’ایمرجنسی‘ رپورٹ کیا۔

اس 1.15 گھنٹے کی پرواز میں چار ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے۔

ایئرلائن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرواز کو اچانک شدید اولوں کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا، لیکن جہاز بحفاظت سری نگر ایئرپورٹ پر اترا۔ ’پرواز اور کیبن کے عملے نے طے شدہ پروٹوکول پر عمل کیا، اور جہاز سری نگر میں بحفاظت لینڈ کر گیا۔‘

’مسافروں نے کلمہ پڑھ لیا تھا‘: فلائی جناح کی پرواز جسے کوئٹہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی ’چوتھی کوشش‘ میں کامیابی ملیپی کے 8303 کی تباہی: ’کپتان چیخا مے ڈے، مے ڈے، طیارہ مڑا مگر پائلٹس کو اندازہ ہو چکا تھا کہ رن وے تک پہنچنا ممکن نہیں‘مسافر طیارے میں آتشزدگی کے بعد دنیا بھر کی ایئرلائنز سامان میں پاور بینک پر پابندی کیوں عائد کر رہی ہیں؟حادثہ، قتل یا تخریب کاری: ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت جو ایک سال بعد بھی سازشی نظریات کا مرکز ہے
لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ فضائی جھٹکوں نے مسافروں میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا اور وہ شدت سے حفاظت کی دعائیں مانگتے دکھائی دیے۔

سمیع اللہ نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا۔ ‘پائلٹ نے لینڈنگ سے تقریباً 30 منٹ قبل ایک خطرناک مرحلے کے بارے میں اعلان کیا اور کہا کہ مسافر اپنی سیٹ بیلٹس باندھ لیں۔’

سمیع اللہ، جو ایک لاجسٹکس سٹارٹ اپ کے شریک بانی ہیں، نے کہا کہ ‘میں ہمیشہ سفر کرتا رہتا ہوں لیکن میں نے کبھی ایسا فضائی جھٹکا محسوس نہیں کیا۔ یہ خوفناک تھا۔ میں پائلٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے ہمیں بحفاظت اتارا۔’

انھوں نے کہا کہ لینڈنگ کے بعد جب انھوں نے جہاز کی حالت دیکھی تو وہ مزید صدمے میں چلے گئے۔ ‘جہاز کا اگلا حصہ ٹوٹ چکا تھا۔’

’لاہور ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ کیا گیا تھا‘
انڈیا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے جمعہ کو جاری ایک بیان میں تصدیق کی کہ جہاز کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا تھا۔

جہاز کے عملے کے ارکان کا حوالہ دیتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن نے مزید کہا کہ ‘عملے نے موسم کی خرابی کی وجہ سے ناردرن کنٹرول (انڈین ایئر فورس) سے بین الاقوامی سرحد کی طرف بائیں جانب جانے کی اجازت مانگی لیکن اسے منظوری نہیں ملی۔’

‘بعد میں عملے نے لاہور (ایئر ٹریفک کنٹرول) سے موسمی خرابی سے بچنے کے لیے فضائی حدود میں داخلے کی اجازت مانگی اسے مسترد کر دیا گیا۔’

برطانوی خبررساں ادارےنے اس بیان کے حوالے سے پاکستان میں سول ایوی ایشن کے حکام سے رابطہ کیا ہے مگر تاحال ان کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے باعث دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا تھا۔

دریں اثنا انڈین سول ایوی ایشن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈیگو پرواز کے عملے نے ابتدا میں واپسی کی کوشش کی لیکن چونکہ وہ طوفانی بادلوں کے قریب تھے اس لیے انھوں نے اس سے گزرنے کا فیصلہ کیا۔

برطانوی خبررساں ادارےکے موسمیات کے ماہر سائمن کنگ، جو کہ انگلینڈ رائل ایئر فورس کے افسر بھی رہ چکے ہیں، کے مطابق زیادہ تر فضائی جھٹکے بادلوں میں ہوتے ہیں جہاں ہوا کے بہاؤ میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔

چھوٹے بادلوں میں یہ جھٹکے نسبتاً ہلکے ہوتے ہیں لیکن طوفان جیسے بڑے بادلوں میں ہوا کی بے ترتیب حرکت شدید فضائی جھٹکوں کا باعث بن سکتی ہے، جسے عام طور پر ٹربیولنس کہا جاتا ہے۔

جہاز اس قسم کے فضائی جھٹکوں کو جھیلنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

یہ امکان بہت کم ہے کہ فضائی جھٹکے کسی جہاز کو تباہ کر دیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ خراب موسم کی صورت میں شدید جھٹکے کی وجہ سے جہاز کے ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

شدید فضائی جھٹکے مسافروں کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔ سیٹ بیلٹ نہ باندھنے کی صورت میں اچانک حرکت کیبن میں انھیں ادھر اُدھر پھینک سکتی ہے۔

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی جھٹکوں کے نتیجے میں اموات اور زخمی ہونے کے واقعات کم ہوتے ہیں۔

کچھ محققین کا خیال ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے فضائی جھٹکوں کا امکان زیادہ ہو گیا ہے۔ دیگر یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم فضا میں اب کافی زیادہ سفر کر رہے ہیں، اسی لیے اس طرح کے واقعات زیادہ محسوس ہو رہے ہیں۔

انڈیگو کی اس پرواز کی بعض ویڈیوز میں جہاز کے اندر کا ہنگامی منظر دکھائی دیتا ہے جہاں مسافر چیخ رہے ہیں، رو رہے ہیں اور حفاظت کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔

اویس مقبول حکیم، جو اس پرواز میں موجود تھے، نے ایکس پر لکھا کہ ‘میں جہاز میں تھا اور سری نگر سے اپنے گھر واپس جا رہا تھا۔ یہ ایک موت کو قریب سے دیکھنے جیسا تجربہ تھا۔ جہاز کا اگلا حصہ ٹوٹ چکا ہے۔۔۔ وہاں خوف و ہراس تھا اور لوگ چیخ رہے تھے۔ ہر کوئی خوفزدہ تھا۔’

انھوں نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ابتدا میں موسم ٹھیک تھا لیکن اچانک خراب ہو گیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘میں کھڑکی والی سیٹ پر تھا۔ پہلے دو منٹ کوئی اعلان نہیں ہوا۔ ٹربیولنس ہوا تو پہلے سوچا کہ نارمل ہے۔ پھر اچانک سے جہاز کافی تیزی سے نیچے گیا۔
‘اگر میں نے سیٹ بیلٹ نہ پہنی ہوتی تو میرا سر چھت سے جا لگتا۔

21 مئی کی شام دلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں شدید اولوں اور طوفان نے درجنوں پروازوں کو دلی سے ہٹ کر دیگر جگہوں کی طرف مُڑنے پر مجبور کیا۔

بارش اور طوفان کی وجہ سے تباہی کے باعث دلی شہر میں کم از کم چار ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

کیا انڈین فضائی حدود کی بندش سے پاکستانی ایئرلائنز متاثر ہوں گی؟’مسافروں نے کلمہ پڑھ لیا تھا‘: فلائی جناح کی پرواز جسے کوئٹہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی ’چوتھی کوشش‘ میں کامیابی ملیپی کے 8303 کی تباہی: ’کپتان چیخا مے ڈے، مے ڈے، طیارہ مڑا مگر پائلٹس کو اندازہ ہو چکا تھا کہ رن وے تک پہنچنا ممکن نہیں‘مسافر طیارے میں آتشزدگی کے بعد دنیا بھر کی ایئرلائنز سامان میں پاور بینک پر پابندی کیوں عائد کر رہی ہیں؟کیا آج کل فضائی حادثات زیادہ ہو گئے ہیں؟
مزیدپڑھیں:تمام سرکاری و نیم سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے، اور نجی ادارے بند ،ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا گیا

متعلقہ مضامین

  • لاہور ایئرپورٹ : 4پروازیں منسوخ  ، متعدد تاخیر کا شکار
  • کراچی سے لاہور کی پرواز طوفان کی زد میں آگئی، شدید جھٹکوں کےباعث مسافروں کی چیخ و پکار، ویڈیو وائرل
  • حادثے سے بچنے والی کراچی سے لاہور کی پرواز میں اسد عمر بھی سوار تھے
  • آصف علی زرداری 3 روزہ دورے پر لاہور پہنچ گئے
  • لاہور میں طوفان کی زد میں آکر واپس کراچی پہنچی پرواز کے 57 مسافروں کا سفر سے انکار
  • موسم کی صورتحال بہتر ؛ لاہور ایئرپورٹ پر پروازوں کو روانگی کی اجازت مل گئی
  • طوفانِ باد و باراں؛ کراچی سے لاہور کی پرواز خوفناک حادثے سے بال بال بچ گئی
  • لاہور ایئرپورٹ پر نجی ایئر لائنز کی پرواز حادثے سے بال بال بچ گئی، مسافروں کی چیخیں
  • مسافروں سے بھرا ہچکولے کھاتے بھارتی طیارے کے پائلٹ کا لاہور اترنے کیلئے پاکستانی حکام سے رابطہ
  • خراب موسم میں ہچکولے کھاتی انڈین ایئرلائن انڈیگو کی پرواز، مسافروں میں خوف اور ’لاہور سے رابطہ‘