حج 2025 میں حجاج کرام کو ہر قسم کی معاونت و سہولت یقینی بنائی جائے کسی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں، وزیرِاعظم
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حج 2025 کی تیاری میں کسی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں۔ حجاج کرام کو ہر قسم کی معاونت و سہولت یقینی بنائی جائے۔ حج 2025 کی تیاریوں کے حوالے سے ایک جامع بریفنگ تیار کرکے آئندہ چند روز میں پیش کی جائے اور معاونینِ حج کے انتخاب کے طریقہ کار، ان کی ذمہ داریوں اور دیگر انتظامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی جائے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے حج 2025 کی تیاریوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، چوہدری سالک حسین اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو حج فنڈ پر پیشرفت سے بھی آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس پر کام حتمی مراحل میں ہے۔ گزشتہ برس کی طرح امسال بھی حجاج کرام کو سمز کی فراہمی پاکستان سے کی جائے گی اور حجاج کی معاونت کے لیے حج موبائل ایپلیکیشن بھی فعال ہے۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو حج 2025 کی تیاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
مزید پڑھیں: حج 2025 کے لیے لازمی تربیتی نشستوں کے شیڈول کا اعلان کردیا گیا
وزیرِاعظم نے کہا کہ حجاج کرام کو حج 2025 کے حوالے سے تربیت کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔ حج ڈیوٹی پر اچھی شہرت کے قابل افسران تعینات کیے جائیں۔ حجاج کرام اللہ کے مہمان ہیں، حکومت کی جانب سے ان کی خدمت و معاونت میں کسی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں کروں گا۔
انہوں نے ہدایات دیں کہ حجاج کرام کی رہائش، سفری اور دیگر سہولیات کا خاص خیال رکھا جائے اور حجاج کرام کے لیے معاونین کے انتخاب کے طریقہ کار میں شفافیت اور میرٹ کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چوہدری سالک حسین حج 2025 حجاج کرام وزیر اعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چوہدری سالک حسین وزیر اعظم شہباز شریف حجاج کرام کو حج 2025 کی قسم کی کے لیے
پڑھیں:
دوبارہ سرکاری ملازمت پر پنشن یا تنخواہ میں سے صرف ایک سہولت ملے گی، وزارت خزانہ
ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ تقرری سے متعلق اہم فیصلہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایسی صورت میں صرف تنخواہ یا پنشن میں سے کسی ایک کی سہولت دی جائے گی۔
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے آفس میمورنڈم کے مطابق اگر وفاقی حکومت کا کوئی ریٹائرڈ سرکاری ملازم 60 سال کی عمر کے بعد دوبارہ ریگولر یا کنٹریکٹ بنیاد پر ملازمت حاصل کرتا ہے تو وہ صرف پینشن یا تنخواہ میں سے ایک چیز کا ہی حقدار ہوگا۔
پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں کیا ہے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ دوبارہ تقرری کی صورت میں ملازمین کو واضح آپشن دیا جائے گا کہ وہ پینشن لیں گے یا نئی ملازمت کی تنخواہ۔