اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مطالبے پر سانحہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار کر دیا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم نے پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات کے جواب تیار کر لیے ہیں، حکومتی مذاکراتی ٹیم نے تحریک انصاف کے مطالبات پر شق وار جواب تیار کیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا، جوڈیشل کمیشن ان معاملات پر بنتا ہےجو عدالت میں زیربحث نہ ہوں، 9 مئی مقدمات عدالتوں میں ہیں، بعض ملزمان کو ملٹری کورٹس سے سزائیں بھی ہو چکی ہیں۔
 ذرائع کا بتانا ہے حکومت کے تحریری جواب میں پی ٹی آئی سے کہا گیا ہے کہ 26 نومبر سے متعلق لاپتہ افراد کی فہرست اور گرفتار افراد کی تفصیلات فراہم کی جائیں، گرفتار افراد کے نام،تفصیلات نہ ہونے تک رہائی کیلئے کیسے کوئی اقدام کیا جاسکتا ہے؟

توشہ خانہ ٹو کیس؛بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی  کے وکلا کی عدم حاضری کے باعث سماعت 23جنوری تک ملتوی 

ذرائع کے مطابق حکومتی جواب میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ ہلاکتیں ہوئیں ان کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں، حکومتی کمیٹی آئندہ چند دنوں میں اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنے تحریری جواب پیش کر دے گی، اسپیکر حکومتی جواب موصول ہونے پر مذاکرات کے لیے چوتھے اجلاس کا فیصلہ کریں گے۔

خیال رہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کے تیسرے اجلاس میں پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات حکومت کو پیش کیے تھے جس میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے علاوہ عمران خان سمیت دیگر پارٹی قائدین اور ورکرز کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
 

ویمنز انڈر19ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ؛پاکستان نے انگلینڈ کو جیت کیلئے آسان ہدف دیدیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پر جوڈیشل کمیشن پی ٹی آئی

پڑھیں:

آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا

آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں سے متعلق تجاویز پیش کی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی وزارت خارجہ اور تجارت نے اپنی خود مختار سینکشنز ریگولیشنز 2011 میں ترمیم کا مسودہ تیار کیا جو افغانستان پالیسیوں سے متعلق ہے۔ 

 

ان تجاویز میں شامل ہے کہ طالبان سے منسلک اشخاص یا اداروں کو پابندی کے دائرے میں لانے کے نئے معیار بنائے جائیں اور افغانستان کو اسلحہ یا اسلحے سے متعلق خدمات فراہم کرنے پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ 

مزید یہ کہ صرف اسلحہ فروخت ہی نہیں بلکہ اسلحے کی مینٹیننس، کسٹم ورکس یا تربیتی خدمات دینا بھی ممنوع قرار دیا جائے۔

طالبان حکومت سے متعلق یہ اقدام اس بات کی واضح علامت ہے کہ آسٹریلیا طالبان حکومت کو پوری طرح جائز حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتا اور ان پر سیاسی دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔

علاوہ ازیں ان پابندیوں کے نفاذ سے طالبان کو غیر قانونی ذرائع سے اسلحہ حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں جو ان کی فوجی اور سکیورٹی صلاحیتوں پر اثر ڈال سکتا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر سفارتی علیحدگی کا سامنا کر رہے ہیں اور ایسے اقدامات ان کی مالی اور عملی صلاحیتوں کو مزید محدود کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور ڈنمارک کا اقتصادی تعاون مزید مضبوط بنانے کا عزم
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو
  • ایئر پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حکومت سے مراعات کا مطالبہ
  • آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا
  • آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد اعلیٰ عدلیہ کے اہم فورمز کی مکمل تشکیل نو
  • 27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
  • 27ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو
  • 77 سال بعد چینی کی قیمتوں پر حکومتی کنٹرول ختم کرنے کا فیصلہ
  • جوڈیشل کمپلیکس سے قبل خودکش بمبار کہاں حملہ کرنا چاہتا تھا؟ گرفتار ملزمان کے دوران تفتیش اہم انکشافات