Islam Times:
2025-07-26@06:31:39 GMT

پنجاب میں ہر 15 منٹ میں ایک ریپ ہو رہا ہے، لاہور ہائی کورٹ

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

پنجاب میں ہر 15 منٹ میں ایک ریپ ہو رہا ہے، لاہور ہائی کورٹ

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو بلا لیں تاکہ انہیں بھی ان معاملات کا پتہ ہو۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت کے حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور چیف جسٹس کی عدالت میں پیش ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ ریپ کے الزام میں گرفتار ملزم واجد علی کی درخواست ضمانت اور اینٹی ریپ ایکٹ پر عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی رپورٹ پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پنجاب میں ہر منٹ میں ایک ریپ ہو رہا ہے؟۔ نجی ٹی وی کے مطابق کیس کی سماعت چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں ہوئی، 3 رکنی بینچ میں جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ بھی شامل تھے۔ دوران سماعت عدالت نے آئی جی پنجاب عثمان انور کو فوری طلب کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اینٹی ریپ ایکٹ بننے کے بعد سے ڈیڑھ لاکھ کیسز رجسٹر ہوچکے ہیں۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ہر 15 منٹ میں ایک ریپ ہو رہا ہے، ہم تو اس حساب سے بھارت سے بھی آگے نکل گئے ہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مؤقف اپنایا کہ یہ سب کیسز ریپ کے نہیں ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب کے ہر سینٹر میں ایسے کیسز کے لیے خواتین تعینات ہیں، میڈیکل آفیسر اور دیگر افراد ٹریننگ کروائی جا رہی ہے۔ جسٹس علی ضیا باجوہ نے استفسار کیا کہ کیا ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے 32 ہزار کیسز کے متبادل کٹس خریدیں گئیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ عدالتی احکامات پر بہت سی خامیاں دور کی گئی ہیں۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو بلا لیں تاکہ انہیں بھی ان معاملات کا پتہ ہو۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت کے حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور چیف جسٹس کی عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحٰق کا کہنا تھا کہ میڈیا میں ایسے بات آ رہی ہے کہ پاکستان میں ریپ کیسز بہت ہی زیادہ ہیں، رپورٹ میں کارروائی کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ کے مطابق منشیات اور قتل کے مقدمات کے بعد ریپ کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، اینٹی ریپ ایکٹ مکمل طور پر نافذالعمل نہیں ہے، اینٹی ریپ ایکٹ کے 3 مراحل ہیں۔ جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ کیس کو رپورٹ کرنے سے پہلے اینٹی ریپ ایکٹ کو پڑھ لینا چاہیے جس پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحٰق نے مؤقف اختیار کیا کہ 30 فیصد ریپ کے جھوٹے کیسز درج کرائے گئے۔ جسٹس علی ضیا باجوہ نے استفسارکیا کہ کیا جن لوگوں نے جھوٹے ریپ کے مقدمات درج کرائے ان کے خلاف کارروائی ہوئی؟ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ جھوٹے مقدمات درج کرانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ صنفی تشدد کے کیس کی تحقیقات کے لیے پرفارما میں ٹراما کا کالم شامل کریں۔ جسٹس عالیہ نیلم نے عدالت میں موجود میاں داؤد ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ آپ کے آفس سے ایک روزہ استثنیٰ کی درخواست آئی ہے، آپ یہاں موجود ہیں، یہ دستخط دیکھیں آپ کے ہیں جس پر میاں داؤد نے کہا کہ یہ میرے دستخط نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر علی ضیا باجوہ نے میاں داؤد سے مکالمہ کیا کہ اس پر وی لاگ بنتا ہے۔ جواب میں میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ وی لاگ چھوڑ دئیے ہیں، ٹوئٹر پر گزار کر رہا ہوں۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کروئی جس میں کہا گیا کہ تمام ڈسٹرکٹ میں یونٹ فعال کی گئی ہیں، 150 یونٹ پنجاب بھر میں کام کر رہے ہیں، خصوصی عدالتیں ایسے قوانین کے تحت کیسز کی سماعت کرتی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی پنجاب نے ریپ کیسز کے حوالے سے اچھا کام کیا ہے، جرائم کو ہم سب نے مل کر ختم کرنا ہے۔ جسٹس عالیہ نیلم نے ایڈوکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی رپورٹ کے مطابق ریپ کے بڑھتے واقعات ہمارے لیے الارمنگ ہیں جس پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم کوشش کر رہے مکمل طور پر قانون کے مطابق ریپ کیسز کو ڈیل کریں۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ان کیسز کی تفتیش کے لیے آفیسر کی بہترین ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ نے مختلف سیکشنز کا حوالہ دیا اور دلائل دیئے کہ 17 سکیل سے کم سکیل کا کوئی پولیس افسر ان کیسز کی تحقیقات نہیں کر سکتا۔ 

آئی جی پنجاب عثمان انور نے عدالت کو بتایا کہ سیف سٹی اتھارٹی کی مدد سے ورچوئل پولیس اسٹیشن قائم کر دیا گیا ہے، ریپ سے متاثرہ خاتون ای میل، کال یا واٹس ایپ کے زریعے شکایت درج کرا سکتی ہیں، 2 ہزار 100 خواتین کو بھرتی کیا گیا ہے جن کی سپیشل ٹریننگ کرائی گئی ہے جبکہ 880 تفتیشی افسران بھی بھرتی کئے گئے ہیں جن کی کم از کم تعلیم گریجویشن ہے، ایک تفتیشی افسر ایوریج 53 کیسز کو ڈیل کرتا ہے۔ دوران سماعت رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ نے میاں داود ایڈووکیٹ کی التوا کی درخواست پر رپورٹ پیش کی۔ چیف جسٹس نے میاں داؤد سے سوال کیا کہ اس کیس میں آپ نے التوا کی استدعا کی تھی اور آپ عدالت کے سامنے موجود ہیں جس پر انہوں نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

میاں داؤد ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ میرے آفس کی غلطی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے نہ کریں اپ تو خود اس سسٹم کو خراب کر رہے ہیں۔ ملزم بچہ تھا، اسے پتا نہیں تھا۔ ایڈوکیٹ میاں داؤد نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم بچہ ہے، اسے پتہ نہیں تھا جس پر جسٹس عالیہ نیلم نے انہیں تنبیہ کی کہ بچے کا لفظ استعمال نہ کریں ،بچہ کیا ہوتا ہے؟ وہ لا گریجویٹ ہے آپ اسے بچہ کہ رہے ہیں، جس پر میاں داؤد نے ایک بار پھر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت موقع دے میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں جس پر عدالت نے کہا کہ آپ اس پر ہمیں اگلی سماعت پر رپورٹ جواب جمع کروائیں۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر رپورٹ کو دیکھ کر ہم حکم نامہ جاری کریں گے۔ دوران سماعت جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیئے کہ ہم سب نے مل کر سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے، رولز میں کچھ ترمیم کی بھی ضرورت ہے، ایڈوکیٹ جنرل حکومت کے علم میں لائیں، آئی جی پنجاب، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) سب مل کر بیٹھ جائیں اور رولز میں کمی کوتاہی کو دور کریں۔ دریں اثنا چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کو بلایا تھا وہ کیوں نہیں آئے؟ یہ پورے ملک کا معاملہ ہے اٹارنی جنرل کو پیش ہونا چاہیے تھا جس کے بعد عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کو آئندہ سماعت پر ہو صورت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے نے ریمارکس دیئے کہ جسٹس علی ضیا باجوہ علی ضیا باجوہ نے چیف جسٹس نے نے استفسار میاں داؤد عدالت میں نے کہا کہ ہیں جس پر نے عدالت کے مطابق عدالت نے رہے ہیں کے لیے کے بعد ریپ کے

پڑھیں:

عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس

عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس WhatsAppFacebookTwitter 0 25 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے لیے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ملک کے دور درازعلاقوں کا دورہ کیا، قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، اس مقصد کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی ہے، مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیے، روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں، عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں، کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیے عدالت آئیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرساڑھے 3 ارب کی کرپشن کے بدلے تقریبا ڈیڑھ ارب واپسی، کوہستان کرپشن اسکینڈل میں نیب نے بڑی پلی بارگین منظور کر لی ساڑھے 3 ارب کی کرپشن کے بدلے تقریبا ڈیڑھ ارب واپسی، کوہستان کرپشن اسکینڈل میں نیب نے بڑی پلی بارگین منظور کر لی چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ایتھوپیا کے سفیر جمال بکر عبداللہ کی ملاقات پاکستان کا سوشل میڈیا کمپنیوں سے ڈیٹا شیئرنگ اور دہشت گردوں کے سوشل میڈیا اکاونٹس ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ پاکستان اور چین کی افواج کے درمیان تعلق باہمی تعلقات کا اہم ستون ہیں، چینی فوجی کمیشن چین ہر قسم کی دہشت گردی پر کاری ضرب لگانے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا،چینی وزیر خارجہ پاکستان جرنلسٹ فورم جدہ کی جانب سے شکیل محمد خان مرحوم کے لیے تعزیتی ریفرنس TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے "ادے پور فائلز" سے متعلق تمام عرضداشتوں کو دہلی ہائی کورٹ بھیجا، مولانا ارشد مدنی
  • پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  •   خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں : چیف جسٹس
  • 26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کیلئے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے: وکیل فیصل ملک
  • لاہور کے 9 مئی مقدمات میں ضمانت منسوخ ہونے پر بانی پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ