وزارت توانائی کا جون تک بجلی کی قیمت میں بڑی کمی لانے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
وزارت توانائی کا جون تک بجلی کی قیمت میں بڑی کمی لانے کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزارت توانائی نے جون تک بجلی کی قیمت میں بڑی کمی لانے کا عندیہ دے دیا۔سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں سیکرٹری پاور نے بتایا کہ 15آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم ہونے سے بھی صارفین کو 802 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔
رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ دنیا میں پاور سیکٹر میں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ ہم کیوں پرانے ماڈل پر چل رہے ہیں،وزیر توانائی نے خطے میں سستی بجلی دینے کا لفظ استعمال کیا وضاحت دیں۔ کیا یہ صرف لوگوں کو خوش کرنے کا اعلان ہے یا اس میں کچھ حقیقت ہے، آپ کے پاس بجلی سستی کرنے کی گنجائش کتنی ہے۔ جب گردشی قرض اور نقصانات سیکڑوں ارب روپے ہے۔سیکرٹری پاور نے کمیٹی کو بتایا کہ 5 آئی پی پیز کی بندش سے 411 ارب روپے کی بچت ہورہی ہے۔آٹھ بگاس آئی پی پیز کا ٹیرف ریٹ ڈالر سے روپے میں تبدیل ہونے اور 15 آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی سے مجموعی طور پر بجلی صارفین کو ایک ہزار 40 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔ یہ 15 آئی پی پیز اس وقت ٹیک اینڈ پے سسٹم پر چل رہی ہیں لیکن اب ان کی کپیسٹی پیمنٹس کی شرط ختم کرائیں گے۔
سیکریٹری پاور نے ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے بتایا کہ 11 تقسیم کار کمپنیوں میں سے 9 کی نجکاری کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں آئیسکو، فیسکو اور گیپکو کی نجکاری پر کام جاری ہے۔ دوسرے فیز میں لیسکو، میپکو اور حیزکو اور تیسرے فیز میں حیسکو، سیپکو اور پیسکو کی نجکاری کی جائے گی۔ زیادہ نقصانات کی وجہ سے ٹیسکو اور قیسکو ڈسکوز کی نجکاری نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 23 سرکاری اداروں (اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ائیرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز ہی فعال رہیں گے، جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے اسٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہیے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔
پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
نوازشریف کا فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ