بھارت میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران مالیاتی فراڈ اور سائبر کرائمز میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بھارت میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران مالیاتی فراڈ اور سائبر کرائمز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جہاں چالاک مجرم تکنیکی مدد فراہم کرنے کے بہانے معصوم شہریوں کی ذاتی تفصیلات جیسے کہ کریڈٹ کارڈ یا بینک اکاوٴنٹس تک رسائی حاصل کرکے دھوکہ دہی کا شکار کرتے ہیں۔
بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق سال 2022 میں ایک بھارتی شہری ہتیش مدھو بھائی پٹیل کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی جس نے 2013 اور 2016 کے درمیان بھارت میں قائم کال سینٹرز کے ذریعے امریکی کلائنٹس کو لاکھوں ڈالر کا دھوکہ دیا، دھوکہ دہی کے ایسے واقعات کا ایک بڑا حصہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بزرگ شہریوں پر مشتمل ہے۔
رپورٹس کے مطابق جون 2023 میں ایف بی آئی کی کارروائی نے دہلی میں ایک کال سینٹر کا پردہ فاش کیا جس نے امریکی شہریوں کو تقریباً 20 ملین امریکی ڈالر کا دھوکا دیا، امریکا کے فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ امریکی شہریوں کو کال سنٹرز سے منسلک دھوکہ دہی میں 10 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا، یہ کال سینٹر سٹارٹ اپس یا جعلی کسٹمر سروس کال سینٹرز کے طور پر کام کرتے ہیں اور غیر مشتبہ متاثرین کو تکنیکی مدد فراہم کرتے ہیں۔
کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق بھارتی شہری اس طرح کے فراڈ کے ذریعے حاصل کی گئی رقوم برطانیہ، دبئی اور بھارت کے بینک کھاتوں میں جمع کرواتے ہیں، 8 جنوری 2025 کو کیلیفورنیا میں ایپل کمپنی نے ایپل میچنگ گرانٹس پروگرام میں 185 ملازمین کو برطرف کیا جن میں متعدد بھارتی شہریوں نے Scam کا غلط استعمال کر کے کروٹوں کا غبن کیا۔
بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق بھارتی ملازمین نے عطیات اور فنڈز ہڑپنے کے لیئے غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ ملی بھگت کی، سال 2022 میں امریکہ بھر میں متاثرین سے غیر قانونی طور پر 1.
رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس سری لنکن پولیس نے 200 غیر ملکیوں کو گرفتار کیا جن میں زیادہ تر بھارتی شامل تھے جو ان لائن مالیاتی دھوکہ دہی میں ملوث تھے، بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کال سنٹر فراڈ بھارت میں تشویش کا باعث بن چکے ہیں، دھوکہ دہی کی کارروائیاں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر افراد کو نشانہ بناتی ہیں۔
رپورٹس میں کہا گیا کہ انڈین ٹیک سپورٹ کے نام سے کام کرنے والی متعدد کال سینٹر کمپنیاں امریکہ سمیت دیگر ممالک سے فراڈ کے ذریعے پیسہ بٹورتی ہیں، 2022 میں بھارت میں مقیم فراڈ کمپنیوں نے امریکیوں کو 10 بلین ڈالر سے زیادہ کا دھوکہ دیا، بھارت کے سائبر کرائم کوآڈرینیشن سینٹر کے مطابق صرف 2024 کے پہلے 4 ماہ میں 7 لاکھ 40 ہزار سے زائد سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔
2024 میں رپورٹ ہونے والے سائبر کرائمز میں تقریباً 85 فیصد آن لائن مالی فراڈ سے متعلق تھے، بھارت میں گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران بینک فراڈ کیسز کی تعداد دوگنی ہوگئی، 2024 میں، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے 13,000 سے زیادہ بینک فراڈ کے واقعات رپورٹ کیے، مالی سال 2024-2025 کی پہلی ششماہی میں بینک دھوکہ دہی کی کل مالیت 21,367 کروڑ روپے بتائی گئی، بینک اکاوٴنٹ ٹیک اوور حملوں میں بھارت میں تمام فراڈ کا 55 فیصد حصہ شامل ہے جو بڑھتے ہوئے خطرے کو ظاہر کرتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی مافیاں گینگز فیک لنکس کے ذریعے عوام کے موبائل تک رسائی حاصل کرکے ان کا ذاتی ڈیٹا لیک کرکے پیسے کما رہے ہیں، کارڈ اور انٹرنیٹ پیمنٹ فراڈ کے باعث سال 2022 میں 3 ہزار سے زائد کیسزرپورٹ ہوئے جو کہ سال 2024 میں 30 ہزار کے قریب پہنچ گئے۔
ان حالات کے پیش نظر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مالی فراڈ کے مقدمات میں قانونی چارہ جوئی کو تیز کرے، بھارتی Scammers کا امریکا، برطانیہ اور دیگر ممالک کے معصوم عوام کو فراڈ کرکے ان سے پیسے ہتھیانہ ایک معمول بن چکا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی دھوکہ دہی کال سینٹر بھارت میں کے ذریعے سے زیادہ فراڈ کے
پڑھیں:
یمن کیجانب سے ہمارے قیمتی اثاثوں پر حملے جاری ہیں، واشنگٹن کی دہائی
ملکی و عرب میڈیا کیساتھ گفتگو میں اعلی امریکی حکام نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن پر 40 دن کے جارحانہ حملوں کے باوجود بھی یمنی مسلح افواج کیجانب سے ہمارے خلاف مزاحمتی کارروائیاں جاری ہیں!! اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب یمنی مسلح افواج نے غاصب و سفاک صیہونی رژیم اور امریکہ کے جنگی بحری جہازوں کے خلاف اپنی مزاحمتی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، واشنگٹن نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن کے خلاف اس کے جارحانہ حملے "بے سود" ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 2 اعلی امریکی حکام نے فاکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں 40 دن سے جاری وسیع امریکی بمباری کے باوجود بھی، یمن کی جانب سے امریکہ کے قیمتی اثاثوں پر تابڑ توڑ حملوں کا سلسلہ جاری ہے!
ادھر عرب چینل الجزیرہ نے بھی پینٹاگون کے اعلی حکام سے نقل کیا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے تمام حملے؛ حوثیوں کی کمانڈ سائٹس، ہتھیاروں کی تیاری کے مراکز اور جدید ہتھیاروں کے ڈپوؤں کے خلاف جاری ہیں!! رپورٹ کے مطابق، یمن کے خلاف جاری جارح امریکی فوج کے دہشتگردانہ حملوں میں عام شہری افراد و انفراسٹرکچر کو ہدف بنائے جانے سے متعلق دستاویزی شواہد کے بارہا منظر عام پر آ جانے کے حوالے سے امریکی وزارت دفاع کے اعلی حکام کا کہنا تھا کہ ہم یمن میں ہونے والی اپنی بمباریوں کے نتیجے میں عام شہریوں کی وسیع ہلاکتوں کی اطلاعات سے آگاہ ہیں!! مذکورہ اعلی امریکی اہلکاروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ہم شہری ہلاکتوں کے دعووں کو "سنجیدگی" سے لیتے ہیں اور ان رپورٹس پر تحقیقات کا ایک "باقاعدہ طریقۂ کار" رکھتے ہیں!!