موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاو کیلئے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا وقت کا تقاضا ہے، چیئرمین پاسبان وطن پاکستان شیخ مختار احمد اعوان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاو کیلئے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا وقت کا تقاضا ہے، چیئرمین پاسبان وطن پاکستان شیخ مختار احمد اعوان WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )پاسبان وطن پاکستان کے پلیٹ فارم سے شجر کاری مہم کا آغاز کیا گیا جس میں چیئرمین پاسبان وطن پاکستان شیخ مختار احمد اعوان مرکزی صدر محسن عباسی پارٹی رہنماوں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد نے شرکت کی۔
اس موقع پر مرکزی صدر محسن عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کی طرف سب کو مل کر کام کرنا ہے اور شجر کاری کی اس مہم کو ہم نے ملک بھر میں لے کر جانا ہے۔چیئرمین پاسبان وطن پاکستان شیخ مختار احمد اعوان کا کہنا تھا کہ درخت نہ صرف اب و ہوا کے لیے ضروری ہیں بلکہ ملک کی معیشت کے لیے بھی انتہائی ضروری ہیں ہم سب کو مل کر اپنے گھر اور محلے سے لے کر پورے وطن میں شجر کاری کو صدقہ جاریہ سمجھ کر اس پر بھر پور توجہ دیں ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیئرمین پاسبان وطن پاکستان شیخ مختار احمد اعوان
پڑھیں:
زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔