وزارت توانائی نے بجلی کی قیمتوں سے متعلق بڑی خوشخبری سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
وزارت توانائی نے جون تک بجلی کی قیمت میں بڑی کمی لانے کا عندیہ دے دیا۔
سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں سیکرٹری پاور نے بتایا کہ 15 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم ہونے سے بھی صارفین کو 802 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔
رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ دنیا میں پاور سیکٹر میں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ ہم کیوں پرانے ماڈل پر چل رہے ہیں،وزیر توانائی نے خطے میں سستی بجلی دینے کا لفظ استعمال کیا وضاحت دیں۔ کیا یہ صرف لوگوں کو خوش کرنے کا اعلان ہے یا اس میں کچھ حقیقت ہے، آپ کے پاس بجلی سستی کرنے کی گنجائش کتنی ہے۔ جب گردشی قرض اور نقصانات سیکڑوں ارب روپے ہے۔
سیکرٹری پاور نے کمیٹی کو بتایا کہ 5 آئی پی پیز کی بندش سے 411 ارب روپے کی بچت ہورہی ہے۔آٹھ بگاس آئی پی پیز کا ٹیرف ریٹ ڈالر سے روپے میں تبدیل ہونے اور 15 آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی سے مجموعی طور پر بجلی صارفین کو ایک ہزار 40 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔ یہ 15 آئی پی پیز اس وقت ٹیک اینڈ پے سسٹم پر چل رہی ہیں لیکن اب ان کی کپیسٹی پیمنٹس کی شرط ختم کرائیں گے۔
سیکریٹری پاور نے ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے بتایا کہ 11 تقسیم کار کمپنیوں میں سے 9 کی نجکاری کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں آئیسکو، فیسکو اور گیپکو کی نجکاری پر کام جاری ہے۔ دوسرے فیز میں لیسکو، میپکو اور حیزکو اور تیسرے فیز میں حیسکو، سیپکو اور پیسکو کی نجکاری کی جائے گی۔ زیادہ نقصانات کی وجہ سے ٹیسکو اور قیسکو ڈسکوز کی نجکاری نہیں ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی پی پیز کی نجکاری ارب روپے
پڑھیں:
قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟
صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔
حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔
دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔
گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو