حتمی جواب تیار کرنے میں ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے ، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینیر عرفان صدیقی نے کہا کہ ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کے جواب میں اپنا موقف تیا ر کرلیا ہے ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پرجاری اپنے بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خبر اور اس میں بیان کی گئی تمام تفصیلات بے بنیاد ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت حکومتی کمیٹی میں شامل سات جماعتیں باہمی مشاورت اور اپنی اپنی قیادت سے رہنمائی حاصل کرنے کے عمل میں ہیں انہوں نے کہا کہ حتمی جواب تیار کرنے میں ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ ہونے والی تیسری ملاقات میں اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ تحریری شکل میں پیش کیا تھا جس میں پی ٹی آئی نے 2 الگ الگ انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔پی ٹی آئی نے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں پیش کیا تھا جس میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، پی ٹی آئی نے اپنے مطالبے میں حکومت کو ٹائم فریم دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن پر 7 روز میں فیصلہ کرے ، اس میں جیلوں میں قید سیاسی رہنماں اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔اس میں تحریک انصاف نے حکومت سے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت دو الگ الگ کمیشن بنائے ،دونوں کمیشن چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 حاضر سروس ججز پر مشتمل ہوں گے ، حکومت 7 روز کے اندر کمیشن قائم کرے ، دونوں کمیشن کی کاروائی عام لوگوں اور میڈیا کے لیے اوپن رکھی جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کا مطالبہ کیا پی ٹی آئی نے میں پی
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری، حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے ایک بار پھر اظہار دلچسپی کی درخواستیں 24 اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی۔
نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس عمل میں صرف سنجیدہ سرمایہ کاروں کو شامل کرنے کے لیے پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ نج کاری کے لیے پی آئی اے کے 51 فیصد سے 10 فیصد تک شیئرز فروخت کیے جائیں گے، نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ اور سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا۔
اس ضمن میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے اثاثوں اور مالی حیثیت کا جائزہ جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا، درخواستوں کی جانچ پڑتال ستمبر 2025 تک اور نج کاری کا عمل دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ۔
نج کاری کمیشن نے بتایا کہ پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں تاکہ صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں۔
حکام کے مطابق پری کوالیفکیشن میں سرمایہ کار کمپنیوں کو ملٹی ایئر ریونیو کی شرط پوری کرنا ہوگی، یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد پی آئی اے سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بن چکی ہے اور خلیجی ریاستوں اور ترک ایئر لائن سمیت متعدد اداروں کی جانب سے دلچسپی متوقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بار کلین پی آئی اے کا ماڈل اپنایا گیا اور حکومت پہلے ہی پی آئی اے کا قرضہ اپنے ذمہ لے چکی ہے، وفاقی کابینہ نج کاری کمیشن کی سفارش پر نج کاری کی منظوری دے چکی ہے۔