ضلع قنبر شہدادکوٹ میں امن وامان کی صورتحال خراب ہو چکی ہے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
قنبرعلی خان(نمائندہ جسارت) جمعیت علما اسلام ضلع قنبر شہدادکوٹ کے امیر مولانا گل محمد انقلابی اور سیکرٹری جنرل حافظ محمد عزیر گل جاگیرانی نے آج قنبر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ ضلع قنبر شہدادکوٹ میں امن وامان کی صورتحال بہت خراب ہو چکی ہے اور خاص طور پر مسلح ڈکیتی، رہزنی کی وارداتوں اور دیگر اسٹریٹ کرائمز میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے لوٹ مار کی کئی وارداتوں میں لوگ روزانہ لاکھوں روپے کی اشیا یا نقد رقوم، موٹر سائیکلوں ، کاروں اور موبائل فونز سمیت دیگر چیزوں سے محروم ہو جاتے ہیں ،بے شمار ایسی وارداتیں ہوتی ہیں جو پولیس اور میڈیا میں رپورٹ بھی نہیں ہوتیں ضلع قنبر کے شہری شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ضلع بھرکے عوام طویل عرصے سے اب اسٹریٹ کرائمز اور منشیات کے عذاب میں مبتلا ہیں جرائم میں کئی منظم گروہ ملوث ہیں امن وامان سے متعلقہ اداروں کے افسران اور انتظامیہ کا بوجوہ اپنی اپنی ذمے داریوں کو پورا نہ کرنا آج کی بے امنی کی بنیادی وجہ ہے ذمہ داریوں اور پیشہ وارانہ مہارت کے حوالے سے پولیس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن اور غیر معیاری ہے عوام کی جان ومال کی حفاظت پولیس حکام کا فرض منصبی ہے جبکہ پولیس فورس کو تمام وسائل بھی دستیاب ہیں باوجود اس کے امن وامان کی صورتحال اتنی ناگفتہ بہ ہے کہ ضلعی ہیڈ کوارٹر قنبر جرائم کا بدترین گڑھ بنتا جا رہا ہے جہاں شہری اب نہ اپنی جان محفوظ سمجھتے ہیں اور نہ ہی مال جرائم میں روز افزوں اضافے نے شہریوں کو سخت خوف و ہراس میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی پی کے منتخب نمائندے الیکشن میں عوام سے بڑے بڑے وعدے کرکے اب گہری نیند سورہے ہیں جن کو عوام کی مسائل کی ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں ہے ضلع مین ٹاؤن کمیٹز کی صورتحال بھی حیران کن ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی صورتحال امن وامان
پڑھیں:
100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا
غزہ:عالمی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ، (MSF) سیو دی چلڈرن اور آکسفام سمیت 100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ان کے اہلکار اور غزہ کے عوام موت کے دہانے پر ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10 افراد کی موت ہوئی ہے، جس سے اس ہفتے کے آغاز سے اب تک قحط کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے بتایا کہ اسپتالوں میں غذائی قلت کی وجہ سے مریض شدید کمزوری کا شکار ہو رہے ہیں اور کچھ افراد سڑکوں پر گر کر بے ہوش ہو رہے ہیں۔
عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن بھی اب خوراک کی لائنوں میں شامل ہیں، اور وہ اپنی زندگی کی قیمت پر اپنے اہل خانہ کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کا محاصرہ غزہ کے عوام کو بھوک سے مار رہا ہے، اور اب امدادی کارکن اپنے ہی ساتھیوں کو غذائی قلت کی وجہ سے کمزور ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر مارچ کے آغاز میں مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی، اور دو ماہ کے جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے بچوں اور بزرگوں میں غذائی کمی کے سنگین اعداد و شمار کی اطلاع دی ہے، اور اس کے ساتھ ہی اسہال جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بازار خالی ہیں، اور کوڑا کرکٹ جمع ہو رہا ہے۔
غزہ میں حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ ایک امدادی کارکن نے بچوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچے اپنے والدین سے کہتے ہیں کہ وہ جنت جانا چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں کم از کم کھانا ملے گا۔