محراب پور شہر کھنڈرات میں تبدیل ،نکاسی آب کا نظام تباہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
محراب پور(جسارت نیوز)محراب پور چیئرمین ٹاؤن کمیٹی ،چیئرمین میونسپل کمیٹی نوشہرو فیروز اور افسران نااہلی سے محراب پور شہر اور ضلعی ہیڈ کوارٹر کھنڈرات میں تبدیل، محراب پور میں باب فردوس تا اسٹیشن روڑ نکاسی آب نظام متاثر،شمشی توانائی کی اسٹریٹ لائٹ ناکارہ،نکاسی آب نالی اور نالوں کی عدم صفائی، سڑکوں پر کھڑے گندے پانی سے اسٹیشن روڈ، سیال آباد روڈ سمیت اہم سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار،کئی سالوں سے ترقیاتی کاموں کے نام پر فنڈز کی ہیراپھیری ہے محکمہ بلدیہ محراب پور کو سندھ سے ماہانہ 4 کروڑ کے لگ بھگت گرانٹ ملتی ہے جو گھوسٹ ملازمین اور افسران میں بندر بانٹ کی نظر ہو رہی ہے اہم پوسٹ پر ایک جونیئر انجینئرنگ برانچ کے کلرک بلا ل آرائیں کو رکھا ہوا ہے ٹاؤن کمیٹی خرچ، بجلی بل، ڈسپوزل جرنیٹر، موٹر مرمت، تیل مداور دیگر فرضی کمپنیوں کے بلوں، فرضی کاموں میں خرد برد ہورہی ہے، محراب پور ٹاؤن کمیٹی میں ترقیاتی کاموں کے مختص فنڈز،سوشل ویلفیئر فنڈز،تعلیم فنڈز، صحت فنڈز ،پینے کے صاف پانی کے فنڈز،ہنگامی نقصانات کے فنڈز،پریس کلبوں کے فنڈز میں بھی کرپشن سامنے آئی ہے، جبکہ ضلعی ہیڈ کوارٹرنوشہرو فیروز شہر کے 16 وارڈز کچرے کے ڈھیر بن گئے، نوشہرو فیروز کے سامنے سڑکیں، اسکول اور مسجدیں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیروں سے کھنڈر کا منظر پیش کر رہی ہیں میونسپل کمیٹی کا بجٹ 3 کروڑ سے زائد ہے۔اس سلسلے میں چیئرمین ٹاؤن اور چیئرمین میونسپل، ٹاؤن و میونسپل افسران سے مؤقف کیلئے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے موبائل نمبر کال نہیں اٹھائی جس سے ان کا مؤقف نہیں مل سکا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محراب پور
پڑھیں:
25 ہزار ملازمین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
سرکاری ادارے کی بندش سے 25 ہزار افراد بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کسی کو بیروزگار نہ ہونے دیں، ملک پہلے ہی بیروزگاری کا شکار ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ہاؤسنگ اینڈ ورکس پر قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، ایڈیشنل سیکریٹری ہاؤسنگ سے چیئرمین کمیٹی نے پاک پی ڈبلیو ڈی سے متعلق سوال کیا۔پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش سے 25 ہزار افراد بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے ، چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ کسی کو بیروزگار نہ ہونے دیں، ملک پہلے ہی بیروزگاری کا شکار ہے، پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہونے کا اندیشہ ہیں۔
اراکین اسمبلی نے 25 ہزار ملازمین کی ملازمتیں بچانے کا مطالبہ کر دیا اور کہا بندش سے قبل متبادل روزگار کا واضح منصوبہ پیش کیا جائے۔چیئرمین کمیٹی عبدالغفور نے کہا کہ اگر فیصلے فائلوں میں رہیں گے تو کمیٹی کا کیا فائدہ، تو ممبر کمیٹی عثمان علی نے کہا پروجیکٹس تعطل کا شکار ہیں، منسٹری ہمیں پنجاب بھیجتی ہیں اور پنجاب والے واپس منسٹری۔
ممبر کمیٹی حسان صابر کا کہنا اتھا کہ ایک ڈیپارٹمنٹ کو بند کر دیا اور دوسرا کھڑا ہی نہیں کیا،چیئرمین کمیٹی کی بات کی تائید کرتا ہوں، پاک پی ڈبلیو ڈی کو بحال کرنا چاہے، بتایا جائے کونسے 25 ہزار ملازمین فارغ کیے گئے۔ممبر کمیٹی انجم عقیل نے کہا سرکاری اداروں کے پراجیکٹ جتنے بھی ہوتے تاخیر کا شکار ہیں، سرکاری پراجیکٹ سرکاری محکموں کو دینے ہی نہیں چاہیے، ہاوسنگ کا پراجیکٹ 14 سال سے تاخیر کا شکار ہے ، اسکا ذمہ دار کون ہے۔
ریاض حسین پیرزادہ نے کہا میں نے کچھ عرصہ پہلے وزارت کا چارج سنبھالا ہے، سب ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔اراکین کمیٹی نے متفقہ طورپرمطالبہ کیا پاک پی ڈبلیو ڈی کی بندش پر وزیراعظم نظر ثانی کریں، پاک پی ڈبلیوڈی کی بندش سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں، ادارے کو بند کرنے سے پہلے متبادل نظام قائم کیا جانا چاہیے۔