اڑان پاکستان کا مقصد تیز رفتار معاشی اہداف کا حصول ہے:احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت اڑان پاکستان ایکشن پلان پر مشاورتی اجلاس ہوا، ،اجلاس میں تمام وزارتوں کے سیکرٹریز، چیف، پروجیکٹ ڈائریکٹرز، اور وفاقی و صوبائی حکام نے شرکت کی ، احسن اقبال نے کہا کہ ہر وزارت اڑان پاکستان کے اہداف کے لیے اپنی ترجیحات طے کرے،ہر وزارت سینئر افسر (فوکل پرسن) نامزد کرے جو اڑان پاکستان کے اہداف حاصل کرنے کے لیے مستقل رابطے میں رہے، تمام وزارتیں تین کلیدی عناصر کی نشاندہی کریں جو معیشت کو مستحکم بنا سکیں، پالیسیوں کے ساتھ اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے لیے حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی، صوبوں کے ساتھ اشتراک کے لیے ورکشاپس منعقد کی جائیں گی، اڑان پاکستان کا مقصد پائیدار ترقی اور تیز رفتار معاشی اہداف کا حصول ہے، طویل مدتی ترقی کے لیے معیشت کو ایکسپورٹ لیڈ گروتھ پر منتقل کرنا ہوگا، ایکسپورٹ گروتھ کو 100 ارب ڈالر تک لے جانا ناگزیر ہے، وزیرِاعظم نے ترقی کے اہداف کے لیے 5 ایز کا ایجنڈا پیش کیا، تعلیم، صحت، جدید ٹیکنالوجی، گرین انرجی، اور اخلاقیات پر توجہ دینا ہوگی، آبادی کنٹرول، معیاری تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں، ترقی یافتہ ممالک نے ہمیشہ ایکسپورٹ گروتھ کے ذریعے ترقی کی منازل طے کیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اڑان پاکستان کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے بعد عالمی بینک نے بھی رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کردیا ہے جبکہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی، ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جبکہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا، عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔
رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔