حکومت کا سرحدی نگرانی بڑھانے کیلئے نئی بارڈر کنٹرول اتھارٹی کے قیام پر غور
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
گزشتہ سال ناکامی کے باوجود اور جاری رائٹ سائزنگ کے اقدامات کے دوران حکومت کی جانب سے نئی پاسپورٹ اور بارڈر کنٹرول اتھارٹی (پی بی سی اے) قائم کرنے پر بھرپور طریقے سے کام جاری ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق زیر غور مسودے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ا ے) کے کچھ اختیارات کو ختم کیا جائے گا، بشمول جن کا تعلق امیگریشن سے ہے۔
اس کے علاوہ امیگریشن کے ڈائریکٹوریٹ جنرل اور پاسپورٹس کی موجودہ تمام ذمہ داریوں کو ایک بہتر قیادت کے ساتھ تبدیل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال اسی طرح کی ایک اتھارٹی ’پاکستان امیگریشن، پاسپورٹس اور ویزا اتھارٹی‘ (پی آئی پی وی اے) کے قیام کی کوشش ادارے میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر پولیس افسران کی مخالفت کی وجہ سے ناکام ہوگئی تھی۔
انسانی اسمگلنگ کے حالیہ واقعات اور ایران، افغانستان، بھارت سے غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والے ناپسندیدہ افراد نے نہ صرف مذکورہ اقدام کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے بلکہ اسے قومی سلامتی کے لیے لاحق خطرے کے طور پر بھی سامنے لایا ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلح افواج اور کچھ سول قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پڑوسی ممالک کے ساتھ ملحقہ 7 ہزار 500 کلومیٹر محیط ملکی سرحد کی حفاظت پر معمور ہونے کے باوجود تقریباً 16 سے 18 داخلی اور خارجی راستوں پر مزید مؤثر نگرانی کی ضرورت ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ نئی اتھارٹی کے قیام کے لیے پہلی 2 کوششوں میں زیادہ توجہ پاسپورٹ سے متعلق مسائل پر مرکوز تھی جس کی وجہ سے یہ ناکام ہوئی تاہم یہ تجویز اب قومی سلامتی کو لاحق خطرات، انسانی اور سامان کی اسمگلنگ سے متعلق ایک معاملے میں تبدیل ہوگئی ہے۔
مسودے میں دعویٰ کیا گیا کہ ایف آئی اے موجودہ وقت میں امیگریشن اور وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات سے متعلق معاملات کو دیکھ رہی ہے جس سے نااہلی، بدعنوانی، کرپشن جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’افسوس کے ساتھ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں بہت سارے پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔‘
صورتحال کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے خیال کیا جارہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ضروری اصلاحات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور اور شہریوں کی حفاطت کے لیے جلد سے جلد معنی خیز اقدامات کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
زیر غور تجویز کے مطابق دیگر ممالک کی طرح امیگریشن اور بارڈر سیکیورٹی کے انتظام کے لیے ایک جدید اور خود مختار اتھارٹی قائم کی جائے تاکہ ایف آئی اے صرف وائٹ کالر جرائم اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات پر توجہ مرکوز کرنے تک محدود رہے۔
دریں اثنا بہتر نتائج کے لیے متعدد علاقائی ممالک بشمول بنگلہ دیش، بھارت، ایران، چین، تاجکستان، افغانستان اور ترکیہ نے بھی اسی طرح کے اقدامات کیے ہیں۔
مثال کے طور پر بھارت میں امیگریشن کے معاملات کو دیکھنے کے لیے بیورو آف امیگریشن قائم کیا گیا ہے جبکہ سی بی آئی وائٹ کالر جرائم کو دیکھتی ہے، اسی طرح بنگلہ دیش نے بھی امیگریشن اور پاسپورٹ کنٹرول کو اینٹی کرپشن کمیشن سے الگ کیا ہے۔
ایران میں امیگریشن اور پاسپورٹ پولیس امیگریشن کے معاملات کو دیکھتی ہے جبکہ کرائم پولیس کرپش پر قابو پاتی ہے، اسی طرح چین میں ایک علیحدہ قومی امیگریشن ایڈمنسٹریشن ہے اور ترکیہ کی ڈائریکٹوریٹ جنرل آف مائیگریشن مینجمنٹ امیگریشن کی نگرانی کرتی ہے، جبکہ مالیاتی جرائم کا تحقیقاتی بورڈ مالی جرائم اور منی لانڈرنگ کے معاملات کو دیکھتا ہے۔
تجویز کے مطابق موجودہ نظام جہاں امیگریشن اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں غیر مؤثر اور بدعنوانی کا شکار ہیں، ایک علیحدہ ’پی بی سی اے‘ اتھارٹی سرحد کی بہتر حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انسانی اسمگلنگ کو کم کرنے اور مزید انسانی المیوں کو روکنے میں کردار ادا کرے گی۔
تجاویز پر تیزی سے عمل کے لیے متعلقہ حکام ایک ماہ کے اندر قانون سازی کے ذریعے بل کی منظوری کے خواہاں ہیں۔
بیوروکریسی میں معاملات کو دیکھنے کے لیے مسودے میں اتھارٹی کی سربراہی کے لیے ایک 22 گریڈ کے افسر کی تعیناتی کی تجویز زیر غور ہے جبکہ شمالی، جنوبی اور مرکزی سرحدوں کے لیے کم از کم 21 گریڈ کے 3 افسران کو بھی تعینات کیا جائے گا۔
تمام داخلی خارجی راستوں پر پولیس سے (کم از کم 6) گریڈ 20 کے ڈائریکٹر سطح کے افسران کا ایک سلسلہ بھی ہوگا، جبکہ 3 بریگیڈیئر کمانڈرز براہ راست افغانستان، ایران، چین اور بھارت کے ساتھ سرحدوں کی قیادت کریں گے، جن میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے بھی شامل ہیں۔ آپریشنل کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ڈائریکٹر کو فوجی یا انتظامی خدمات کا تجربہ رکھنے والے اہلکاروں کی مدد حاصل ہوگی۔
قانون سازی کے تقریباً 2 ماہ بعد توقع کی جارہی ہے کہ اتھارٹی 6 ماہ کے اندر مکمل طور پر فعال ہو جائے گی، جبکہ ایف آئی اے سے فورس کی منتقلی بھی 2 ماہ کے اندر مکمل ہوجائے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امیگریشن اور معاملات کو کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
جرائم پیشہ افراد کی نگرانی اور امن و امان کے قیام کے ضمن میں محکمہ داخلہ پنجاب نے انتہائی اہم فیصلہ کرتے ہوئے عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائس پہنائی جائیں گی تاکہ ان کی مسلسل نگرانی اور مانیٹرنگ ممکن بنائی جاسکے۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی زیر صدارت اجلاس میں سزایافتہ افراد کی سرویلنس کے لیے اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
صوبائی محکمہ داخلہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ، پیرول ڈیپارٹمنٹ اور کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو ٹریکنگ ڈیوائسز فراہم کرے گا تاکہ ٹریکنگ بینڈز پہننے والے مجرمان کی نقل و حرکت پر 24 گھنٹے نظر رکھی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 125 سالہ جیل قوانین میں تبدیلی، غیر ملکی قیدیوں کو کیا سہولیات میسر ہوں گی؟
اجلاس میں اسپیشل سیکریٹری داخلہ فضل الرحمن، ایڈیشنل آئی جی کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ سہیل ظفر چٹھہ، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، ایڈیشنل سیکریٹری پولیس ڈاکٹر ذیشان حنیف اور محکمہ قانون و خزانہ کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق حال ہی میں تشکیل دیے گئے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو 500 ٹریکنگ بینڈز، سی ٹی ڈی کو 900 ٹریکنگ بینڈز جبکہ پیرول ڈیپارٹمنٹ کو 100 بینڈز دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق ٹریکنگ بینڈز پہننے والے مجرمان کی نقل و حرکت پر 24/7 نظر رکھی جا سکے گی، سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے متعلقہ حکام کو دوسرے مرحلے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹریکنگ ڈیوائسز درآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں تیزاب گردی کی روک تھام کے لیے ‘ایسڈ کنٹرول ایکٹ 2025’ کا ڈرافٹ منظور
محکمہ داخلہ نے جرائم پیشہ افراد کو سرویلنس میں رکھنے کی غرض سے عالمی سطح پر رائج طریقہ کار اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس ضمن میں ماہرین نے مجرمان کی بلا تعطل نگرانی کے لیے ان کے جسم میں مائیکرو ٹریکنگ چپ نصب کرنے کی سفارش کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب ٹریکنگ بینڈز ٹریکنگ ڈیوائسز عادی مجرموں فورتھ شیڈول کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ محکمہ داخلہ نورالامین مینگل