مودی کی چاپلوسیاں دھری کی دھری رہ گئیں؛ ٹرمپ نے منہ نہ لگایا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اُس وقت ہزیمت اُٹھانا پڑی جب ہزار خواہش کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے انھیں تقریبِ حلف برداری میں مدعو نہیں کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں بھارتی وزیر خارجہ جے ایس شنکر کی قیادت میں ایک مختصر سے وفد نے شرکت کی۔
ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا لیکن انھیں مدعو نہیں کیا گیا۔
دعوت نامے کے حصول کی ان کی درخواست کا رد کیا جانا جواہر لال نہرو کے بھارت کی سفارتی تعظیم کے لیے اچھا نہیں۔
اس کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی بزنس مین مکیش امبانی کو اپنا مہمان بنانا پسند کیا اور ذاتی طور پر مدعو کیا۔ ٹرمپ امبانی کی ملاقات بھی ہوچکی ہے۔
مکیش امبانی روسی کرنسی ریوبل میں روس سے ہی پیٹرول خرید کر امریکی پالیسی کو کسی خاطر میں نہیں لا رہے ہیں۔
اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا مودی کو نظر انداز کرکے مکیش امبانی کو مدعو کرنا ثابت کرتا ہے کہ نئے امریکی صدر کی ترجیحات کیا ہیں۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا دوست قرار دیتے ہیں اور ان سے گلے مل کر تصاویر بنواتے اور پھر شیئر بھی کرواتے رہتے ہیں لیکن یہ چاپلوسی کسی کام نہیں آئی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی
مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بلیک آؤٹ سے لاکھوں افراد بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق 2019کے بعد سے زرعی مصنوعات کی ترسیل پر پابندیوں کے باعث معیشت کو 400 ارب روپے کا بھاری نقصان پہنچا۔بھارتی پالیسیوں سے سیاحتی شعبے کو 100 کروڑ سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق تجارتی بندشوں سے کشمیری تاجروں کی آمدنی میں 60 فیصد کمی ہوئی۔ جب کہ زرعی مصنوعات پر پابندیوں نے کسانوں کو شدید مالی بحران میں دھکیل دیا۔
اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کی بندش نے لاکھوں نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں سے 2019 کے بعد سے بے روزگاری کی شرح 20 فیصد تک اضافہ ہوا۔بھارتی فوج کی مسلسل موجودگی مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق بھارت کی جانب سے وسائل پر قبضے اور نگرانی نے مقبوضہ وادی کو شدید معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا۔
کشمیری عوام تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ مشکلات ان کے آزادی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشمیر کشمیر چیمبر آف کامرس مقبوضہ کشمیر مودی سرکار