پاکستان ریلوے کی 400 کے قریب مسافر اور مال بردار ٹرینیں لاپتا ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پاکستان ریلوے کی 3 سوسے لیکر چار سو کے قریب مسافر اور مال بردار ٹرینیں لاپتا ہوگئیں جب کہ جن ریلوے ٹریکس پر یہ ٹرینیں چلا کرتی تھی، ان پر قبضہ ہو چکا ہے، پٹریاں چوری ہوچکی ہیں اور ٹرینوں کی بندش سے حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ پر ہر سال اربوں ڈالر زائد خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والے اعداد وشمار کے مطابق1980 تک پاکستان ریلوے ملک بھر میں 400 ساڑھے چار سو مسافر اور مال بردار ٹرینیں چلایا کرتا تھا جن کی تعداد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتے ہوتے 100سے 110 تک رہ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے کے ذریعے سالانہ چار سے ساڑھے 4 کروڑ مسافر آج بھی سفر کرتے ہیں جب کہ بڑے بڑے امپورٹرز اور ایکسپورٹر اپنے سامان کی نقل و حمل کے لیے ریلوے کو ہی ترجیح دیتے ہیں مگر ریلوے کو حکومتوں کی طرف سے سپورٹ نہ ملی، کھربوں روپے سے روڈز بنائے گئے لیکن ریلوے ٹریک کو بڑھایا نہیں گیا بلکہ جو ٹریک برطانوی دورے حکومت میں بنا تھا اس کو بھی ختم کر دیا گیا۔
ٹرینیں بند ہونے سے نہ صرف روڈ انفراسٹرکچر تباہ و برباد ہوا بلکہ حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ میں تین سے چار ارب ڈالر کا اضافہ کرنا پڑا کیونکہ ٹرینیں بند ہونے سے ٹرانسپورٹ مافیا نے اپنی اجارہ داری قائم کر لی۔
اب کراچی سے خیبر تک بڑی بڑی لگزری فلائینگ کوچوں میں ہزاروں مسافر روزانہ مہنگا ترین سفر کرنے پر مجبور ہیں جبکہ تجارتی سامان بڑے بڑے کنٹینروں میں سٹرکوں کے ذریعے لے جایا اور لایا جاتا ہے اس کی وجہ سے ایک تو ماحولیات پر اثر پڑتا ہے دوسرا پاکستان کو اربوں روپے سے فیول منگوانے پر خرچ کرنے پڑتے ہیں۔
ریلوے ذرائع کا کہنا یہ کہ اگر ریلوے کو ترقی دی جائے تو تین سے چار ارب ڈالر کی سالانہ بچت ہو سکتی ہے، 1980 سے 85 تک 400 سے ساڑھےچار سو تک ٹرینیں چلتی تھیں تو اس وقت بھی پبلک ٹرانسپورٹ اور گوڈز ٹرانسپورٹ چلتی تھی لیکن 70 فیصد لوڈ ریلوے نے اٹھا رکھا تھا، اس وجہ سے حکومت کو تیل بھی کم امپورٹ کرنا پڑتا تھا اور ماحول بھی الودہ نہیں ہوتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اب ہزاروں لاکھوں ٹرک بسیں لگزری کو چیز گاڑیاں اور دیگر ٹرانسپورٹ چلتی ہے جس کی وجہ سے ایئر انڈیکس خراب سے خراب ہوتا جا رہا ہے محولیاتی الودگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان کا ریلوے ٹریکس سات ہزار 791 کلومیٹر ہے جس میں سے ایک ہزار43 کلومیٹر ڈبل ٹریک ہے جبکہ 225 کلومیٹر برقی تنصیبات کا نیٹ ورک تھا جو خانیوال سے لاہور تک تھا وہ بھی خراب ہو چکا ہے جب کہ مجموعی طور پر پاکستان ریلوے کے پاس 625 ریلوے اسٹیشن ہیں سال 1861 کو کراچی سے کوٹری تک پہلی ریلوے لائن بچائی گئی۔
اس کے بعد 1865 میں لاہور سے ملتان اور پھر 1870سے 76 میں راوی چناب جہلم کے اوپر پل تعمیر کیے گئے سال 1885 تک سندھ ریلوے پنجاب ریلوے دہلی ریلوے کے نام سے کام ہوتا جب پاکستان بنا تو اسے شمال مغربی ریلوے اور 1974 میں پاکستان مغربی ریلوے کا نام دیا گیا دنیا میں تمام ترقی پذیر و ترقی یافتہ ممالک ٹرین کو ہی ترجیح دیتے ہیں لیکن پاکستان میں زیادہ تر روڈ بنانے پر ہی فوکس کیا گیا، ریلوے کو بجٹ نہیں دیا گیا، جو ٹرینیں بند ہوئیں، ان کو بحال نہیں کیا گیا اور ریلوے اربوں روپے خسارے میں چلا گیا۔
ریلوے ذرائع کا کہنا کہ ریلوے کے خسارے میں جانے کی وجہ ٹرینوں کی بندش ہے ریل گاڑیوں کو بند کر دیا گیا جبکہ ان ٹرینوں کے افسران اور ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر مرات ملتی رہیں تو خسارہ بڑھ گی۔
ریلوے اپنے ملازمین کو 50 سے 55 ارب روپے سال میں صرف پینشن کی مد میں ادا کرتا ہے اور یہ رقم بھی ریلوے اپنی کمائی سے ادا کرتا ہے، اس وقت ریلوے کی آمدنی کا ٹارگٹ 110 سے 120 ارب ہے اور 80 85 ارب روپے کمائے جا چکے ہیں ریلوے کمائی کا بہترین ذریعہ بن سکتے ہیں دنیا میں ٹوکیو جاپان میں اور ہانگ کانگ میں ٹرینیں چلا کر اربوں روپے کمائے جاتے ہیں باقی ممالک میں بھی ریلوے کو ترجیح دی جاتی ہے بھارت میں 10 سے 15 ارب ڈالر کی حکومت سبسڈی دیتی ہے۔
آج بھی ریلوے کو ترقی دے کر نہ صرف مسافروں کو سستا ترین سفر مہیا کیا جا سکتا ہے بلکہ دور دراز علاقوں میں مال بردار ٹرین چلا کر بھی کمائی کی جا سکتی ہے۔
ڈائیریکٹر جنرل پبلک ریلیشن ریلوے طارق انور سپرا سے جب اس سلسلے میں بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے کو سب سے زیادہ نقصان کورونا اور سیلاب کی وجہ سے اٹھانہ پڑا کرونا اور سیلاب کی وجہ سے جو ٹرینیں بند ہوئیں، ان میں سے چند ایک ہی چل سکیں، باقی تاحال بند ہیں۔
اس کے علاوہ آج بھی گڈز ٹرانسپورٹ کے ذریعے بہت سارا مال ملک کے دور دراز علاقوں تک پہنچایا جاتا ہے اور امپورٹ ہو یا ایکسپورٹ ہو، آج بھی مال بردار ریلوے کی بوگیاں بروقت یہ کام سرانجام دے رہی ہیں۔
مسافروں کی سہولت کے لیے ریلوے اسٹیشن کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور کچھ ٹرینوں کو اؤٹ سورس بھی کیا گیا ہے، کھانے پینے سے لے کر ریلوے کی روانگی اور آمد کو بھی یقینی بنانے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان ریلوے مال بردار کی وجہ سے ریلوے کو ریلوے کے ریلوے کی دیا گیا مسافر ا ا ج بھی ہے اور
پڑھیں:
صفر کا چاند کل نظر آنے کے قابل ہو گا؛ کیا دکھائی بھی دے گا؟
اسلام آباد: کل 25 جولائی کو پاکستان میں محرم کے مہینے کے 29 دن پورے ہو جائیں گے، صفر کا چاند کل نظر آئے گا یا نہیں، اس کے متعلق سائنسی فورکاسٹ آج ہی آ گئی ہے۔
ماہِ صفر 1447 ہجری کی ممکنہ رویتِ ہلال کیلئے پاکستان کی مرکزی اور علاقائی روئیت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس کل جمعہ کی شام ہوں گے لیکن صفر کا چاند پاکستان میں کسی بھی جگہ نظر آ جانے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا
سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ صفر کا چاند آج شمسی کیلینڈر پر 24 جولائی ختم ہونے کے 11 منٹ بعد یعنی 25 جولائی کے آغاز کے 11 منٹ بعد پیدا ہو گا۔ آج آدھی رات کو پیدا ہونے والے چاند کو کل جمعہ کی شام پاکستان سے دیکھنا ٹیکنیکلی ممکن تو ہو گا لیکن سپارکو کے ماہرین بضد ہیں کہ یہ چاند پاکستان میں کل نظر نہیں آئے گا۔
سعودی عرب میں روئیتِ ہلال
نادر آباد:2 مشکوک ملزمان گرفتار ، اسلحہ برآمد
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ کئی دوسرے ملکوں میں محرم کا چاند پاکستان سے ایک دن پہلے دیکھ لیا گیا تھا، ان ملکوں میں آج جمعرات کی شام محرم الحرام کے 29 دن پورے ہو چکے ہیں اور غروب آفتاب کے ساتھ محرم کے مہینے کے 30 ویں دن کا آغاز ہو گیا ہے۔ 29 دن کے بعد نئے قمری مہینے کا آغاز ہو جانا ممکن ہوتا ہے لیکن صفر کے ضمن میں یہ نہیں ہو گا کیونکہ آج شام سورج غروب ہونے کے وقت تک صفر کا چاند پیدا ہی نہیں ہوا تو وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں دکھائی بھی نہیں دے سکتا۔ کل شام کے متعلق یہ پیچیدگی ہے کہ سعودی عرب میں سورج غروب ہونے کے وقت صفر نے نوزائیدہ چاند کی عمر ساڑھے سترہ گھنٹے سے کچھ زیادہ ہو سکتی ہے اور یہ امکان ہو گا کہ یہ کھلی آنکھ سے نظر آ جائے لیکن یہ بھی امکان ہو گا کہ یہ کھلی آنکھ سے نطر نہ آ پائے۔ اگر سعودی عرب میں صفر کا چاند کل نظر آ گیا اور پاکستان مین نہ دیکھا جا سکا تو نئے قمری مہینے کا آغاز سعودی عرب کے ایک دن بعد ہونے کی روایت اس مہینے بھی برقرار رہے گی، اگر سعودی عرب میں کل روئیت ہلال کی تصدیق نہ ہوئی تو صفر کے مہینے کا پرسوں پاکستان اور سعودی عرب میں بیک وقت آغاز ہو گا۔
علیزے شاہ اور اداکارہ منسا ملک سوشل میڈیا پر آمنے سامنے
کل شام چاند کی عمر ساڑھے 19 گھنٹے ہوگی
کل شام جمعہ، 25 جولائی 2025 کو جب سورج غروبِ ہو رہا ہو گا، اس وقت، صفر کے چاند کی عمر 19 گھنٹے 31 منٹ ہوگی۔ نئے چاند کے کھلی آنکھ سے دیکھے جانے کے لئے اس کی عمر 18 گھنٹے سے زیادہ ہونا کافی ہوتا ہے لیکن دراصل اس کے بعد بھی چاند کے کھلی آنکھ سے نظر آ جانے کے لئے کئی موافق عوامل درکار ہوتے ہیں جن میں سب سے اہم صاف آسمان ہے۔
اٹلی: چھوٹا طیارہ ہائی وے پر گر کر تباہ، 2 افراد ہلاک,2 زخمی
بادل رکاوٹ بنیں گے؟
آج کل پاکستان کی فضا میں بادل اڑتے پھر رہے ہیں۔ آج پنجاب کے بہت سے علاقوں میں دن بھر بادل رہے اور کئی بار بارش برسی، کل بھی پنجاب اور ملک کے کئی دوسرے علاقوں میں بادل رہیں گے، بارش بھی ہو گی تاہم چاند نظر آنے کا ٹیکنیکل امکان بہرحال موجود رہے گا کیونکہ چاند کی عمر کل شام سورج غروب ہونے کے وقت 19 گھنٹے 31 منٹ سے قدرے زیادہ ہو چکی ہو گی۔ یہ عمر چاند کے کھلی آنکھ سے نظر آ جانے کے لئے مناسب ہے، اگر کسی جگہ سورج غروب ہونے کے بعد بادل کچھ دیر کے لئے ہٹ گئے تو آسمان ہر طرح کی فضائی آلودگی سےمکمل صاف ہو گا اور چاند دیکھنا عین ممکن ہو گا۔
لاہور میں ایک مرتبہ پھر موسلادھار بارش، اہم پیشگوئی کردی گئی
سپارکو والوں کو بہرحال خدشہ ہے کہ بادل پاکستان بھر میں کسی بھی جگہ چاند کو نظر نہیں آنے دیں گے۔
سپارکو کے ایکسپرٹ کہہ رہے ہیں کہ یکم صفر 1447 ہجری کا آغاز پرسوں ہفتہ 27 جولائی 2025 کو ہونے کی توقع ہے۔ لیکن ایک بار پھر یہ یاد رکھنا اہم ہے کہ کل جمعہ کی شام چاند نظر آ جانے میں بادل کے سوا کوئی ٹیکنیکل رکاوٹ حائل نہیں ہو گی۔
چاند نظر آنے کا اعلان بہرحال روئیت ہلال کمیٹی ہی کرے گی
چاند کی رویت کا حتمی فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ چاند دیکھنے کے لئے مذہبی علما اور دیگر ماہرین پر مشتمل روئیت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس کل شام طلب کئے گئے ہیں۔ ان کمیٹیوں کے اجلاسوں کے دوران علما اور موسم کے ماہرین غروبِ آفتاب کے چند منٹ بعد خود دوربین کی مدد سے مغربی افق پر نئے چاند کو تلاش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ روئیت ہلال کمیٹیوں کے ارکان فون پر اور ذاتی حیثیت میں اجلاس گاہ تک آ کر چاند دیکھنے کی گواہی دینے والے شہریوں سے انٹرویو کرتے ہیں اور ان ک یچاند دیکھنے کی شہادت کو شرعی حولوں سے پرکھتے ہیں۔ اگر خود چاند دیکھ لیں یا معتبر گواہیوں سے یہ یقین ہو جائے کہ چاند کو واقعی دیکھا جا چکا ہے تو کمیٹی کے سربراہ مرکزی روئیت ہلال کمیٹی کو آگاہ کرتے ہیں، مرکزی روئیت ہلال کمیٹی مناسب طریقہ سے اس امر کی تصدیق کرنے کے بعد نیوز میڈیا کے ذریعہ چاند کی روئیت کا اور نیا قمری مہینہ شروع ہونے کا رسمی اعلان کر دیتی ہے۔
پاکستان میں صفر کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس کل ہو رہے ہیں۔
مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وزارت مذہبی امور کے مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا۔ اس اجلاس کی صدارت رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مولانا عبدالخبیر آزاد کریں گے۔
Waseem Azmet