بلاول کے سابق ترجمان کا تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر اور بلاول بھٹو زرداری کے سابق ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب سمیت تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفی نواز کھوکھر نے تحریک تحفظ آئین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بہت لمبی نشست رہی، ملک کے حالات اور وطن عزیز کو جن بحرانوں کا سامنا ہے، ان تمام معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہے دہشت گردی ہو یا معیشت اور ملکی سالمیت ہو مل کر ساتھ چلنا ہو گا، جس قدر ملک میں بحران ہے اس کی قیمت عوام ادا کر رہے ہیں، پچھلے سال ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ملک کو سیاسی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے، موجودہ حکومت نے یہ بحران بڑھانے کے لیے اپنا کندھا فراہم کیا، دور حاضر میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
مصطفی نواز کھوکھر نے اس موقع پرتحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ ملک میں قانون اور آئین کی بحالی کا ایجنڈا ہونا چاہیے، اس وسیع تر مفاد میں سول سوسائٹی سمیت سب شامل ہو جائیں گے۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ چند اور سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے میں ہیں، اس کے بعد ایجنڈا بنا کر جدوجہد کا آغاز کریں گے، اس ملک سے تمام بحرانوں کو رخصت کرنے کے لیے کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی طے ہو گا کہ بند کمروں میں اس ملک کے فیصلے ہوں گے یا پھرعوام کے ووٹ سے ہوں گے۔
یاد رہے کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے 2022 میں سینیٹ سے استعفے کے بعد پی پی پی سے بھی علیحدگی اختیار کرلی تھی اور اس سے قبل چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان کی حیثیت سے بھی مستعفی ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان نواز کھوکھر نے کہا کہ
پڑھیں:
صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو حل کرسکیں گے ،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
پاکستان کے پارلیمانی وفد کی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ اپنی مدت کے دوران مسئلہ کشمیر حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ یہ پیشرفت ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر کشمیر کے دیرینہ تنازعے کو اجاگر کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورِ صدارت میں مسئلہ کشمیر کو حل کرانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے سوالات کے جوابات میں کہا کہ ’انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور، ایلیسن ہوکر، سمیت محکمہ خارجہ کے حکام نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی تھی۔‘
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو مینج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ملاقات کے دوران انسداد دہشت گردی سمیت دیگر اہم امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی بھی تصدیق کی۔
پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس کو فلسطین کی صورتحال سے متعلق سوالات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ صحافیوں نے ان سے سابق گورنر مائیک ہکبی کے اس متنازع بیان پر وضاحت مانگی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کو فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دو ریاستی حل میں کوئی دلچسپی نہیں۔
اس موقع پر ٹیمی بروس نے تلخ انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا، ’صدر ٹرمپ اس عمارت سے صرف پندرہ منٹ کی واک پر ہیں، آپ خود ان سے جا کر پوچھ لیں۔‘ جب ایک اور صحافی نے فلسطین کے حوالے سے سوال دہرایا تو ٹیمی بروس برہم ہوگئیں اور دو ٹوک الفاظ میں کہا، ’بس اب بہت ہو گیا، اس معاملے پر مزید سوالات نہ کریں۔