سیلز ٹیکس کی مد میں کھربوں روپے کی ٹیکس چوری کی جارہی ہے:چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ ملک میں سیلز ٹیکس کی مد میں کھربوں روپے کی ٹیکس چوری کا تخمینہ ہے، ماہانہ 50 ہزار تنخواہ والا ٹیکس دیتا ہے، ماہانہ ڈھائی کروڑ کی آمدن کرنے والے کی کمائی 6 لاکھ تو ہوگی، ان کو بھی ٹیکس دینا چاہئے۔
ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ کے دوران چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ بیشتر صنعتی صارفین سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں ہیں جنہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے نیا قانون لایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سیلز ٹیکس جنرل آرڈر جاری کیا جائے گا، آرڈر کے تحت بجلی کے بل کی ایک حد مقرر کی جائے گی، یہ لوگ صنعتی بجلی لیتے ہیں اور ان میں بڑے صنعتی یونٹ بھی ہیں۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ سالانہ 25 کروڑ روپے آمدنی والے کو ٹیکس دینا چاہئے، ماہانہ ڈھائی کروڑ آمدنی والے کی ماہانہ کمائی 6 لاکھ تو ہوگی، جب ماہانہ 50 ہزار تنخواہ والا ٹیکس دیتا ہے تو ان کو بھی دینا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کا بینک اکاونٹ معطل کرنے کا اختیار ایف بی آر مانگ رہا ہے، اکاو¿نٹ معطل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ان کے کاروبار پر اثر پڑے، 10 کروڑ روپے ماہانہ بجلی کا بل ادا کرنے والے کو پابند بنانا چاہ رہے ہیں، ان کو باقاعدہ طور پر پیشگی نوٹس بھیجا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے لئے ایسے صنعتی یونٹ کو 15 دن کا وقت دیا جائے گا، اس پر سماعت ہوگی اور اس کے بعد صنعتی یونٹ رکھنے والے کو اپیل کا بھی حق دیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رکن حنا ربانی کھر نے کہا کہ بینک اکاو¿نٹ کی بندش نہایت ڈریکونین قانون ہوگا اس پر قوانین میں شفافیت ضروری ہے، کسی کا بینک اکاﺅنٹ معطل ہوگا تو وہ
تنخواہوں کی ادائیگی کیسے کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت بینک اکاو¿نٹس بند کرنے سمیت انتہائی سخت اقدامات لئے جارہے ہیں اس قانون کے تحت ایف بی آر افسران سے ہر طرح سے ڈیل کرنا ہوگا، ایف بی آر افسران پر کسی کو اعتبار نہیں ہے۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بینک اکاو¿نٹ بند نہ کیا جائے، نوید قمر نے کہا کہ اتنے سخت اختیارات دینے سے پہلے یقین دلایا جائے کہ ایف بی آر ٹیکس آمدن کو اپنے اخراجات پر خرچ نہیں کرے گا۔
چیمپنز ٹرافی کے سکواڈ میں شامل نہ ہونے پر سوریا کمار یادیو نے خاموشی توڑ دی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سیلز ٹیکس بینک اکاو نے کہا کہ ایف بی آر جائے گا
پڑھیں:
محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔
اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔
سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔