کیا حکومت 15 سال سے پرانی گاڑیوں کو ختم کرنے جا رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی فضائی آلودگی کا شکار ہے، آلودہ ترین شہروں میں لاہوراورکراچی سر فہرست رہتے ہیں، فضا کو آلودہ کرنے میں دیگرعوامل کے علاوہ پرانی گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بھی شامل ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں 15 سے 20 سال پرانی گاڑیوں کے استعمال کو روک دیا جاتا ہے، جبکہ تمام نئی گاڑیاں الیکٹرک یا ہائیبرڈ تیار کیا جا رہا ہے جبکہ سخت ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد ہی پرانی گاڑیوں کے استعمال کی اجازت دی جاتی ہے، لیکن پاکستان میں نصف صدی پرانی گاڑیاں بھی سڑکوں پر نظر آتی ہیں۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق 15 سال سے پرانی گاڑیوں کے استعمال کو روکنے کے لیے قومی لائحہ عمل مرتب کیا جارہا ہے اور اس کے لیے وزارت صنعت و پیداوار سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
اس سلسلے میں حال ہی میں منعقدہ ایک اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار اور انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ سے تقاضا کیا گیا ہے کہ وہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کے مطابق گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکلز پر منتقل کرنے کے لیے سہولت فراہم کرے۔
فضائی آلودگی اور گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو کم کرنے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی نے سب سے پہلے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بہتری لانے کا فیصلہ کیا ہے، یورو 5 اور اس سے بھی بہتر ایندھن کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے بھی لائحہ عمل ترتیب دیا جارہا ہے جبکہ پرانی گاڑیوں کے لیے لازمی فٹنس سرٹیفکیٹ کے اجرا کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
صوبائی حکومتیں بھی فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ کے شعبے کو بہتر کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور میں 1997 ماڈل اور اس سے بھی پرانی چلنے والی گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کی ٹیسٹنگ کے لیے اسٹیشن قائم کیا ہے۔
بلوچستان حکومت نے کوئٹہ شہر سے پرانی بسیں مرحلہ وار بند کر دی ہیں، 2 اسٹروک رکشوں کی بڑی تعداد کو 1 اسٹروک ماڈلز سے تبدیل کردیا گیا ہے، آزاد کشمیر حکومت نے ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے اشتراک سے گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کی جانچ کا نظام قائم کیا ہے۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی نے فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے 4 مختلف پالیسیاں مرتب کی ہیں، ان میں قومی پالیسی برائے صاف ہوا 2023، قومی پالیسی برائے موسمیاتی تبدیلی 2021، نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2019، پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1997 شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:ویرات کوہلی کا بھارتی فوجی جوان کے ساتھ سیلفی لینے سے انکار، ویڈیو وائرل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی پرانی گاڑیوں کے فضائی آلودگی کرنے کے لیے کے استعمال
پڑھیں:
بیک وقت پنشن اورتنخواہ لینے پر پابندی عائد
اسلام آباد :وفاقی حکومت سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے پرپنشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا۔
وزار ت خزانہ نے آفس میمورنڈم کے حوالے سے بتایا کہ وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو 60 سال کی عمر کے بعد اگر دوبارہ ملازمت پر رکھا جاتا ہے تو وہ سابقہ ملازمت کی پنشن یا موجودہ ملازمت کی تنخواہ میں سے کسی ایک کے حقدار ہوں گے۔
وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں احکامات جاری کئے ہیں، جن کے تحت ریگولر یا کنٹریکٹ ری ایمپلائمنٹ یا اپوائنٹمنٹ کی صورت میں تنخواہ یا پنشن میں سے ایک ہی چیز ملے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق پنشنر کو پنشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز حاصل کرنے کا آپشن دیا جائے گا۔