انڈے اور مونگ پھلی بیچنے والا نوجوان بالی وڈ کا لیجنڈری اداکار کیسے بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بالی ووڈ کے مشہور اداکار اور کامیڈین جونی واکر کا شمار ان ستاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی محنت اور عزم سے انڈسٹری میں ایک منفرد مقام حاصل کیا۔
جونی واکر نے اپنی زندگی میں نہایت مشکل وقت دیکھا۔ وہ کبھی انڈے اور مونگ پھلی بیچ کر گزر بسر کرتے تھے، لیکن ان کا عزم اور شوق انہیں بالی ووڈ کی بلندیوں تک لے گیا۔
جونی واکر کا اصل نام بدرو دین قاضی تھا۔ اپنے 20 سال کے کٹھن دور میں انہوں نے اندور کی گلیوں میں مونگ پھلی اور انڈے بیچے۔ بعد میں ممبئی کے ایک بس کنڈکٹر کی نوکری ملی، جسے انہوں نے ایک اداکارانہ انداز میں کیا۔ اپنے مسافروں کو مزاحیہ انداز میں ٹکٹ دیتے ہوئے، وہ اپنے اندر چھپے اداکار کو دنیا کے سامنے لانے کا خواب دیکھتے رہے۔
جونی واکر کی زندگی بدلنے کا موقع تب آیا جب معروف ڈائریکٹر گرو دت نے ان کی اداکاری دیکھی اور انہیں فلم "بازی" میں موقع دیا۔ اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور 300 سے زائد فلموں میں اپنی کامیڈی اور لاجواب اداکاری سے دل جیت لیے۔
جونی واکر نے دلیپ کمار کے ساتھ تاریخی فلم "مغلِ اعظم" میں بھی کام کیا۔ ان کی دیگر مشہور فلموں میں "پیاسا"، "چودھویں کا چاند"، "ٹیکسی ڈرائیور"، "مادھومتی"، "گیٹ وے آف انڈیا"، اور "سائدی" شامل ہیں۔
حالانکہ جونی واکر کا انتقال کئی سال پہلے ہو چکا ہے، لیکن ان کے کردار آج بھی فلموں کے شوقین افراد کے دلوں میں زندہ ہیں۔ انہوں نے اپنی محنت اور لگن سے ثابت کیا کہ کوئی بھی خواب حاصل کرنا ممکن ہے، اگر آپ عزم کے ساتھ محنت کریں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کمرے میں صرف کتوں کے ایوارڈ ہیں، مجھے ایک بھی ایوارڈ نہیں ملا، کاشف محمود
سینئر اداکار کاشف محمود نے حال ہی میں پروگرام ’زبردست وِد وصی شاہ‘ میں شرکت کے دوران اپنے کیریئر اور ایوارڈ شوز سے محرومی پر کھل کر بات کی۔
کاشف محمود نے حال ہی میں پروگرام ’زبردست وِد وصی شاہ‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکار نے کہا کہ انہیں اپنے آپ سے شکوہ ہے کہ انہوں نے خود کو صحیح وقت پر مارکیٹ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی عمر کے کچھ اداکار آج بھی اتنے ہی مقبول ہیں جتنے وہ ماضی میں تھے، جیسے ہمایوں سعید، عدنان صدیقی اور احسن خان، لیکن وہ نہیں کیونکہ انہوں نے اپنے کیریئر کے عروج کے وقت خود کی اتنی تشہیر نہیں کی، نہ سرمایہ کاری کی اور نہ ہی اپنے اسٹائل کا اتنا خیال رکھا جتنا انہیں رکھنا چاہیے تھا۔
اداکار نے بتایا کہ جس دن وہ ہیرو سے کریکٹر کردار کی طرف آئے، ڈراموں کے کور پیج پر انہیں مناسب جگہ نہیں دی گئی، لیکن انہوں نے اس کی ڈیمانڈ نہیں کی اور نہ کسی سے اس بارے میں لڑائی کی۔
ان کے مطابق اگر پاکستان کے کم پہچانے جانے والے اداکاروں کی فہرست بنائی جائے، تو وہ بھی اس میں شامل ہوں گے اور اس کے ذمے دار وہ خود ہیں کیونکہ انہوں نے وقت پر خود کو مارکیٹ نہیں کیا۔
انہوں نے اپنے دکھ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بچے اکثر ان سے سوال کرتے ہیں کہ انہیں ایوارڈ شوز میں کیوں نہیں بلایا جاتا۔
کاشف محمود کے مطابق کچھ عرصہ قبل برمنگھم میں ایوارڈ شوز ہوئے، اس دوران وہ بھی وہاں موجود تھے، سب کو لگ رہا تھا کہ وہ بھی ایوارڈ شو میں جائیں گے، لیکن انہیں مدعو نہیں کیا گیا، جس کی انہیں تکیلف ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ان کے کمرے میں جائے گا تو اسے وہاں پر ان گنت ایوارڈز نظر آئیں گے، لیکن ان میں سے ایک بھی ان کا نہیں ہے بلکہ سب ان کے کتوں کے ہیں، جو مختلف مقابلوں میں حاصل کیے گئے ہیں، جب کہ وہ ایوارڈ کے لیے نامزد بھی صرف ایک بار ہوئے ہیں۔
اداکار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب انڈسٹری میں یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ کون زیادہ شوٹ کر رہا ہے، بہتر اداکاری کر رہا ہے یا کم ری ٹیک دے رہا ہے، بلکہ اہمیت اس بات کی ہے کہ کون زیادہ مقبول ہے۔