یاسین ملک کے مقدمات نئی دہلی منتقل کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
نئی دہلی : نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں 6 سال سے غیر قانونی طورپر نظربند جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور ان کے متعدد ساتھیوں کے خلاف35سال پرانے جھوٹے مقدمات کو جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں کے مقدمات کو جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست مسترد کردی ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ سال یاسین ملک کو جموں کی کوٹ بھلوال منتقل کرنے کے پروڈکشن آرڈرز کے خلاف سی بی آئی کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست اور بعد ازاں گزشتہ ماہ عدالتی سماعتوں کے دوران مقدمات کو جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں19 جنوری کو سماعت ہوئی۔ بحث کے دوران وکیل صفائی سینئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی کے دلائل پر سپریم کورٹ کے2 رکنی بینچ نے مقدمہ جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست کو مسترد کردیا۔عدالت نے انتظامیہ کو یاسین ملک کو جموں کی ٹاڈاعدالت اور دہلی ہائی کورٹ کے علاوہ تہاڑ جیل کے حکام کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے پیش کرنے کے لیے سہولتیں بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی سپریم کورٹ یاسین ملک کو جموں
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔