ویب ڈیسک — 

صدر ٹرمپ نے اپنی حلف برداری کے پہلے روز جن اقدامات کا اعلان کیا ہے، ان میں عالمی ادارہ صحت سے امریکہ کو الگ کرنا بھی شامل تھا۔

ٹرمپ کا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ساتھ اختلاف عالمی وباء کوویڈ۔19 کے پھیلاؤ کے دنوں میں ہوا تھا۔یہ مرض چین کے شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوا اور تھوڑے ہی عرصے میں اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

کوویڈ کے بارے میں مختلف نظریات سامنے آئے تھے جن میں سے ایک مطابق یہ وائرس چین میں جانور فروخت کرنے کی مارکیٹ سے نکلا۔ ایک اور نظریے کہا گیا تھا اس کا ماخذ ووہان میں قائم وائرسوں کا تحقیقی مرکز تھا، جہاں سے یہ وائرس لیک ہو گیا۔

عالمی ادارہ صحت نے بقول اسکے کوویڈ۔19 کے پھیلاؤ پر ووہان میں تحقیقات کی تھیں، جس سے ٹرمپ مطمئن نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او کوویڈ اور صحت کے کئی دوسرے بحرانوں سے نمٹنے میں ناکام رہا ہے۔

چین کے شہر ووہان میں قائم وائرسوں پر تحقیق کا سائنسی مرکز، جس کے بارے میں شبہ کیا جاتا ہے کہ کوویڈ۔19 وائرس یہاں سے لیک ہوا تھا۔ فائل فوٹو

پیر کے روز حلف برداری کے فوراً بعد ابتدائی ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخطوں کے موقع پر انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور دوسرے امریکہ کے ساتھ جو برتاؤ کرتے رہے ہیں، اب ایسا نہیں ہو گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صحت کا یہ عالمی ادارہ رکن ممالک کے نامناسب سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے آزادانہ کام کرنے میں ناکام رہا ہے اور وہ امریکہ سے غیر منصفانہ طور پر بھاری فنڈنگ حاصل کرتا ہے جس کی چین جیسے دوسرے بڑے ممالک کی رقوم سے مطابقت نہیں ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ امریکہ اس لیے ڈبلیو ایچ او کو چھوڑ رہا ہے کیونکہ یہ ادارہ چین کے شہر ووہان سے جنم لینے والی وباء کوویڈ۔19 اور صحت کے دیگر کئی عالمی بحرانوں سے نمٹنے میں ناکام رہا اور وہ فوری طور پر درکار اصلاحات نہیں کر سکا اور نہ ہی رکن ممالک کے نامناسب سیاسی اثر و رسوخ سے خود کو باہر نکال سکا ہے۔

جنیوا میں صحت کے عالمی ادارے کی عمارت کے باہر نصب اس کا لوگو اور بورڈ۔ فائل فوٹو

ڈبلیو ایچ او اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ وہ بیجنگ پر اپنا ڈیٹا شیئر کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ انسانوں میں کوویڈ۔19، متاثرہ جانوروں کے ساتھ رابطے سے منتقل ہوا یا پھر ووہان میں قائم ایک سائنسی لیبارٹری میں وائرسوں کی تحقیق اس کا باعث بنی تھی۔

عالمی ادارہ صحت سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران ہونے والی بڑی غلطی

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران کئی بڑی غلطیاں بھی ہوئی ہیں، مثال کے طور پر ابتدا میں اس نے یہ کہتے ہوئے ماسک کے استعمال کو غیر ضروری قرار دیا تھا کہ وائرس ہوا سے نہیں پھیلتا۔ بعد ازاں اس نے باضابطہ طور پر یہ تسلیم کیا یہ وائرس ہوا کے ذریعے ہی منتقل ہوتا ہے۔ اور سانس لینے سے انسان کے اندر چلا جاتا ہے۔

کانگو میں ادارے کی اہل کار خواتین کو ہراساں کیے جانے کے الزامات

ڈبلیو ایچ او پر ایک اور الزام کانگو میں ایبولا وباء پر کنٹرول کے حوالے سے لگایا جاتا ہے جس میں اس مرض پر قابو پانے کے پروگرام میں کام کرنے والی متعدد خواتین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات پیش آئے اور ادارے نے اسے روکنے یا مجرموں کو سزا دینے کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے۔

صحت کے عالمی ادارے کا ردعمل

ڈبلیو ایچ او نے منگل کو اپنے ایک بیان میں ادارے کے لیے سب سے زیادہ فنڈز فراہم کرنے والے ملک کے اس اقدام پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔




جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے ترجمان طارق جساراوک نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکہ اس پر نظرثانی کرے گا اور ہمیں توقع ہے کہ ان سے امریکیوں اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے تعمیری بات ہو گی۔

سال 2023 کے ڈبلیو ایچ او کے بجٹ میں امریکی فنڈنگ کا حصہ 18 فی صد تھا۔

صحت کے عالمی ادارے کا 2024 اور 2025 کے لیے دو سالہ بجٹ کا تخمینہ 6 ارب 80 کروڑ ڈالر ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ماہرین اور کئی دوسرے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی دست برداری سے اس عالمی تنظیم کے پروگرام خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ خاص طور پر تپ دق پر کنٹرول کا پروگرام، جو دنیا کی سب سے بڑی ہلاکت خیز متعددی بیماری ہے۔

واشنگٹن میں قائم جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں عالمی صحت کے پروفیسر اور عالمی صحت کے قانون پر ڈبلیو ایچ او مرکز کے ڈائریکٹر لارنس گاسٹن کہتے ہیں کہ یہ عالمی صحت کے لیے ایک سیاہ دن ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس اقدام سے کسی نئی عالمی وباء کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔




امریکہ کے بعد عالمی ادارہ صحت کو سب سے زیادہ عطیات دینے میں دوسرا نمبر بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا ہے۔ یہ فاؤنڈیشن زیادہ تر پولیو کے خاتمے کے پروگرام میں فنڈز دیتی ہے۔

فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو مارک مارک سوزمن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایک پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فاؤنڈیشن ڈبلیو ایچ او کو کمزور کرنے کی بجائے اس کی مضبوطی کے لیے کام کرتی رہے گی۔

عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ میں ایک اور بڑا ملک جرمنی ہے جو ڈبلیو ایچ او کے بجٹ کا تقریباً 3 فی صد حصہ فراہم کرتا ہے۔ جرمنی کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ برلن اس اقدام پر ٹرمپ سے بات کرے گا۔ جبکہ یوروپی یونین نے اس دستبرداری پر تشویش ظاہر کی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ نے منگل کی اپنی پریس بریفنگ میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے کردار کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

ترجمان گاؤ جیکن نے کہا کہ چین اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور صحت پر بین الاقوامی تعاون بڑھانے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز اور اے پی سے لی گئیں ہیں)

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل عالمی ادارہ صحت سے کے پھیلاؤ کے ساتھ کے لیے کہا کہ صحت کے رہا ہے تھا کہ

پڑھیں:

کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا

اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے 2 ملزمان سے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

اتوار کو اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت کے روبرو سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان غنی امان چانڈیو اور سرمد علی کو پیش کیا۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔

کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ سمیت دیگر وکلا رہنما بھی وکلا صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔ سی ٹی ڈی حکام نے کہا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا ہے۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کرکے دہشتگردی کی ترغیب دیتے تھے۔

وکلا صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا گیا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔

عدالت نے وکلا صفائی کی درخواست منظور کی اور ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔

عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

متعلقہ مضامین

  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • ٹنڈو جام: صوبائی وزیر شرجیل میمن اپنے حلقے میں عوامی شکایات سن رہے ہیں
  • کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • امریکہ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘اعجازقادری
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • خطرناک تر ٹرمپ، امریکہ کے جوہری تجربات کی بحالی کا فیصلہ
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • جنوبی پنجاب کے عہدیدار اور ٹکٹ ہولڈرز کی ٹی ایل پی سے علیحدگی
  • سندھ میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے عارضی نتائج ویب سائٹ پر اپلوڈ