کراچی:

مضبوط کاروبار، تجارت اور برآمدات کے ذریعے معاشی نمو کو تیز کرنے کے لیے، ایکسپورٹرز، صنعت کاروں اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (KCCI) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ایک پرو بزنس اسٹرٹیجک ٹیکسٹائل پالیسی فریم ورک (STPF) تشکیل دے، اور ایک ٹیکسٹائل اور اپیرل پالیسی بنائے، پالیسی کے فوری نفاذ اور عملدرآمد کیلیے ایکسپورٹ سیکٹر کو ترجیح دی جائے۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی میں پائیدار، قابل عمل، اور عملی اقدامات شامل ہونے چاہئیں، کیونکہ پچھلی 2020-2025 کی پالیسیوں میں بیان کردہ بہت سے اقدامات پر عمل نہیں کیا جاسکا ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر محمد جاوید بلوانی اور پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایچ ایم اے) کے مرکزی چیئرمین محمد بابر خان نے ان اہم پالیسیوں کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی، جو اس سال ختم ہونے والی ہیں۔

کے سی سی آئی میں ایک میٹنگ کے دوران انھوں نے ان ابہام کو ختم کرنے پر زور دیا جنھوں نے پچھلے پانچ سالوں میں متعدد مسائل حل نہیں کیے ہیں۔

انھوں نے اصرار کیا کہ پالیسیوں کو جامع اور موثر فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے کلیدی اسٹیک ہولڈرز بشمول KCCI، PHMA اور مختلف ایکسپورٹ ایسوسی ایشنز کے ساتھ قریبی مشاورت کے ذریعے حتمی شکل دی جانی چاہیے۔

اس موقع پر محمد بابر خان نے کہا کہ یورپی یونین کو ایکسپورٹ بڑھانے کیلیے جی ایس پی اسٹیٹس کا اہم کردار ہے، جی ایس پی اسٹیٹس کے جاری رہنے کو ممکن بنانے کیلیے مشترکہ طور پر حکومت پر زور ڈالنے کی ضرورت ہے کہ وہ ایسی پالیسیاں بنائے، جس سے جی ایس پی اسٹیٹس جاری رہ سکے۔

ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے، ڈومیسٹک ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے معروف برآمد کنندہ، PHMA کے ساؤتھ زون کے سابق چیئرمین، اور FPCCI کے پاکستان-EU بزنس فورم کے رکن عبدالرحمان فدا نے مکمل عمل درآمد کے ساتھ مستقل پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹرز بے جا کچھ نہیں مانگتے، ہمیں صرف علاقائی ممالک کے مقابلے میں یکساں مسابقتی میدان کی ضرورت ہے، جس میں توانائی کی لاگت، آسان ٹیکسیشن پالیسیاں، خام مال اور ایکسپورٹ سے متعلق خدمات پر صفر سیلز ٹیکس شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

احتجاج کے باعث ہائی ویز کی بندش سے ملکی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے؛ ایس ایم تنویر

یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے سرپرستِ اعلیٰ ایس ایم تنویر نے احتجاج کے باعث سندھ کی نیشنل ہائی ویز کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ملک کی اعلیٰ کاروباری شخصیت اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے کہا کہ ہائی ویز بند ہونے کی وجہ سے ملک کی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کی برآمدات گزشتہ سہ ماہی میں 12 فیصد کم ہوئی ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ یہی لاجسٹک مسائل ہیں۔

اپنے بیان میں ایس ایم تنویر کا مزید کہنا کہ کاروباری برادری موجودہ صورت حال پر سخت پریشان اور مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے۔ موجودہ بندش نہ صرف ہماری برآمدی اہداف کو متاثر کر رہی ہے بلکہ پاکستان کی حیثیت کو ایک قابلِ بھروسہ تجارتی شراکت دار کے طور پر نقصان پہنچا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ برآمدی کنسائنمنٹس کی بروقت اور بلا تعطل نقل و حرکت انتہائی ضروری ہے تاکہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد ممکن ہو سکے۔ ہمارے پاس وقت اور مواقع ضائع کرنے کی گنجائش نہیں۔ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

ایس ایم تنویر نے حکومتِ سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کر کے انہیں سڑک سے ہٹ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے پر قائل کرے تاکہ برآمدی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ نہ ہو۔

سربراہ یونائیٹڈ بزنس گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایسا حل نکالنا ہوگا جو مظاہرین کے حقوق اور ملکی معیشت کی ضروریات میں توازن پیدا کرے۔ اس مسئلے کا بروقت حل پاکستان کی معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا خمیازہ؛ مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہی  کا شکار
  • جھوٹی شکایات والے ہوشیار؛ 20 لاکھ جرمانہ اور 5 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی؛چیئرمین نیب
  • تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ
  • سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے کا مطالبہ
  • پاک ترکیہ اقتصادی و اسٹرٹیجک تعاون
  • بھارتی اقدامات کا بھرپور جواب دینے کیلیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب
  • احتجاج کے باعث ہائی ویز کی بندش سے ملکی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے؛ ایس ایم تنویر
  • پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • گندم ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے، پنجاب کا وفاق سے مطالبہ
  • عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کی منظوری پر وزیر خزانہ کا اظہار تشکر