عدلیہ آزاد ہو تو 9؍مئی اور26؍نومبر جیسے حادثات دیکھنے نہ پڑتے، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے وکلا میں قاضی انور، فیصل چوہدری، علی اعجاز بٹر، پرویز اقبال، رائے سلمان کھرل شامل تھے ۔ قبل ازیں بانی پی ٹی آئی کی فیملی نے بھی اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں عمران خان سے ملاقات کی، جس میں 190ملین پانڈز کیس پر عدالت کی جانب سے دی گئی سزا سے متعلق بات چیت کی گئی۔وکلا کی عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں مختلف امور پر صلاح مشورہ ہوا۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے وکلا سے ملاقات میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں ترمیم نے عدلیہ کا حلیہ بگاڑ دیا ہے جو چیز حکومت کے خلاف جائے گی، وہ کیس کسی اور کو ٹرانسفر ہو جائے گا۔ اس سے صاف شفاف انصاف کا نظام تباہ ہو جائے گا جب کہ پی ٹی آئی آزاد اور مضبوط عدلیہ کے حق میں ہے ،عمران خان نے کہا کہ ملک میں عدالتیں آزاد ہوں تو پھر 9مئی اور 26نومبر کے حادثات نہیں دیکھنے پڑتے ، جو حکومت مسلط کی گئی، اس کے اقدامات آمریت قائم کرنے ، عدلیہ کی آزادی و قانون کی حکمرانی ختم کرنے اور پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ہے ۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جلد انصاف کے سورج سے اندھیری رات کی تاریکی ختم ہو جائے گی۔اپنی اہلیہ سے متعلق وکلا سے بات کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بشری بی بی بھی اس غلامانہ انصاف کے نظام کا شکار ہے ،وہ اس نظام کو قبول نہیں کریں گے ۔ فیصل چوہدری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کے لیے مزید جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔فیصل چوہدری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین اور سلمان اکرم کو ہدایت دی ہے کہ انسانی حقوق کی پٹیشنز نہ سننے پر خط لکھیں۔ ایپکس کمیٹی میں جو الزامات لگائے گئے ہیں، ان کا جواب دیں گے ۔ ہم منصور علی شاہ،جسٹس عائشہ کے نوٹ کی حمایت کرتے ہیں ۔ تمام بار ایسوسی ایشنز میں عدلیہ کی آزادی و بحالی کے لیے بھرپور مہم چلائیں گے ۔میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے مزید بتایا کہ آج بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ سے ملاقات نہیں ہو سکی،اس پر پٹیشن فائل کریں گے ۔ جیل انتظامیہ سے اس ضمن میں بات ہوئی کہ قانون کے مطابق یہ ملاقات کیوں نہیں کروائی گئی ۔ ملاقات نہ کروانا بانی پی ٹی آئی پر پریشر ڈالنے کے لیے ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ قاضی انور صاحب کی لاپتا کارکنان کے حوالے سے رپورٹ پارٹی کی سطح پر ہے ،جلد ایشو کر دی جائے گی۔ ہماری لسٹوں کے سامنے آنے کے بعد ایک ایک ماہ کے بعد بھی لوگوں کو پیش کیا گیا،قاضی انور صاحب کی رپورٹ ضرور سامنے آئے گی،ہم نے حکومت کو مجبور کیا کہ وہ جن کو لاپتا کرنا چاہتے تھے ،ہماری لسٹوں کی وجہ سے وہ لوگ سامنے لائے گئے ۔فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر بات نہیں کی۔ گزشتہ امریکی حکومت نے عافیہ صدیقی کی پٹیشن بھی دستخط نہیں کی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی نے کہ بانی پی ٹی آئی فیصل چوہدری نے بات کرتے ہوئے سے ملاقات نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ نے کبھی کسی کیساتھ وفاداری نہیں کی، وہ ہمیشہ شیطانِ اکبر رہا ہے،حکومت پاکستان کا یہ کہنا کہ امریکہ بھی ہمارا دوست ہے اور چین بھی ہمارا ساتھی، ایک خود فریبی ہے، کیونکہ ایک بغل میں دو تربوز نہیں سنبھالے جا سکتے۔ یہ پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کا یہ کہنا کہ امریکہ بھی ہمارا دوست ہے اور چین بھی ہمارا ساتھی، ایک خود فریبی ہے، کیونکہ ایک بغل میں دو تربوز نہیں سنبھالے جا سکتے۔ یہ پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران بارہا یہ غلطی دہراتے رہے ہیں کہ امریکہ پر اعتماد کیا جائے، حالانکہ امریکہ نے کبھی کسی کیساتھ وفاداری نہیں کی۔ وہ ہمیشہ سے شیطانِ اکبر رہا ہے، جس نے پاکستان میں بحران کھڑے کیے، اپنے مفادات سمیٹے اور حکمرانوں کو محض ایک کھلونا بنایا۔ اگر یہی رویہ جاری رہا تو امریکہ ایک بار پھر پاکستان کو بحرانوں میں دھکیل دے گا۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی پالیسی میں امریکہ کی طرف جھکاؤ اختیار کرے گا تو اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوگا کہ چین جیسے دوست کو کھو بیٹھے گا۔ چین اس وقت دنیا کی سب سے بڑی پروڈکشن فیکٹری ہے اور اس کی نظریں بھارت کی وسیع مارکیٹ پر بھی مرکوز ہیں۔ اگر چین پاکستان کے بجائے بھارت کا رخ کر لے تو یہ پاکستان کیلئے بہت بڑا دھچکہ ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ سب کچھ امریکہ کی بڑی کامیابی اور خاص طور پر ٹرمپ کیلئے ایک عظیم سیاسی جیت ہوگی اگر وہ پاکستان کو چین سے دور کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اپنی پالیسیوں کو حقیقت پسندانہ رخ دے اور امریکہ جیسے دھوکے باز ملک پر تکیہ کرنے کے بجائے اپنے حقیقی اتحادیوں کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے۔