ترکیہ: ہوٹل میں آتشزدگی سے 76 افراد ہلاک، لوگ کھڑکیوں سے باہر کودتے رہے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ترکیہ کے شہر بولو میں واقع ایک معروف اسکی ریزارٹ ہوٹل میں ہونے والی آتشزدگی سے 76 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آتشزدگی کا واقعہ بولو کے 12 منزلہ کرٹال ہوٹل میں پیش آیا جہاں چھٹیاں منانے کے لیے آئے ہوئے 200 سے زائد لوگ ٹھہرے تھے۔
ترک حکام کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 2 افراد آگ سے بچنے کے لیے کھڑکیوں سے کودتے ہوئے جاں بحق ہوگئے جبکہ آتشزدگی کو ختم کرنے میں فائر فائٹرز کو 12 گھنٹے لگے۔
یہ بھی پڑھیے:ترکیہ: استنبول کے نائٹ کلب میں آگ بھڑک اٹھی، 27 افراد ہلاک
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق آگ لگنے کی وجہ کا تعین اب تک نہیں ہوسکا ہے تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ آگ پہلے ہوٹل کے ریسٹورنٹ میں لگی جہاں سے پھیل کر، اس نے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اس واقعے کے بعد ہوٹل کے مالک سمیت 9 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے جن سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ کا شمالی علاقہ بولو اپنے سیاحتی مقامات کی وجہ سے مشہور ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ اسکیئنگ اور سنو بورڈنگ جیسے سرمائی کھیل کھیلنے کے لیے آتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BOLU Fire HOTEL Turkey آتشزدگی اسکی ریزارٹ ترکیہ ہوٹل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آتشزدگی اسکی ریزارٹ ترکیہ ہوٹل کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید
صیہونی فوج نے رہائشی عمارتوں پر حملے تیز کر دیئے، مزید 16 فلسطینی شہید ہوگئے، درجنوں عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے پیر کے روز غزہ شہر پر کیے گئے شدید فضائی اور زمینی حملوں میں کم از کم 16 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ درجنوں عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو کر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملہ اس دوران ہوا جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
روبیو کا یہ دورہ قطر میں عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس کے ساتھ ہوا، جس میں کچھ ممالک امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں اور یہ اجلاس حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے خلیجی ملک قطر میں مقیم حماس کے رہنماؤں پر حملے کے ردعمل میں بلایا گیا تھا۔
مقامی صحت حکام نے تصدیق کی ہے کہ تازہ ترین حملوں میں دو رہائشی مکانات اور ایک خیمہ نشانہ بنے، جہاں ایک بے گھر فلسطینی خاندان عارضی طور پر مقیم تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی افواج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے، جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ سڑکوں اور کھلے میدانوں میں قائم کیمپوں میں رہائش پذیر ہزاروں افراد کو جنوب کی طرف محفوظ علاقوں کی تلاش میں نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ یہ کارروائیاں حماس کو شکست دینے اور غزہ شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔ تاہم، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے ان حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، جنہیں ”جبری اجتماعی بے دخلی“ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، جنوبی غزہ کے نام نہاد ”انسانی زون“ میں حالات انتہائی خراب ہیں، جہاں خوراک، پانی اور طبی سہولتوں کی شدید قلت ہے اور پناہ گزین بدترین صورتحال کا شکار ہیں۔
غزہ کے علاقے صبرا کی رہائشی 50 سالہ خاتون غادہ، جو اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا ”کیا آپ جانتے ہیں کہ نقل مکانی کیا ہے؟ یہ روح کو جسم سے نکالنے کے مترادف ہے، یہ ذلت ہے، موت کی ایک اور شکل ہے۔“
ادھر اسرائیلی افواج گزشتہ کئی ہفتوں سے مشرقی غزہ کے کم از کم چار علاقوں میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سے تین علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اب یہ افواج شہر کے مرکز کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ان کا اگلا ہدف مغربی علاقہ ہو سکتا ہے، جہاں زیادہ تر بے گھر افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔