گیس لائن پیک پریشر خطرناک حد تک بڑھ گیا، پائپ لائن پھٹنے کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
(ویب ڈیسک) جنوری میں سردی کے شدید موسم میں مین گیس پائپ لائن میں لائن پیک پریشر دوبارہ بڑھ کر 5.26 ارب کیوبک فٹ (بی سی ایف) ہو گیا ہے۔
لائن پیک پریشر بڑھنے سے قومی گیسنیٹ ورک کا نظام خطرے میں پڑ گیا ہے جیساکہ 5 بی سی ایف حد سے تجاوز کرنے پر خطرے کا نشان ہے جس سے پائپ لائن کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہے۔
گیس لائن پیک کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گھریلو شعبے کی گیس کی طلب 950 ایم ایم سی ایف ڈی تک بڑھ گئی ہے اور 450 ایم ایم سی ایف ڈی کی آر ایل این جی کو رہائشی صارفین کی جانب موڑا جا رہا ہے لیکن پاور سیکٹر اپنی 400 ایم ایم سی ایف ڈی کی طلب کے مقابلے میں آر ایل این جی کا استعمال نہیں کر رہا۔
ایک مقدمہ سننے سے اتنی پریشانی ہو گئی بنچ سے کیس ہی منتقل کر دیا گیا؟ سپریم کورٹ
یہ اب بجلی کی پیداوار کے لیے 300 ایم ایم سی ایف ڈی سے نیچے جا رہی ہے۔ ہائیڈرو جنریشن کے باوجود بجلی کی طلب 10000 سے 13000 میگاواٹ کی حد میں ہے جو 31 جنوری 2025 تک جاری نہر کی بندش کی وجہ سے 1000میگاواٹ سے کم ہو رہی ہے۔
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ وہ آر ایل این جی پر مبنی پاور پلانٹس کو اکنامک میرٹ آرڈر (ای ایم او) کے طور پر چلاتا ہے اور یہ سب سے پہلے ان پلانٹس کو چلاتا ہے جو سستے ہیں یا لازمی طور پر چلنے والے پاور پلانٹس ہیں۔
مستحقین کو اس بار رمضان نگہبان پیکیج کارڈز کی شکل میں ملے گا: مریم اورنگزیب
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت کا ہندوتوا نظریہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے، صدرِ مملکت
ایوانِ صدر میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور ورکرز سے ملاقات میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کو تعصب اور ظلم کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے شدت پسندانہ ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں۔ عیدالاضحٰی پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے ایوانِ صدر میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور ورکرز سے ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کو تعصب اور ظلم کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو سپورٹ کر کے ملکی معیشت کو ترقی دے سکتے ہیں، زراعت ہماری معیشت کی بنیاد ہے، ملک کو زرعی شعبے کی بنیاد پر ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ صدرِ مملکت نے ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے ملک اور دھرتی سے وفا کرنی ہے، ترقی کے لیے كام کرنا ہے، ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے اور خودکفیل بنانے پر توجہ دینا ہو گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں ترقی کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔