حکومت چاہتی تو لاپتا افراد کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
حکومت چاہتی تو لاپتا افراد کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت چاہتی تو لاپتا افراد کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا۔
تفصیلات کے مطابق لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، جس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی جگہ نیا کمیشن سربراہ جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر کو مقرر کردیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت قانون سازی کے ذریعے لاپتا افراد ٹریبونل بنانا چاہتی ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمرکس دیے کہ لاپتا افراد ٹریبونل کے لیے تو قانون سازی کرنا پڑے گی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ قانون سازی کے لیے کابینہ کمیٹی کام کر رہی ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کتنے عرصے میں قانون سازی کا عمل مکمل ہوگا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قانون تو پہلے سے موجود ہے۔ کسی کو لاپتا کرنا جرم ہے۔ کسی نے جرم کیا ہے تو ٹرائل کریں۔ جرم نہیں کیا تو اس کو چھوڑ دیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت ایک مرتبہ لاپتا افراد ایشو کو سیٹ کرنا چاہتی ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر مسئلہ حل کرنا ہوتا تو لاپتا افراد کا معاملہ حل ہو چکا ہوتا۔
جسٹس حسن رضوی نے استفسار کیا کہ اب تک کمیشن نے کتنی لاپتا افراد کی ریکوریاں کی ہیں؟ کیا بازیاب ہونے والے آکر بتاتے کہ وہ کہاں تھے؟، جس پر رجسٹرار لاپتا افراد کمیشن نے بتایا کہ بازیاب ہونے والے نہیں بتاتے کہ وہ کہاں پر تھے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد کی قانون سازی کریں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم امید ہی کر سکتے ہیں کہ حکومت مسئلہ حل کرے۔ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا نہیں کہہ سکتے۔
بعد ازاں عدالت کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ریمارکس دیے سپریم کورٹ مندوخیل نے جسٹس جمال کہ حکومت مسئلہ حل دیے کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں اہم انتظامی تقرریاں کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سندھ سہیل محمد لغاری کو ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارے کے نظم و نسق کو بہتر بنانے اور ادارہ جاتی کارکردگی کو مضبوط کرنے کے اپنے جاری اقدامات کے حصے کے طور پر سپریم کورٹ نے انتظامی تسلسل کو یقینی بنانے اور عدالتی نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے اعلیٰ سطح انتظامی تعیناتیاں کی ہیں۔ سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق سہیل محمد لغاری (ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ) سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری ہیں اور گریڈ بائیس میں خدمات انجام دے رہے ہیں، انہیں ڈیپوٹیشن پر بطور گریڈ بائیس پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے طور پر تعینات کردیا گیا ہے۔ سہیل محمد لغاری کا تعلق سندھ کی عدلیہ سے ہے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ آف سندھ کے رجسٹرار بھی رہ چکے ہیں اور انہیں عدالتی نظم و نسق اور ادارہ جاتی انتظام میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اعلامیہ کے مطابق اسی طرح فخر زمان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور ہائی کورٹ، جو اس وقت ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں انہیں سپریم کورٹ میں ڈائریکٹر جنرل (ریفارمز) (بی ایس-22) کے طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے عابد رضوان عابد کی خدمات حاصل کر لیں۔ عابد رضوان عابد کو سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل مقرر کر دیا گیا۔ عابد رضوان لاہور ہائی کورٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں۔ محمد عباس زیدی کو ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کا چارج دیدیا گیا۔ ذوالفقار احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار برانچ رجسٹری کراچی کا چارج دیا گیا۔ صفدر محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار لاہور کا چارج دیا گیا۔ مجاہد محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار پشاور مقررکیا گیا ہے۔ فواد احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار کا چارج دیا گیا۔ سہیل احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) مقرر کیا گیا ہے۔