فرانس: بشارالاسد کی گرفتاری کے لیے نیا وارنٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جنوری 2025ء) یہ وارنٹ صالح ابو نبوت نامی ایک شامی نژاد فرانسیسی شہری کے قتل کیس کی تفتیس کے سلسے کا حصہ ہے، جو سات جون دو ہزار سترہ کو شام میں ایک بم حملے میں مارے گئے تھے۔
یہ فرانسیسی ججوں کی طرف سے شام کے سابق رہنما کے خلاف، جاری کیا گیا دوسرا وارنٹ گرفتاری ہے۔ جنہیں اسلام پسند ہئیت التحریر الشام کی زیر قیادت باغیوں نے دسمبر 2024 کے اوائل میں معزول کر دیا تھا۔
بشارالاسد کی حامی ملیشیا کا مبینہ رہنما جرمنی میں گرفتار
فرانسیسی ججوں نے بشار الاسد کے خلاف انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں نومبر 2023 میں پہلا وارنٹ جاری کیا تھا۔
یہ شام کے دوما اور مشرقی غوطہ شہروں میں اگست 2013 میں کیمیائی حملوں کی فرانسیسی تحقیقات کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
ان حملوں میں ایک ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے۔
فرانسیسی عدلیہ کا خیال ہے کہ اس حملے کے لیے اسد نے حکم دیا تھا اور اس کے لیے ذرائع فراہم کیے تھے۔شام میں متعدد غیرملکی جنگجوؤں کے لیے اعلیٰ فوجی عہدے
اسد کی حکومت ماضی میں خانہ جنگی کے دوران اپنے مخالفین کے خلاف کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے سے انکار کرتی ہے۔
'انصاف کے لیے طویل لڑائی کا اختتام'مقتول کے بیٹے عمر ابو نبوت نے ایک بیان میں کہا، "یہ کیس انصاف کے لیے ایک طویل لڑائی کے اختتام کی نمائندگی کرتا ہے، جس پر مجھے اور میرے خاندان کا شروع سے ہی یقین تھا۔
"انہوں نے امید ظاہر کی کہ "قصورواروں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا اور مجرموں کو گرفتار کیا جائے گا اور وہ جہاں بھی ہوں گے انصاف کیا جائے گا۔"
شام میں لاوارث بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد
اس کیس کے حوالے سے سن دو ہزار اٹھارہ میں شروع ہونے والی تحقیقات میں شامی فوج کے چھ سینیئر اہلکار پہلے ہی فرانسیسی گرفتاری کے وارنٹ کا نشانہ ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، فرانسیسی عدلیہ نے، مجموعی طور پر، شامی حکام کے لیے چودہ وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
فرانس: داعش سے تعلق کے شبے میں افغان شہری کو گرفتار کرلیا گیا
فرانس میں 20 سالہ افغان شہری کو دہشتگرد تنظیم داعش سے تعلق کے شبے میں گرفتار کرلیا گیا۔
ہفتے کے روز جاری بیان میں کہا گیا کہ ملزم پر دہشتگرد تنظیم میں شمولیت اور دہشتگردی کی سرگرمیوں کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ
ملزم کو گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا تھا اور اب اسے تحقیقات مکمل ہونے تک حراست میں رکھا گیا ہے۔
انسدادِ دہشت گردی یونٹ کے مطابق گرفتار نوجوان واضح طور پر جہادی نظریات کا حامی تھا اور اس پر داعش خراسان گروپ سے رابطے کا شبہ ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ وہ اس دہشتگرد تنظیم کے لیے فنڈز بھیجتا رہا اور اس کی پروپیگنڈا مہم کے لیے ترجمہ اور مواد کی ترسیل میں معاونت کرتا رہا۔
داعش خراسان افغانستان میں سرگرم ہے اور پاکستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک جیسے ازبکستان میں بھی کام کرتی ہے۔ یہ گروہ افغانستان اور روس میں بڑے مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے، جن میں مارچ 2024 میں ماسکو کے کنسرٹ ہال پر حملہ بھی شامل ہے جس میں 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فرانسیسی اخبار کے مطابق یہ افغان شہری چند سال قبل فرانس آیا تھا اور اسے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ پہلے ہی لیون میں ایک انتظامی حراستی مرکز میں موجود تھا۔
مزید پڑھیں: مجھے دہشتگردی کے لیے پاکستان بھیجا گیا، افغان دہشتگرد کے اعتراف پر ویڈیو منظر عام پر آگئی
رپورٹ کے مطابق مشتبہ شخص پچھلے کچھ عرصے سے دہشت گردی کی حمایت کے الزام میں زیرِ تفتیش تھا اور ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ جیسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انتہا پسندانہ مواد ایڈیٹ اور شیئر کرتا تھا۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران فرانس بارہا شدت پسند حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے جن میں اکثر حملے القاعدہ اور داعش سے متاثر افراد نے کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان شہری داعش سے تعلق دہشتگرد گرفتار فرانس وی نیوز