وقفہ سوالات کے دوران عدم موجودگی پر اسپیکر قومی اسمبلی کا وزارت داخلہ کے افسران پراظہار برہمی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران موجود نا ہونے پر اسپیکر ایاز صادق وزارت داخلہ افسران پر برہم ہوگئے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈرپر بولنے کی درخواست پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں طےہواتھا کہ نکتہ اعتراض وقفہ سوالات کےدوران نہیں ہوگا، اور میں وقفہ سوالات کے دوران نکتہ اعتراض کی اجازت نہیں دوں گا۔
اسپیکر کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج شروع کردیا، ڈیسک بجائے اور ایجنڈے کے کاپیاں پھاڑدیں۔
وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ کے سوالات کے جوابات نہ آنے پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کیا اس پر کچھ دیر بعد وزارت داخلہ حکام اجلاس میں پہنچ گئے۔
اسپیکر نے وزارت داخلہ کے سینئر افسر سے سوال کہا کہ آپ اب آ رہے ہیں؟ افسر نے جواب دیا نماز پڑھنے گیا تھا، اسپیکر نے کہا آپ دونوں افسران میرے دفترمیں بیٹھیں، جب تک سیشن ختم نہیں ہوتا آپ یہاں سے نہیں جا سکتے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل وزارت داخلہ
پڑھیں:
1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
دہلی کے وزیر اور اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ کی 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مبینہ موجودگی سے متعلق پولیس رپورٹ عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ وہ 1 نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں ہونے والے سانحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے، جس میں سابق اے سی پی گوتم کول نے اس وقت کے پولیس کمشنر کو کمال ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔
مزید پڑھیں: گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کو 41 برس مکمل، بھارتی سکھوں کے زخم آج بھی تازہ
درخواست گزار کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کمال ناتھ کی موقع پر موجودگی پولیس ریکارڈ اور متعدد اخبارات میں دستاویزی طور پر درج ہے، لیکن حکومت نے جنوری 2022 میں جمع کرائی گئی اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں ان شواہد کو شامل نہیں کیا۔
واضح رہے کہ دہلی ہائیکورٹ نے 27 جنوری 2022 کو حکومت کو معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر مرکز نے حلف نامہ جمع کرایا، تاہم اس میں کمال ناتھ کے کردار پر کوئی بات شامل نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
درخواست کے مطابق یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب کے احاطے میں دو سکھ، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو ایک مشتعل ہجوم نے زندہ جلا دیا، جس کی قیادت مبینہ طور پر کمال ناتھ کر رہے تھے۔
اس واقعے میں 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم کمال ناتھ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے یہ قرار دے کر تمام ملزمان کو بری کر دیا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لیے 18 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
1984 کے سکھ مخالف فسادات سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ منجندر سنگھ سرسا