190 ملین پاؤنڈ کو چوری کا پیسہ ثابت کرنے کیلئے عدالتی فیصلہ ضروری ہے، علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
بیرسٹر علی ظفر : فوٹو فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کو چوری کا پیسہ ثابت کرنے کیلئے عدالتی فیصلہ ضروری ہے، کسی عدالت نے یہ نہیں کہا کہ یہ جُرم کا پیسہ ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ تو سپریم کورٹ سے ہونا ہے، 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ چاہے آئینی بینچ یا ریگولر بینچ کرے یہ ہونا ہے، یہ نئی قسم کا کیس ہے اس میں توقعات تو کچھ بھی کی جا سکتی ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ برطانوی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کو لگا 190 ملین پاؤنڈ چوری کا پیسہ ہے اور انہوں نے اس کو فریز کردیا، این سی اے نے سیٹلمنٹ کرلی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس کیس میں بانی پی ٹی آئی کے پاس مضبوط قانونی گراؤنڈز نہیں ہیں، بانی پی ٹی آئی کی اپیل ایک دو سماعتوں میں ہی فارغ ہوجائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 6 نومبر 2019 کو ایگریمنٹ ہوگیا تو یہ پیسہ ڈی فریز کردیا گیا، پورے کیس کی عمارت جو کھڑی ہے کہ یہ پیسہ چوری کا پیسہ ہے، نیب نے کہا یہ بانی پی ٹی آئی کی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ پیسہ این سی اے نے 2018 میں منجمد کیا، پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں کابینہ کے فیصلے سے پہلے آیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ حسن نواز کون ہیں، یہ نواز شریف کے برخوردار ہیں، نیب کو سوال پوچھنا چاہیے تھا کہ ون ہائیڈ پارک پراپرٹی کیسے خریدی؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر علی ظفر چوری کا پیسہ ملین پاؤنڈ نے کہا کہ
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج: حکومت پنجاب کا ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
26 نومبر احتجاج کے اٹک اور راولپنڈی کے 8 مقدمات میں ملزمان کی ضمانتوں کا معاملے پر حکومت پنجاب نے 20 ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے اٹک اور راولپنڈی کے 8 مقدمات میں ملزمان کی ضمانتوں کے معاملے پر حکومت پنجاب نے 20 ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملزمان کی ضمانتیں انسداد دہشت گری عدالت راولپنڈی سے منسوخ ہوئی تھیں، ملزمان کی جانب سے رجوع کرنے پر عدالت عالیہ سے ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوئی۔
پراسکیوشن ذرائع کے مطابق دہشتگردی کے سنگین الزامات کے تناظر میں ملزمان کو تحویل میں لیا جانا ضروری ہے۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی منظوری دیدی، پراسیکوٹر جنرل سپریم کورٹ میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست دائر کریں گے۔
7 مقدمات اٹک اور ایک راولپنڈی کا ہے، ملزمان پر ریاست پولیس سے مزاحمت اور سرکاری املاک کو تباہ کرنے سمیت سنگین الزامات ہیں۔