عوامی پہاڑوں کو لیز کے نام پر ہڑپ نہیں ہونے دیں گے، کاظم میثم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی محمد کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنشن اصلاحات کے نام پر غریب ملازمین کے لیے زندگی مشکل کر دی ہے، ملک میں ہر طرف عوام دشمن فیصلے حاکم ہیں اور عام عوام کاکوئی پرسان حال نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی محمد کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنشن اصلاحات کے نام پر غریب ملازمین کے لیے زندگی مشکل کر دی ہے، ملک میں ہر طرف عوام دشمن فیصلے حاکم ہیں اور عام عوام کاکوئی پرسان حال نہیں ہے۔ گلگت بلتستان کے ایسے بھی نمائندہ ہیں جو وفاق پر ترس کھا کر جی بی میں فنڈز دلانے سے روکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھرمل کے لیے فنڈ جاری ہونے کے باوجود گلگت، ہنزہ، سکردو اور چلاس میں تاریکی کم نہیں ہو سکی، گلگت بلتستان کی معدنیات پر بندربانٹ نہیں ہونے دیں گے، عوامی پہاڑوں کو لیز کے نام پر ہڑپ نہیں ہونے دیں گے۔ مقپون داس کی اراضی یہاں کے عوام کی ملکیت ہے، بلامعاوضہ قبضہ ہونے نہیں دیں گے۔ کاظم میثم نے کہا کہ مقپون داس کے فریقین کے تحفظات دور کیے بنا کسی کو دینے نہیں دیں گے، موجودہ نظام عوام میں مایوسی پھیلانے اور خطے کو بحران کی طرف دھکیلنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، جس طرح سیاسی رہنماوں اور حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو روندا جا رہا ہے اس کے سنگین نتائج آئیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کاظم میثم کے نام پر کے لیے دیں گے
پڑھیں:
مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
اسلام آباد:ملک میں مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی جب کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کو سال بھر ذہنی کرب سے دوچار رکھا۔
وفاقی ادارہ شماریات نے ایک سال کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں رد و بدل پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق روزمرہ استعمال کی کئی اشیا مہنگی ہوئی ہیں جب کہ چند اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جہاں آٹا، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں نیچے آئی ہیں، وہیں چکن، گوشت، چینی، انڈے اور گھی سمیت کئی ضروری اشیا مہنگی ہو گئی ہیں، جس سے عام شہریوں پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیاہ ے کہ گزشتہ ایک سال میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1907 روپے سے کم ہو کر 1509 روپے کا ہو گیا، یعنی 400 روپے کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
اسی طرح پیاز کی قیمت 113.91 روپے سے گھٹ کر 45.51 روپے فی کلو، ٹماٹر 67.68 سے کم ہو کر 49 روپے اور آلو 87.85 سے کم ہو کر 62.85 روپے فی کلو ہو گئے ہیں۔ علاوہ ازیں دال ماش بھی 548 روپے سے کم ہو کر 457.78 روپے فی کلو ہو گئی۔
دوسری جانب بنیادی غذائی اشیا کی بڑی فہرست مسلسل مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔
چینی کی قیمت 143.78 روپے سے بڑھ کر 174.19 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح چکن 347 روپے سے بڑھ کر 456.48 روپے، بڑا گوشت 933.39 سے 1105 روپے جب کہ چھوٹا گوشت 1877 سے بڑھ کر 2026 روپے فی کلو ہو گیا۔
علاوہ ازیں دودھ 187.15 سے بڑھ کر 198.39 روپے، دہی 219.26 سے بڑھ کر 231.51 روپے اور فارمی انڈے 252.43 سے بڑھ کر 295.78 روپے فی درجن ہو گئے۔
سرسوں کا تیل بھی 495.45 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 527.64 روپے اور گھی 503.29 روپے سے بڑھ کر 568.40 روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے۔
اس کے علاوہ دالوں کی قیمتوں میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جہاں دال مونگ 308.75 سے بڑھ کر 400.82 روپے اور دال چنا 260 سے بڑھ کر 314.58 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح دال مسور 320.94 سے کم ہو کر 293.52 روپے اور دال ماش میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔
قیمتوں میں اضافے کو مزید دیکھا جائے تو کیلے کی فی درجن قیمت بھی 146.63 روپے سے بڑھ کر 176.55 روپے ہو چکی ہے، جس سے پھلوں کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ اگرچہ آٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی خوش آئند ہے، مگر دیگر ضروری اشیا کی مہنگائی نے ان کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کو موثر اور پائیدار معاشی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔