اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جنھوں نے 26ویں آئینی ترمیم میں ووٹ دیا تھا وہ سپریم کورٹ کی حالت دیکھ لیں۔ 
روز نامہ جنگ کے مطابق پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا ایک بینچ کیس لگاتا ہے دوسرے دن توہین عدالت ہوجاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ سیاسی قیدیوں کی رہائی اور دوسرا جوڈیشل کمیشن ہونا چاہئے، صدر سے اپیل کے لئے ان کا وقت جلد آئے گا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ وزیر قانون اپنے میاں صاحبان کیلئے یہ موقع بچا کر رکھیں، جب نظام عدل بحال ہوگا تو شریف برادران کے کیسز دوبارہ سر اٹھائیں گے۔ 
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ مذاکرات ناکام ہوئے تو ہم سڑکوں پر ہوں گے، یہ جعلی طریقے سے حکومت میں آئے ہیں تاکہ لوٹ مار کرسکیں۔ 
شیر افضل مروت نے کہا کہ اس ملک میں عام آدمی کی جاسوسی پہلے سے ہو رہی ہے، کون سا ایسا سوشل میڈیا اکاو¿نٹ یا ٹیلیفون لائن ہے جو بگ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں پی ٹی آئی کا پالیسی سٹیٹمنٹ دیتا ہوں، میرا چہرہ ہر اس شخص کو پسند نہیں جو سمجھتا ہے کہ میں اس سے آگے نکل گیا ہوں۔ 
شیر افضل مروت نے کہا کہ کچھ بدبخت جو کچھ نہ کرسکے وہ آج میری ٹانگیں کھینچ رہے ہیں، جب لوگوں نے خوف سے موبائل فون بند کئے اس وقت ہم دندناتے پھرتے تھے۔

جی ایچ کیو حملہ کیس، عجیب و غریب چارج فریم کیا گیا ہے:فیصل چودھری

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: شیر افضل مروت نے کہا نے کہا کہ

پڑھیں:

کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے تحریر کردہ ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا۔ 

اصول سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بھی واضح ہے کہ اپیل دائر کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا جائے، البتہ اگر عدالت چاہے تو کچھ شرائط کیساتھ یا حکم امتناع کے ذریعے چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد روکا جاسکتا ہے۔

یہ فیصلہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل تین رکنی بنیچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت یہ درخواستیں ان ریویژن آرڈرز سے متعلق ہیں جو لاہور ہائیکورٹ نے ایک دہائی قبل جاری کیے تھے، جن میں ریونیو حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس معاملے پر قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں، ان واضح ہدایات کے باوجود، ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی، جس کے نتیجے میں بلا جواز اور بلاوجہ کیس میں تاخیر ہوئی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اس بات کی تصدیق کی کہ کسی بھی عدالت کی جانب سے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا گیا تھا۔ اس اعتراف سے واضح ہوتا ہے کہ عملدرآمد میں ناکامی کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا۔

سپریم کورٹ یہ ضروری سمجھتی ہے کہ اس تشویشناک طرزعمل کو اجاگر کیا جائے جس میں ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھا جاتا ہے یا انہیں غیر معینہ مدت تک معطل رکھا جاتا ہے،ریمانڈ کا مطلب تاخیر کا جواز فراہم کرنا نہیں ہوتا، جب اعلیٰ عدالتیں ریمانڈ کی ہدایات جاری کرتی ہیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد لازم ہوتا ہے، اس میں ناکامی تمام حکام پر آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

یہ صرف انفرادی غفلت نہیں بلکہ لازمی عدالتی احکامات سے مستقل انتظامی لاپرواہی کی علامت ہے، جو ایک نظامی ناکامی ہے اور جسے فوری اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کی ذاتی پیشی طلب کی تو انھوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ صوبائی سطح پر واضح اور جامع پالیسی ہدایات جاری کی جائیں گی، جن کے ذریعے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ریمانڈ آرڈرز پر فوری اور بلا تاخیر عملدرآمد کریں۔

عملدرآمد کی نگرانی کی جائیگی اور ان کے دائرہ اختیار میں موجود تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی موجودہ صورتحال کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔ عدالت نے حکم دیا کہ صوبے میں تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی تازہ ترین صورتحال، اس حکم کے اجرا کے تین ماہ کے اندر اندر، اس عدالت کے رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • حسان نیازی پتلون لہرانے کے کیس میں جیل ہے تو علیمہ خان کا بیٹاکس طرح آزاد گھوم رہاہے ، وہ بھی اسی ویڈیو میں تھا: شیر افضل مروت 
  • نومئی کرنے اور کرانے والے پاکستان کے اصل دشمن ہیں، عظمی بخاری
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
  • پی ٹی آئی میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں، پارٹی کا شیرازہ بکھیر دیا. شیر افضل مروت کا الزام
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • نور مقدم کیس: سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ