اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کیجانب سے جنین کیمپ کا 40 روز سے زائد محاصرہ اس بات کا سبب بنا کہ صیہونی رژیم اس کیمپ پر حملہ آور ہو اور مجاہدین کو نشانہ بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" نے کہا کہ ہم جنین کیمپ میں صیہونی فوج کے ہاتھوں جبری نقل مکانی، تباہی اور وہاں کے باشندوں کے اجتماعی قتل عام کی مذمت کرتے ہیں۔ جہاد اسلامی نے صراحت کے ساتھ کہا کہ ہم مقبوضہ مغربی کنارے کے عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین، حقوق و مقدسات کا دفاع کریں اور ہر ممکن وسیلے سے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ جہاد اسلامی نے مزید کہ کہ قابض صیہونی رژیم مغربی کنارے میں ہماری عوام کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنا رہی ہے تا کہ اس علاقے کو اسرائیل سے ملا سکے اور مسجد اقصیٰ پر اپنے تسلط پسندانہ منصوبے کو عملی جامہ پہنا سکے۔

جہاد اسلامی نے اس امر کی وضاحت کی کہ ہم "رام الله" میں قائم فلسطینی اتھارٹی اور اس کے سیکورٹی اداروں کو جنین میں ہونے والی صیہونی جارحیت کا ذمہ دار و شریک سمجھتے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جنین کیمپ کا 40 روز سے زائد محاصرہ اس بات کا سبب بنا کہ صیہونی رژیم اس کیمپ پر حملہ آور ہو اور مجاہدین کو نشانہ بنائے۔ جہاد اسلامی نے مزید کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی تعاون پر بہت زیادہ زور صرف قابض رژیم کے مفاد میں ہے جس کی قیمت ہماری عوام کا خون، ان کے حقوق اور مستقبل ہے۔ اس تحریک نے کہا کہ ہم مقاومتی نقطہ نظر پر زور دیتے ہوئے مغربی کنارے میں اپنی عوام سے خواہاں ہیں کہ وہ اپنی سرزمین، حقوق اور مقدسات کے دفاع کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جہاد اسلامی نے جنین کیمپ کہا کہ

پڑھیں:

فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض

 

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، صدر میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط کے ذریعے اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے واضح کیا کہ فرانس مشرق وسطیٰ میں ایک پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ صدر میکرون کے مطابق یہ اقدام اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ستمبر میں رسمی طور پر پیش کیا جائے گا۔

فرانس وہ پہلا بڑا مغربی ملک بننے جا رہا ہے جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جب کہ وہ یورپ میں یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک بھی ہے۔ فرانسیسی حکومت کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے تاکہ دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر دو ریاستی حل کے لیے ایک نیا سفارتی فریم ورک ترتیب دیا جا سکے۔

فرانس کے اس جرات مندانہ فیصلے پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے فرانسیسی اقدام کو “دہشت گردی پر انعام” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی اس فیصلے کو “شرمناک” قرار دیا۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ فیصلہ حماس کے لیے ایک پروپیگنڈا فتح ہے اور امریکا اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کا یہ قدم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے جانے والے اسرائیلی شہریوں کی توہین ہے۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ فرانس حماس کا مخالف ہے اور یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی حمایت میں کیا جا رہا ہے، جس کی حماس خود مخالفت کرتا رہا ہے۔

دوسری جانب کئی ممالک نے فرانس کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ سعودی عرب نے فرانسیسی فیصلے کو سراہتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی اسی طرح کے اقدامات کی اپیل کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق، یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت ہے۔

اسپین، جو پہلے ہی فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر چکا ہے، نے بھی میکرون کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، اور اس میں فرانس کی شمولیت ایک مثبت قدم ہے۔

کینیڈا نے بھی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور امدادی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالے۔ وزیر اعظم مارک کارنی نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔

واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ایسے ممالک کو خبردار کر چکا ہے جو یکطرفہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واشنگٹن کا موقف ہے کہ ایسے فیصلے امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف ہو سکتے ہیں۔
دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے فرانس کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عالمی قوانین کی حمایت اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے پہلے مغربی کنارہ ہڑپ ہو رہا ہے
  • ایرانی و قطری وزرائے خارجہ کی غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے فوری کارروائی پر تاکید
  • غزہ کے جلاد کا آخری ہتھیار
  • غزہ کے جلاد کا آخری اسلحہ
  • فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر امریکا برہم؛ اسرائیل بھی ناراض
  • فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض
  • جماعت اسلامی بلوچستان کا لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب چل پڑا
  • غزہ کو بھوکا مارنے کا منصوبہ، مجرم کون ہے؟
  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • 5 اگست کو عوام اپنی بیزاری کا بھرپور اظہار کریں گے: سلمان اکرم راجہ